دوست کی فیس بُک پر ایک ویڈیو دیکھتے ہی لگا کہ شاید انڈین میڈیا پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہا ہے۔ لیکن جب ذرا غور سے دیکھا تو پتا چلا کہ گفتگو کرنے والے صاحب قیصر بنگالی ہیں۔ بیس پچیس جدت پسند قسم کے مرد وخواتین بیٹھے ہوئے ہیں قیصر بنگالی گفتگوکر رہا تھا کہہ رہا تھا کہ پاکستان کی اقتصادی حالات بنگلہ دیش طرز پر درست ہو سکتے ہیں اگر پاک فوج کو بالکل ختم کر دیا جائے اور آئینی ترمیم سے پاکستان کو سیکولر سٹیٹ قرار دے دیا جائے۔ ویڈیو کو محفوظ کرنے کی بجائے غلطی سے ڈیلیٹ کروا دی۔ ویڈیو تلاش کرنے کے باوجود دوبارہ نہ ملی۔
ویڈیو میں خاص بات جس کو دیکھ کرحیرت کی کوئی انتہا نہ رہی۔ قیصر بنگالی کے بائیں ہاتھ پر اسد عمر کو بیٹھے دیکھا تو اسد عمر کے بارے میں شک شک نہ رہا بلکہ یقین میں بدل گیا کہ اسد عمر واقعی کسی منصوبے کے تحت تحریک انصاف میں انجیکٹ کیا گیا ہے۔ اسد عمر 1961ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ اسد عمر کے بڑے بھائی زبیر عمر 1956ء میں کراچی میں پیدا ہوئے۔
اسد عمر نے 1985ء میں اینگرو کو جائن کیا جب اینگرو ایک امریکن آئیل کمپنی ExxonMobil کی ایک ذیلی شاخ تھی۔ اسد عمر نے اینگرو کارپوریشن میں ستائیس سال کام کیا اور 2012 ء میں اینگرو سے استعفیٰ دے کر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔
دونوں بھائیوں کی تعلیم ایم بی اے ، جنرل غلام عمر کے بیٹے ہیں۔ جنرل یحییٰ خان اور جنرل عمر نے تحریک پاکستان کے مخلص کارکن اور قائداعظم کے ساتھی سردار شوکت حیات کو مجیب الرحمان شیخ کے پاس ڈھاکہ بھیجا تھا۔ وہاں 6 نکات پر تفصیلی بات ہوئی جس میں سے پانچ نکات شیخ مجیب نے واپس لے لئے۔ چھٹے نقطے کیلئے گفتگو ہو سکتی تھی۔ آدھا نقطہ تسلیم کر لیا جائے تو بات بن جائے گی۔ ہم نے مل کر پاکستان بنایا ہے۔ جھگڑے کی کوئی بات نہیں ہے یہ شیخ مجیب کے الفاظ تھے۔
ائرپورٹ پر شوکت حیات کی ملاقات جنرل غلام عمر سے ہو گئی۔ اس نے فوراً کہا… میں انگریزی زبان میں ان کے اپنے الفاظ تحریر کر رہا ہوں۔
Forget About East Pakistan. We Have Already Written Off East Pakistan. الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ چھوڑیں مشرقی پاکستان کے معاملے کو ہم پہلے ہی مشرقی پاکستان کے معاملے کو ختم کر چکے ہیں۔
اسد عمر اور زبیر عمر کو کسی بین الاقوامی پلیئر نے دو مختلف اور متصادم پارٹیوں تحریک انصاف اور ن لیگ میں انجیکٹ کر دیا گیا ۔ زبیر عمر کو ن لیگی حکومت میں نج کاری کمیشن کے سربراہ رہے اور بھی مختلف ذمہ داریاں نبھاتے رہے موصوف جس عہدے پر فائز رہے بری طرح ناکام رہے بالآخر مریم نواز کے میڈیا سیل میں سرخرو ہوئے۔
اگست 2018 کو اسد اللہ وزیر خزانہ بنائے گئے اسد عمر کی ناکامیوں میں اپنے بڑے بھائی سے بھی سبقت لے گئے۔
اسد عمر نے FBR کا چیئرمین جہاں زیب خان کو لگایا جہاں زیب خان شہباز شریف اور زرداری دونوں کے فرنٹ مین تھا۔ طارق باجوہ گورنر اسٹیٹ بینک اسحاق ڈار خاص آدمی اور فرنٹ مین تھا۔ طارق باجوہ اور اسحاق ڈار نے مل کر سوئزرلینڈ سے دو سو ارب ڈالر واپسی کے معاہدے کو سبوتاژ کیا۔ طارق باجوہ کو اسٹیٹ بینک برقرار رکھنا بھی اسد عمر کا مجرمانہ فعل تھا۔
عمران خان رات دن باہر سے ڈالرز مانگ کر لا رہے تھے اور اسد عمر ڈالرز کی لیکیج کرتے جا رہے تھے۔ آٹھ ماہ میں اسد عمر نے پاکستان کو قرضوں میں مزید دھنسا دیا۔ لگتا ہے کہ اب میڈیا کے ذریعے اسد عمر کو تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن مشہور کروایا جائے گا۔
دونوں بھائیوں کا مشکوک کردار بے نقاب ہو رہا ہے۔ اسد عمر نواز شریف اور زبیر عمر عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہیں لیکن اسد عمر اپنے بھائی زبیر عمر اور زبیر عمر اپنے بھائی اسد عمر پر تنقید نہیں کرتے۔
تحقیق ہونی چاہیے کہ دونوں بھائیوں کو کن مقاصد کیلئے متحارب پارٹیوں میں انجیکٹ کیا گیا تھا۔۔۔۔۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...