عرب شریف قسط نہم
یہ شریف مکہ کے سلسلے میں آخری قسط ہے جو شریف مکہ کے دوسرے بیٹے عبداللہ 882-1951 کے بارے میں ہے جو بعد میں اردن اور غرب اردون کا بادشاہ بنا اور آج بھی جس کی اولاد اردن میں حکمران ہے
عرب میں پہلا بادشاہ جس نے ملک میں آئینی بادشاہت کی تشکیل کی۔
عبداللہ نے اپنے باپ کے ایما پر اپنے بھائیوں علی، فیصل اور زید کے ساتھ مل کر عثمانی ترکوں کے خلاف عرب باغیوں کی قیادت کی' پہلی عالمی جنگ کے بعد عبداللہ کو اردن اور غرب اردن کی بادشاہت دی گئی۔ 21 اپریل 1921 کو عبداللہ اس نوزائیدہ ملک کا پہلا بادشاہ بنا۔ اور اس نے ایک قبائلی اور بدوی مملکت کو ایک جدید مملکت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ اس نے 1928 میں اردن کا پہلا آئین دیا اور 1929 میں پہلے انتخابات کروائے۔ 1937 میں عبداللہواحد عرب لیڈر تھا جس نے فلسطین کے اندر ایک خود مختار اور محدود عرب ریاست کی حمایت کی۔ جس کو یہودیوں نے تسلیم کیا مگر دوسرے عرب راہنمائوں نے مسترد کردیا۔ عبداللہ کی کوشش تھی کہ فلسطین کا بڑا حصہ اردن کے حوالے کردیا جائے اور اس میں ایک محدود اسرائیلی ریاست قائم کی جائے۔ مگر دوسرے عرب راہنما اس سمجھتے پر تیار نہیں تھے وہ مکمل فلسطین کو بحال کروانا چاہتے تھے22 مارچ 1946 کو اردن کو مکمل خود مختاری حاصل ہوئی۔ عبداللہ واحد عرب لیڈر تھا جس نے 1947 میں فلسطین کے دو ریاستی حل کی اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت کی۔
1948 میں عبداللہ بن حسین کو عرب اسرائیل جنگ میں شہرت حاصل ہوئی جب اردن کی افواج نے اپنے سے منظم اور طاقت ور اسرائیلی افواج کو یروشلم پرقبضہ کرنے سے روک لیا۔ اور غرب اردن کے علاقے اور مشرقی یروشلم کو فتح کرلیا۔ بیت المقدس پر قبضہ عبداللہ کو ابن سعود کے مقابلے میں عالم اسلام اور عرب دنیا میں ایک بڑے لیڈر کے طور پر پیش کرنے کا باعث بنی۔ عبداللہ نے فلسطینیوں کو اردن میں ضم کرنے کی کوشش کی۔
عبداللہ نے کوشش کی کہ وہ اسرائیل سے غرب اردن کو اردن کے حصے کے طور پر تسلیم کروالے اس لءے اس نے اسرائیلی لیڈروں سے گفت و شنید کی کوشش کی
جولائی 1951 کو عبداللہ بن حسین کو بیت المقدس میں جمعے کی نماز کے لئے جاتے ہوئے گولی ماردی گئی اس کے ساتھ اس کا پوتا شاہ حسین گولی سے معجزانہ طور پر بچ گیا کہ گولی اس کے میڈل سے ٹکرائی۔
آج اسی غرب اردن کو ایک فسلطینی ریاست کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر اب مشرقی یروشلم اسرائیل کے قبضے میں ہے اور جس کام میں عبداللہ کی موت کو ادھورا چھوڑ دیا وہ بعد میں کوئی عرب لیڈر نہیں کر سکا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“