آج ہم ارجن کے درخت بارے بات کریں گے ، اس درخت کو ہندی میں ارجنا بھی کہتے ہیں اور انگریزی میں بھی Arjun Tree ہی کہتے ہیں ، اسکا نباتاتی نام Terminalia arjuna ہے
یہ درخت ساٹھ سے اسی فٹ لمبائی تک چلا جاتا ہے اور اسکی جڑیں بسا اوقات زمین پر بھی نظر آتی ہیں ، یہ بہت گہرا سایہ ڈار درخت ہے اور کافی وسیع گیراؤ رکھتا ہے . یہ برصغیر کے خطے کا مقامی درخت ہے
اسکی لکڑی کافی ٹھوس قسم کی ہوتی ہے اور ان درختوں میں شامل ہے جن کی لکڑی فی کیوبک میٹر ایک ٹن کے قریب ہوتی ہے
یہ درخت بھی دریا کنارے یا پرانی دریائی گزرگاہوں کے علاقے میں پایا جاتا ہے ، آج سے چالیس پچاس سال پہلے یہ درخت شہروں میں سڑک کنارے اکثر لگائے ملتے تھے لیکن بعد میں کسی ناہنجار کی نظر لگ گئی اور ہزاروں کی تعداد میں ان پرانے درختوں کو کاٹ دیا گیا، ابھی پچھلے دس پندرہ سال میں محکمہ جنگلات پنجاب اور خصوصا موٹر وے اتھارٹی والوں نے اسکے سینکڑوں درخت لاہور -اسلام آباد موٹر وے کے اطراف میں لگائے ہیں
یہ درخت سینکڑوں سال تک قائم رہتا ہے اور بظاہر اسے کوئی بیماری بھی نہیں لگتی ، یہ درخت کھیتوں کے کنارے پر اور ایسی جگہ لگانے کیلئے بہت ہی مناسب ہیں جہاں کسان بھائی اپنے جانوروں اور خود گھر بار کیلئے سایہ دار درخت لگانا چاہتے ہوں
ایک اعلیٰ قسم کا ریشم جسے Tussar silk کہا جاتا ہے اس ریشم کے کیڑے اس درختکے پتوں پر پالے جاتے ہیں تو یہ اس لہذ سے بھی اہم درخت ہے
اس درخت کو آیوویدک طب میں بہت اہمیت حاصل ہے اور ہزاروں سال سے اس درخت کے مرکبات مختلف ادویات اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے استعمال ہوتے ہیں. خاص طور پر دل سے متعلقہ بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کیلئے اسکی چھال کو ابال کر پیتے ہیں ، اسی وجہ سے اس درخت کو “دل کا محافظ” درخت بھی کہا جاتا ہے ، مہابھارت کہانی میں جو ارجن نام کا ہیرو ہے اسکا نام اسی درخت کے نام پر رکھا گیا تھا
اسکو بیج اور قلم دونوں طریقوں سے لگایا جا سکتا ہے. اسکے پھول لمبے اور گچھے نما ہوتے ہیں اور اسکے بیج لکڑی کی طرح اور پانچ کونوں والے ہوتے ہیں
یہ میرے پسندیدہ درختوں میں شامل ہے اور میں نے ابھی اسکے تقریبا 150 بیج بوئے ہیں ، دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے
“