عرب شریف قسط اول
مشرق وسطی کی موجودہ حالت نے لارنس آف عربیہ کی یاد دلادی کچھ اس کے بارے میں آثار قدیمہ ، لسانیات اورفنون لطیفہ کا ماہر، شاعر، ادیب اور جنگجو تھامس ایڈورڈ لارنس 16 اگست 1888کو سر تھامس چیپ مین کے ہاں انگلستان میں پیدا ہوا۔ لارنس کی ماں سارہ اس کے باپ کی قانونی بیوی نہیں تھی۔ گریجویشن کے بعد آثارِ قدیمہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حصول کے لئے اسے مصر اور مشرق وسطیٰ میں وقت گزارنا پڑا۔ اپنے تحقیقی مقالہ "صلیبی جنگوں کے دوران قلعوں کا طرز تعمیر" کے لئے تحقیق کے دوران لارنس نے مسلم تاریخ ، عرب زبان و ادب اور عثمانی اور عرب سلطنتوں کی سیاسیات کا تفصیلی مطالعہ کیا۔
جنگ عظیم اول کے ابتدائی سالوں میں لارنس کو برطانوی فوج میں کمیشن ملا، اسے ملٹری انٹیلی جنس کے عرب ڈیسک میں بھیج دیا گیا۔ عرب ڈیسک میں اس کی بنیادی ذمہ داری عرب قبائل کی سیاسی و عسکری صورتحال پر نظر رکھنا اور ترکوں کو جزیرہ عرب اور مشرقِ وسطیٰ میں توسیع سے روکنے کے لئے شہزادہ فیصل کو مشاورت فراہم کرنا تھی،
عرب ڈیسک میں کام کے دوران عرب ثقافت، زبان اور سیاست کے گہرے مطالعہ اور صحرا سے فطری لگاو کے بل بوتے پرلارنس نے عربوں میں قوم پرستی کا جذبہ ابھارااور انہیں جزیرہ عرب پر قابض ترکوں کے خلاف جنگ پر آمادہ کیا۔
1916میں قاہرہ ہیڈ کوارٹر کی اجازت کے بغیر برطانوی عسکری و مالی معاونت نہ ہونے کے باوجود بحیرہ احمر کی عسکری طور پر اہم ترک بندرگاہ "عقبہ"پر قبضہ لارنس کا پہلا بڑا کارنامہ تھا۔ لارنس اپنے خیمہ سے صرف 50 گھڑ سواروں کے ساتھ نکلا تھا اور عقبہ کے راستہ میں آنے والے عادہ ابو لے جیسے لالچی سرداروں اور منتشر عرب قبائل کو متحد کرنےکے بعد بندرگاہ پر قابض ہوا۔
عقبہ کی تاریخ ساز فتح کے بعد لارنس نے عرب قبائیلیوں پر مشتمل سپاہ "عرب لیجن "(Arab Legion) کھڑی کی اور1918میں دمشق کی فتح تک مدینہ اور حجاز کے علاقوں میں ترک عسکری قوت کم کرنے کے لئے مسلسل گوریلا کاروائیاں کیں۔عرب لیجن کی مدد سے ترکی کو حجاز سے ملانے والی ریلوے لائن تباہ کرکےلارنس نے ترکوں کی انصرامی (Logistics)امداد کا شیرازہ بکھیر دیا۔گوریلا کاروائیوں کے دوران بارود کے استعمال کی وجہ سے اسے "شیخ ڈائنامائیٹ " کہا جانے لگا۔
جزیرہ عرب کی آزادی پر لارنس کی مہم جوئی اختتام کو نہیں پہنچی بلکہ اس نے جان ہیوم راس کے نام سے فضائیہ میں سپاہی کے طور پرشمولیت اختیار کرلی۔ڈرگ روڈ(موجودہ فیصل بیس) اور ماڑی پور(موجودہ مسرور بیس) کراچی اور میران شاہ کے فضائی اڈوں پر تعیناتی کے دوران اس نے طیاروں کی ساخت اور ماڈل کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور چند تحقیقی و تخلیقی مقالے لکھے، وطن واپسی پر اس نے سرکاری طور پر اپنے دوست جارج برنارڈ شا سے متاثر ہو کر تھامس ایڈورڈ شارکا نام اختیار کیا۔1935میں فوج چھوڑنے کے صرف 2 ماہ بعد لارنس اپنے موٹر سائیکل سواری کے شوق کے ہاتھوں 19 مئی 1935 کو وفات پا گیا۔موٹر سائیکل سواروں کے لئے ہیلمٹ پہننے کی تجویزبھی لارنس کے حادثہ کے بعد اس کے معالج کی طرف سے دی گئی، کیوں کہ اس کی موت سر پر چوٹ آنے سے ہوئی۔عرب علاقوں میں اپنے ہتھیار سے شاذ ہی کسی پر گولی چلانے والے تھامس لارنس کی کتاب “Seven Pillars of Wisdom”گوریلاجنگ کے لئے ایک معتبر صحیفہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اس نے ہومر کی Iliad کا انگریزی ترجمہ بھی کیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔