دریائےچناب کےکنارے واقع پاکستان کا پانچواں بڑا شہرقبل مسیح کی ایک قوم ‘مالی’ یہاں آکرآبادھوئی۔ سنسکرت میں آبادھونےکواستھان کہتےھیں۔ یہی استھان وقت کےساتھ ساتھ مالیتان،مولتان اور پھرملتان میں ڈھل گیا۔ ہزاروں سال قدیم شہراپنے پورےوجود اور تقدس کیساتھ آج بھی موجود ھے۔
سینکڑوں حملہ آورملتان کا وجودمٹاتے مٹاتے خودنیست ونابود ھوگئے جیسے1200ق م دارا نے اسے تباہ کیا۔ پھر سکندرنےاس پرچڑھائی کی۔ رب، افغان، سکھ، انگریز ک انوالہ بنا۔
عرب سلاطین دہلی ایبک، غوری، رضیہ سلطانہ ،بلبن ،کیقباد ،چنگیزخان کی نسل سے تعلق رکھنے والے خلجی حکمرانوں کا تخت رھا۔ پھر افغان امیرتیمور وارد ھوئے۔
کبھی دریائے راوی قدیم قلعے کے ساتھ بہتا تھا. مصر، کابل، منصورہ، دہلی، عراق، ایران، دکن تک تجارتی بندرگاہ تھا۔ عماد الدین بن قاسم جب سندھ سے ھوتا ھوا ملتان پرحملہ آورھوا تومحمد پورگھوٹیں پرپڑاءو ڈالا۔ اسی سے متصل ایک بستی ارجوائن شریف جہاں پانچویں سکھ گروارجن سنگھ بیٹھ کرمقدس گروگر نتھ پرکام کرتے رھے۔
منشی غلام حسین کی شہادت سے انگریز ملتان ہر مکمل غاصب ھوگئے۔ سندھ میں کلہوڑا قوم نے شکست کھائی تو اسی گھوٹیں پور میں پناہ لی اور یہیں خانہ بدوش بن گئے۔آج بھی یہ کلہوڑ فقیر مشہورھیں۔
نویں صدی یہاں تصوف کا سنہری دور ھے۔ سید موسی پاک رح شہید سے یہاں روحانیت کا آغاز ھوا۔ جس سے سلسلہ قادریہ کو تقویت ملی۔ حضرت بہاءوالدین زکریا رح کی ابدی آرام گاہ، وہ ہستی جنہوں نے لاکھوں بندگان خدا کو حلقہ بگوش اسلام کیا۔ برگزیدہ ہستیوں میں
حضرت شاہ شمس تبریز رح
حضرت بہاؤالحق رح
بی بی نیک دامن رح
حضرت شاہ رکن عالم رح
حضرت سید احمد سعید کاظمی رح
حضرت حافظ محمد جمال رح
حضرت بابا پیراں غائب رح
اور بہت سے اولیاءکرام کے مزارات یہاں پرھیں۔ مضافات میں حضرت مخدوم رشید (رح) شاہ صاحب (وہاڑی روڈ)، حضرت پیر سید سخی سلطان علی اکبر رح کا مزار بھی موجود ھے جومیانی روڈ پر واقع ھے۔
گویا تصوف کی یہ لڑی بہت طویل ھے۔ ایسے ہی نہیں ملتان کوولیوں کی سرزمین کہا جاتا. جن کی خوشبو سے ایک عالم مہک رھا ھے۔
انیسویں صدی ملتان کیلیے بے رحم صدی رھی۔ ملتانیوں کی خود مختاری مردہ ھوئی، سکھا شاہی قائم ھوئی، انگریز آیا، بدامنی پیدا ھوئی، ملتان نے جنگیں دیکھیں، محاصرے ھوئے، گولہ باری ھوئی۔
اگرھم ملتان کی مشہورشخصیات کا ذکرکریں تو احمد شاہ ابدالی، انظمام الحق، حامد سعیدکاظمی، حناربانی کھر، سابق گورنررفیق رجوانہ، سرسکندرحیات، بینکر شوکت ترین، اداکارہ صائمہ نرگس، جاوید ہاشمی، ناول نگار مظہر کلیم، بھارتی ایتھلیٹ ملکھا سنگھ، یوسف رضا گیلانی گویا پورا گلدستہ ملتان کی مٹی کا جیتا جاگتا ثبوت ھے۔
ملتان پاکستان کا وہ قدیم ترین زندہ شہر ھے جو تہذیب وتمدن کا مرکزھونے کےساتھ ساتھ صنعت وتجارت کا بھی گڑھ رھا۔
جیسے لاھور داتا صاحب کی بدولت قیامت تک قائم رھے گا ایسے ہی سرزمین ملتان کومٹاتے والے خود مٹتے چلے جائیں گے۔
ہر ذرہء ملتان ھے مہتاب کا پیوند
کیا دیکھے گا وہ جسکی ھو وجداں کی نظربند
ھیں قطب زماں غوث زماں گود میں اسکی
اپنے لیے ملتان ھے بغداد و سمرقند
“