اصل طاقت عسکری نہیں معاشی ہوتی ہے
———————–
یہ غلط نہیں کہ اس وقت دنیا تیسری غییر اعلانیہ عالمی جنگ میں ملوث ہے۔۔اگر آپ گہرایؑ میں جاییؑں تو دوسری عالمی جنگ جس کا اختتام ایٹم بم کے استعمال سے ہواتین صنعتی طور سے ترقی پذیر ممالک جاپان ۔جرمنی اور اٹلی کو تباہ کرنے کیلۓ تھی جو امریکہ برطانیہ اور روس جیسے بڑے ممالک کی معیشت کیلۓ چیلنج بن رہے تھے لیکن فوجی شکست کے تما م نقسانات کے باوجود ان ممالک کی صنعتی ترقی کے عزایم کو شکست نہیں ہویؑ۔۔جاپان نے قیمت اور جرمنی نے کوالٹی سے دنیا کی مارکیٹ جیت لی ۔ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت کے ذریعے ہندوستان کی حکومت حاصل کی تھی ڈیڑھ سو سال تک وہ یہاں کی مارکیٹ پر قابض رہے اور عوام کو یقین دلاتے رہے کہ جاپانی مصنوعات میں پاییؑداری کہان وہ تو کھلونے بناتے ہیں لیکن انگریز بہادر کے رخصت ہوتے ہی 20 سال کے اندر اندر جاپان نے پاکستاں کی مارکیٹ پکڑ لی اور برٹش پراڈکٹس کو دیس نکالا مل گیا،جاپان کی سٹیزن اور سیکو گھڑی،،یاشیکا کیمرہ نیشنل اور سونی کی الیکٹرانکس نسان اورٹویوٹا کاریں چھا گییؑں جاپان کی ٹویوٹا اج امریکہ میں نمبر ون فروکت ہونے والی کار ہے ۔جرمنی اور اٹلی کی فراری پورشے مرسیڈیز اور بی ایم ڈبلیو کا نام کوالٹی کی سند ہے۔۔ کم لوگوں کو معلوم ہے کہ آیؑل انڈسٹری میں زمین یا سمندر کے نیچے سےتیل نکالنے والی مشنری کی ٹکنالوجی پر صرف اٹلی اور جرمنی کی اجارہ داری ہے ۔فن لینڈ جیسے چھوٹے سے ملک کی "نوکیا" کمپنی کے بجٹ کا والیوم پاکستان کے بجٹ سے زیادہ ہے
اس کے بر عکس امریکہ نے کوریا میں فوج اتاری اور سات سال جنگ کی۔۔پھر ویت نام مین فوج اتاری اور 23 سال بعد تباہی بربادی اور بدکاری کی روایات چھوڑ کے مراجعت کی۔روس نے بالواسطہ دوسری سپر پاورکے طور پر مقابلہ کرکے اپنی عسکری قوت کی برتری میں کمی نہ انے دی لیکن ان جنگون نے دونو سپر پاورزکو کھوکھلا کر دیا۔خلا کی تسخیر میں ایک ریس جاری رہی لیکن معیشت اس کی متحمل نہ ہوسکی۔۔۔ پھر امریکن اور یورپی ممالک نے گلوبل ولیج کا تصور دیا ۔ نیو ورلڈ ارڈر متعارف کرایا اور دبلیو ٹی او کے ذریعے فری ٹریڈ کی پالیسی کو دنیا پر مسلط کردیا۔اس طرح وہ دنیا کی معیشت پر اپنی اجارہ داری قایم کرنے میں کامیاب رہے۔ نتیجے میں دوسری سپر پاور کہلانے والا روس منتشر ہو گیا جس کے اسلحے خانے میں مہلک ایٹمی ہتھیاربھرے پڑے تھے اور سوشلزم کا بت ٹوٹ گیا۔دنیا یونی پولر ہو گیؑ۔
روس کا یہ انجام دیکھ کرچین کے گھٹنے کانپنے لگے اور اس نے فورا" فیصلہ کیا کہ ملک کا سیاسی نظام سوشلسٹ رہے لیکن معیشت میں فری ٹریڈ یعنی کیپیٹلزم کواپنا لیا جاےؑ۔۔صرف 30 سال میں جس ملک میں سب سے زیادہ سایؑکلیں تھیں اور گنی چنی کاریں آج کاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے وہاں تقریبا" دس ہزار آوٹ لٹ کے ایف سی کے اور پانچ ہزار میکڈانلڈ کے ہیں چینی کلچر اب امریکن ہے لیکن فری ٹریڈ میں چین نے ساری دنیا کو اپنی مصنوعات کی منڈی بنا دیا اور وہ اپنی معیشت سے ایک سپر پاور بن گیا۔امریکہ یورپ کی تمام مصنوعات پر میڈ ان چاینا کا ٹھپہ لگ گیا جس کا سوشلسٹ نظام حکومت سستی لیبر فراہم کرتا تھا۔ٹرمپ کا حالیہ انتخاب اس نقص ان کا رد عمل ہے جو امریکہ کی صنعتوں کو چین کی وجہ سے ہوا اور جس نے بے روزگاری ی شرح میں اضافہ کیا۔ٹرمپ چینی مصنوعات کو امپورٹ تیکس سے دبا کے امریکی صنعتی پیداوار کی سرپرستی کی پالیسی اپناےؑ گا
پاکستان کی معیشت زرعی تسلیم کی جاتی ہے لیکن صنعتی ترقی کے دور کی ضرورت بہت پہلے تسلیم کی جا چکی تھی ۔ہمارا پہلا پنج سالہ منصوبہ کامیاب رہا اور دوسرے کی کامیابی نے کوریا کو متوجہ کیا چنانچہ اس نت سرتاج عزیز صاحب کی راہنمای مین اسے اپنایا اور آج آپ دیک سکتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں سام سنگ انہی کا برانڈ ہے جس نے امریکہ میں بھی الیکٹرانکس اور موباییؑل فون کی مارکٹ پر قبضہکرلیا ہے ان کی ڈایؑ وو نے ہماری موٹر وے بنایؑ اور ٹرانسپورٹ میں لکژری بس رایجؑ کی،،مگر ہم کہاں کھڑے ہیں جن سے انہون نے ایک پلان لیا تھا۔۔دراصل 60 کی دھایؑ میں جب ایوبی دور شروع ہوا تو صنعتکار ی میں وہ طبقہ ایا جوبنیادی طور پر اس شعبہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔وہ ہزارہ کے ایک گاوں ریحانہ ک اور ایک رسالدار میجر کا بیٹا تھا اس نے اپنے ایک کپٹن بیٹے کو صوبای اسمبلی کا اور کرنل بیٹے کو قومی اسمبلی کا رکن بنایا اور قایڈ حزب اختلاف کا عہدہ اپنے بھایؑ کو دے دیا۔پھر اس خاندان نےگندھارا انڈسٹری قایم کی جو نسان کے ٹرک اور کاریں اسمبل کرتی تھی اس نے واکسہال اور کورٹینا کاریں بھی بناییںؑ ۔مقابلے سے پرانے صنعتکار خاندانون کو خارج کرنے کیلۓ ن22 خاندانوں کے خلاف بدنامی کی میڈیا مہم چلای گیؑ، اس کے بعد کی مہم 10 خاندانون تک محدود کی گیؑ جس کا نتیجہ ان خاندانوں اور صنعتوں کی تباہی کی صورت میں نکلا
صنؑعتوں میں نووارد خاندان فوری دولت مندی چاہتے تھے خواہ اس کیلۓؑ ناجایز اور غیر قانونی شارٹ کٹ ضروری ہوں ایک ایسا ہی قدم بونس واوچر اسکیم تھا جس نے اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کے دروازے کھول دےؑ اور بیلنس آف ٹریڈ کو پاکستان کے خلاف کردیا۔۔صنعتی شعبہ میں ترقی کے راست روکنے میں کرپٹ بیوروکریسی نے مدد کی۔مثال کے طور پر ایک پاکستانی نے جب سوزوکی پک اپ کی طرز پر کراچی میں PROFICIENT کے نام سے ایک گاڑی بنانے کی کوشش کی تو اس کولایسنس کے بعد بجلی کا کنکشن تک نہیں ملا۔وہ پنجاب چلا گیا لیکن سوزوکی کمپنی نے بیورو کریسی کو خرید رکھا تھا۔یہ خواب شرمندہؑ تعبیر نہ ہو سکا،اس دور میں رشوت سے غیر ملکی صنعتکاروں کا راستہ بھی روکا گیا پاکستان میں اسمبل ہونت والی واکسہال۔کورٹینا رینالٹ اور فیٹ جیسی کاروں کا ناکام کیا گیا تاکہ جاپان کی اجارہ داری قایم پو جاےؑ سو وہ ہو گیؑ۔ابھی چند سال قبل کراچی میں بننے والی ایک کار REVO کے ساتھ بھی یہی ہوا جو پونے تین لاکھ میں دگنی قیمت کی جاپانی کار سے کم نہ تھی،،،،،(جاری ہے)
https://www.facebook.com/ahmed.iqbal.7737/posts/1252793311469351