اقوام عالم میں روحانی تبدیلیاں ۔
میرے قریبی حلقہ کہ دوستوں نے کل کہ روحانی بلاگ کی بہت تعریف کی اور فرمایا کہ چھوڑیں سیاست اور پاکستان کو صرف روحانیت پر لکھا کریں ۔ ایسا ممکن نہیں ۔ کل ہی مجھے بہت سارے Inbox موصول ہوئے جن میں میرے مداحوں نے جس روحانیت کی زندگی گزارنے کا میں نے تزکرہ کیا اس کو utopia کہا اور عملی تفصیلات پوچھیں ۔ ان سب کہ نزدیک یہ عمل hermit بننے کا ہے یا بال بچے چھوڑ کر پہاڑوں پر زندگی بسر کرنے کا ہے ۔ ایسا بلکل نہیں ۔ روحانیت ہی میرا اوڑھنا بچھونا رہے گا ، لیکن اس دنیا میں رہ کر ، روح کو جسم پر فوقیت دینا میر ا درس ۔ یہی حضور صلعم نے کیا وہ تو غار میں سب کچھ پا گئے تھے، بُدھا اور عیسی کی طرح معجزوں تک ہی محدود رہتے اور زبانی درس دے کر چلے جاتے ۔ لیکن نہیں انہوں نے دنیا میں رہ کر ثابت کیا کہ کس طرح روح ہی سب کچھ ہے اور اسی کو فوقیت دینی ہے ، تین غزوہ بھی لڑے ۔ اس استحصال کہ خاتمے کی بات کی جو صرف روح کو پروان چڑھا کہ ممکن ہے ۔ جسے علامہ اقبال نے کہا
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
لقد کان لکم رسول الللہ اسوہ حسنہ
کیوں کہا گیا ؟
جب ایسا نہیں ہوتا پھر خادم رضوی اور فضلو جیسے مزہب کی الگ دوکان چلانی شروع کر دیتے ہیں اور اردگن کہ بھی گن گاتے ہیں اور علامہ اقبال کہ بھی شعر سناتے ہیں ۔
کل اردگن نے BRICS میں شمولیت کا فیصلہ کیا ۔ پوری مغربی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ برکس ہے کیا ؟ G8 جو اب ٹرمپ کی بغاوت سے G7 بن گیا اس کے مخلاف ترقی پزیر ملکوں کا اتحاد جو کسی زمانے میں سرد جنگ کے دنوں میں Non Aligned Movement
تھی ان ریاستوں کا اتحاد جو یہ ثابت کررہے تھے کہ نہ ہم کمیونسٹ دنیا میں ہے اور نہ سرمایادارانہ کہ ساتھ ۔ برکس ایک بہت بڑی طاقت بن کہ ابھرا ہے ۔ اس کی اپنی کرنسی ہوگی ، اپنی بینک اور اپنا طرز حکومت ۔ ترکی پچھلے تیس سال سے EU میں شامل ہونے کہ لیے منت ترلے کر رہا تھا ۔ جب Brexit کہ زریعے ترکی کو اس کے بیکار ہونے کا علم ہوا تو فورا اپنا قبلہ بدلہ ۔
ٹرمپ کا امریکہ میں آنا اور Xi Jinping کا چین میں آنا اسی تحریک کا شاخسانہ ہے جو بنیادی طور پر انسانوں پر فوکس کر رہی ہے ۔ انسانی برابری کی تحریک ہے ۔ میں چھوٹا ہوتا کہتا تھا کہ جیسے بڑے گھروں کہ مالکان ملازموں کا استحصال کر رہے ہیں ، پاکستانی حکمران سب پاکستانیوں کا اور بڑی طاقتیں چھوٹے ملکوں کا کارپوریشنز کے زریعے ۔ یہ استحصال ختم ہونے جا رہا ہے کیونکہ ۷ ارب روحیں قابو سے باہر ہو ری ہیں ۔ پیغمبر تو اب آنا نہیں ۔
کل ہی سعودی عرب نے کینڈا سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے ، اپنے ۳۰۰۰۰ طلبا کو بھی واپس بلانے کا سوچ رہا ہے ۔ اور کل ہی پاکستان میں تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے ٹویٹ کی کہ اگر جمہوریت کو چلنے نہ دیا گیا ، (مطلب عمران خان والی) تو ہم فوجی سربراہ جنرل باجوہ کو take over کی درخواست کریں گے ۔
اس ساری تبدیلی کی تحریک کو امریکہ کا ٹرمپ اور چین کا Xi Jinping لیڈ کر رہے ہیں ۔ Steve Bannon نے اپنی حالیہ پوسٹ میں لکھا کہ ایک دن مجھے چار بجے اٹھا دیا اور جو سوال پوچھا اتنی بھی اہمیت کا نہیں تھا کہ دن کو پوچھا جاتا ۔ خبتی شخص ہے ۔ رات کو سوتا نہیں ۔ اسٹاف وائیٹ ہاؤس چھوڑ رہا ہے ۔ دنیا کہ امیر ترین آدمی پر چڑھائ کر دی ، اپنے ہی Amazon کے چیف کو للکار دیا کہ سرکاری پوسٹ کہ زریعے ہمارا استحصال کیوں کرتے ہو ؟ نواز شریف ہوتا منشا کی طرح پارٹنر بنا لیتا ۔ Xi بھی Confucius کی high moral ground لینے کی کوشش میں ہے ۔ کنفیوشس بھی نہ صرف روحانی تھا بلکہ مجسٹریٹ بھی تھا ۔ Xi نے چینی فوج کو کاروبار سے دور کر دیا ۔ عام آدمی کی زندگیوں کی بات کر رہا ہے ۔ اب ایلیٹ سے آ کر یہ لوگ انقلاب لا رہے ہیں جو بھٹو نہ لا سکا ۔ امریکہ کا ٹرمپ ، کولمبیا کا آیون ڈیوک ، فلپائین کا ڈٹرٹے ، ترکی کا اردوگن ، فرانس کا میکرون اور آہستہ آہستہ باقی سب اسی راہ گامزن ۔
یہ ہے نئ دنیا کا نقشہ جس میں روح کہ مخالف چلنا مشکل ہو گا ۔ جس میں استحصال ناممکن ہو گا ۔ اب جسموں کے کاروبار نہیں ہو سکیں گے ۔ ڈٹرٹے اور Xi دونوں نے پبلک brothel بند کرنے کی بات کی ہے ۔ ہندوستان نے خواتین کہ دبئ جانے پر پابندی لگا دی پاکستان میں آج بھی یہ human trafficking جاری ہے ۔
میرا سارا روحانیت کا بیانیہ ہی یہی ہے ۔ دنیا میں رہ کر روح کو فوقیت دو ۔ سوچو حضور صلعم نے نزاع کہ وقت بھی حضرت عائشہ سے آخری جمع پُونجی دو درہم بھی کیوں واپس لے لیے ؟ وہ ان کو پہاڑوں پر بُدھا بنا کر نہیں بھیج رہے تھے بلکہ اسی دنیا میں رہ کر رب کا رازق ہونے کا درس دینا چاہ رہے تھے ، ان کہ زریعے تمام امت کو ۔ سب امت کے لیے ایک زبردست مثال ۔ آج عوام کی لُوٹ مار سے اربوں روپے کی جائداد رائونڈ پیلیس بیکار پڑا ہے ۔ مالکان میں سے دو جیل میں ، ایک بستر مرگ پر اور دو اشتہاری ۔ یہ مقصد تھا پیلیس بنانے کا ؟ لکھ لعنت ہے ایسی احمقانہ سوچ پر ۔ میں آپ سب کو سوچنے پر مجبور کر رہا ہوں ۔ اگر امریکہ میں ۲۸ سالہ Cortez اس طرح سوچ کر انقلاب برپا کر سکتی ہے آپ کیوں نہیں ؟ سوچئے ضرور ، آپ کا استحصال آپ کی مرضی سے ہو رہا ہے یا مجبوری ؟ مجھے تو لگتا ہے آپ نے خود اپنی مرضی سے ان لوگوں کہ ہاتھوں بکنے کا فیصلہ کیا ۔
جیتے رہیں ۔ خوش رہیں ۔ زندگی بہت حسین ہے اور رہے گی جب تک آپ کی روح پر پیسے یا مادہ پرستی کا لالچ غلبہ نہ ڈال جائے ۔ آزاد رہیں اور رب پر بھروسہ رکھیں ، ہر آنے والا پل بہت خوشگوار ہو گا اگر آپ نے اپنے آپ کو استحصالیوں کے ہاتھ چند ٹکوں کہ لیے بیچا نہیں ۔ اللہ نگہبان
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔