آریا
دوسرا مضمون
آریا کے معنی
آریاکے معنی سنسکرت میں بلند مرتبہ اور معزز کے آئے ہیں ۔ یہ معنی غالباََ آریوں نے برصغیر میں اپنائے ہیں ۔ کیوں کہ وہ مقامی باشندوں کو پشیاجی یعنی کچاگوشت کھانے والے ، داس یعنی غلام اور تشا یعنی حقیر کہتے تھے ۔ جب کہ اس کے مقابلے میں خود کو آریاکہتے تھے ۔
میکس ملر کا کہنا ہے کہ کلمہ آریاآر سے مشتق ہے جس کے معنی ہل جوتنے اور زمین کاشت کرنے والے کے ہیں ۔ چنانچہ یہ کلمہ کاشتکاروں پر صادق آتا ہے ۔ تاریخ میں اس سے مراد کاست کاروں کی وہ قوم جو تقریباََ وسط ایشیاء سے نکلی اوریورپ ، ایشاء کوچک اور ہندوستان میں واردد ہوئی ۔ عبدالحئی حبیبی کا کہنا ہے کہ آریازراعت پیشہ تھے اور آریامرکب آر اور ہائے نسبتی کا ۔ آر کہتے ہیں نوکدار چیز کو جس سے مراد ہل کی پھال کے ہیں ، پس آریاکے معنی زراعت پیشہ یا کاشتکار کے ہیں ۔
آریاکی اس تعریف سے بعض محقیقین نے اختلاف کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آر اور دونوں منفرد نام ہیں ۔ آر نوک دار چیز کو کہتے ہیں ، جیسے نیزے کی انی ، تیر کی نوک ، میخ کا نوک دار سرا اور جانوروں کو ہاکنے ولی چھڑی یا لکڑی جس کے سرے پر لوہے کی چھوتی سے میخ لگی ہوتی ہے ۔
عبدالحئی حبیبی اور میکس ملر کہنا ہے کہ آریا زراعت پیشہ تھے ، یہ کلیہ قدیم زمانے میں ہر قوم پر صادق آتا ہے اور ابتدائی تہذیبوں میں تین پیشہ یعنی ، سپہ گری ، زراعت اور غلہ بانی معزز ہوتے تھے ۔ جبکہ دستکاری غلام یا عورتیں کرتی تھیں ، کیوں کی دستکاری حقیر پیشہ سمجھا جاتا تھا ۔
کوئی بھی کلمہ جو منفرد ہو اکشر ابتدا میں مرکب ہوتا ہے ، اس لئے اس میں کسی اختلاف کی ضرورت نہیں ہے ، کلمہ آریا بھی اسی طرح آر اور ہائے نسبتی کا مرکب ہے ۔ تاہم میں اس سے اختلاف کرتا ہوں کہ آریوں کے نزدیک آر کے معنی ہل یا نوک کے ہوتے تھے ۔ اس پر تفصیلی بحث کی ضرورت ہے ۔
ول درراٹ کے مطابق آریاکے ابتدائی معنی کسان کے ہیں ۔ آریا اوئل سے ہی زراعت پیشہ اور گلہ بان تھے ، جانوروں کا پالنا اور کھتی باڑی ان کے خاص پیشہ تھے ، اسی پر ان کی دولت کا انحصار تھا ، وہ گھوڑے اور بیل کے ذریعے زمین کو جوتنا اور نہروں کو سیراب کرنا جانتے تھے ، یہ لوگ تجارت پیشہ نہیں تھے ۔7
یہ کلمے مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاَََ ایران ، آئر ، آریانہ ، ارش ، اور ارسطو وغیرہ ، کے علاوہ یہ کلمہ آریا ورت ، اریا ، آرکوشیہ اور ارکوفہ وغیرہ مختلف علاقوں کے ناموں کی صورت میں یہ کلمہ ملتا ہے ۔ اوستامیں آرت جو رگ ویدمیں ورت آیاہے جس کے معنی خداوند گیتی کے ہیں ۔
ایرانیوں کا خداوند گیتی ہی اس کلمہ کی اصل ہے ، اس میں ار 236 زمین اور ت نسبتی ہے ، بمعنی ملک زمین یا زمین کے ملک ہیں ۔ بر صغیر میں کاشکاروں یا زراعت کا کام کرنے والوں کو ہاری کہاجاتا ہے ، بمعنی زمین پر کام کرنے والے زراعت پیشہ ۔ یہ کلمہ بھی ’ ار ‘ سے بنا ہے ، غالباََ اس کی ابتدائی شکل اری ہو گی ۔ کیوں کہ بعض اوقات ’ا ‘ [ ہ ] سے بدل جاتا تھا ۔ مثلاََ ہرات کو کتبہ بہستون میں اریالکھا ہے ۔ یہ قدیم زمانے میں ہریا ، پھر یہ ہری اور یہ بعد میں اس نسبت سے ہرات کہلایا ۔
برصغیر میں کاشتکاروں کی ایک قوم آرئیں ہے جو مسلمان ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ عربی نسل ہیں ۔ لیکن ہم ان کے رسوم رواج اور گو توں کا مطالعہ کریں تومعلوم ہوتا ہے یہ پہلے ہندو تھے اور بعد میں مسلمان ہوئے ہیں ۔ یہ بھی کاشکاری کا کام کرنے کی وجہ سے اری کہلاتے ہوں گے ، یعنی زمین پر کام کرنے والے زراعت پیشہ اور بعد میں مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے یائے نسبتی ئے میں بدل گیا اور یہ آرئیں کہلانے لگے ۔
بالاالذکر بحث سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ آریا ار سے نکلا ہے ، جس کے معنی زمین کے ہیں اور اس میں یائے نسبتی لگانے سے اس کے معنی زمین والے یا زمین پر کاشت کرنے والے کے ہیں ۔
ہجرت
کوئی چار ہزار پہلے آریائی اقوام اپنے مسکن سے نکلیں ۔ ان کی دو بڑی شاخیں تھیں ۔ ایک شاخ نے یورپ کا رخ کیا اور دوسری ایران کی طرف آئی ۔ یورپ جانے ولی شاخ کو ہند یورپی اور ایران کی طرف جانے والی شاخ کو ہندآریائی کہا گیا ۔ ہند یورپی شاخ اٹلی ،کلٹ اور ٹیوٹان کی طرف بڑھ گئے ، ان کا سفر خاصہ لمبا تھا ۔ یورپ پہنچتے انہیں کئی صدیاں بیت گئیں ۔ البتہ ہند آریائی تھوڑی مدت میں اپنے نئے وطن ، جو آرمینا ، صغدیہ ، فارس اور برصغیر پر مشتمل تھا پہنچ گئے ۔ ان ملکوں میں انہوں نے اپنا تمذن اور زبان چھوڑی ، لیکن ان کے ساتھ شادی بیاہ نہیں کیا اور خود کو الگ ٹھلک رکھا ۔ پامیر کی طرف ہجرت کرنے ولے گروہ کو جو پامیر ۱۹۵۰ ق م پہنچے ، ہم انہیں اندو ایرانی کہہ سکتے ہیں ۔ پامیر پلیٹو سے ان کی ایک شاخ ایران مین داخل ہوئی ، دوسری شاخ براہ افغانستان برصغیر میں داخل ہوئی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔