عرب شریف قسط سوم
عرب پر مضامین کا سلسلہ جاری ہے سعودی خاندان اور سعودی سلطنت سے پہلے ضروری ہے کہ شریف مکہ کے بارے کچھ لکھ دوں کہ اردو میں ان کے بارے مواد نہ ہونے کے برابر ہے
شریف مکہ حجاز کے گورنر کا لقب تھا جو مکے پر فاطمی قبضے کے دوران شروع ہوا فاطمیوں کے میں امام حسن بن علی کے گھرانے سے ایک فرد محمد ابو جعفر الطالب 967–980کو یہ لقب دیا گیا ۔ اس کے بعد حجاز کا ہر حاکم اسی لقب سے متصف ہوا۔
فاطمی دور حکومت میں عیسی 980–994 ، ابو فتح 994–1039، شکرلادین 1039–1061 ابو الہاشم ابن محمد 1061–1094اور ابوالہاشم الطالب 1094–1101اس عہدے پر رہے
1201 میں ایوبی دور میں حجاز پر عباسی خلیفہ کا خطبہ شروع ہوا مگر شریف مکہ کا عہدہ بھی برقرار رہا اور اسی خاندان میں رہا۔
1254 میں یہ مملوک سلطنت کا حصہ بنے مگر عباسی خلیفہ کا خطبہ اور شریف مکہ کا عہدہ برقرار رہا۔
1517 میں شریف مکہ نے عثمانی خلیفہ کی اطاعت قبول کرلی
1908 میں حسین بن علی کی حکومت شروع ہوئی جس نے 1916 میں عثمانی خلیفہ کے خلاف بغاوت کی۔
1923 میں جب ات ترک نے عثمانی خلافت کا خاتمہ کیا تو شریف مکہ حسین بن علی نے خلافت کا دعوی کردیا
1924 میں اس کا بڑا بیٹا علی بن حسین خلیفہ مقرر ہوا۔ جبکہ دوسرے بیٹے عبداللہ کو اردن اور فیصل کو عراق کی حکومت دی گئی
1925 میں نجد کے بادشاہ عبدالعزیز نے حجاز پر حملہ کیا اور اس آخری خلیفہ کو شکست دے کر حجاز پر قبضہ کرلیا۔ اس طرح خلافت کا تسلسل بھی ختم ہوا اور شریف مکہ کی حکومت بھی ختم ہوئی کوئی ستر کے قریب افراد شریف مکہ کے عہدے پر فائز رہے
اردن میں اس خاندان کی حکومت ابھی بھی موجود ہے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“