نہ جانے کیوں ایک وقت آتا ہے جب میری قوت برداشت پھر جواب دے جاتی ہے۔۔ پھر سے واضح ہے کہ یہ واردات ہوتی رہتی ہے۔۔فیس بک ہر لمحہ حیرت و مسرت کا جہان نو ہے جس میں میری راہ نوردی سند باد جیسی ہے ۔۔ یا ایلس ان ونڈر لینڈ جیسی ۔۔اپنی کہنے اور سب کی سننے میں از خود ایک یقین ہے کہ گلوبل ولیج میں جو بھی ہے میرا بھی ہے۔۔کہنے سننے جاننے اور سمجھنے کی آزادی کے اھساس میں بڑا مزا ہے اور اس اختیار میں بھی کہ انتخاب کا حق میرا ہے اور سب کا ہے۔۔۔ ازیں چہ بہتر
لیکن ایک حق جو سب کو حاصل ہونا چاہۓ ۔۔۔ کہ میری خود مختاری میں زبردستی کویؑ مخل نہ ہو ۔۔ جو آےآےؑ کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں۔۔ لیکن دستک دے کر آےؑ اور مجھے کھینچ کراپنی محفل میں نہ لے جاۓ ۔۔نہ جانے پراییؑویسی کے تمام ممکن اقدام کرنے کا سارا اختیار مجھے دینے والوں سے یہ چوک کیسے ہوگؑیؑ۔ اس معاملے میں میری بے بسی سب کی بے بسی ہے کہ ضس کا دل چاہتا ہے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناتا ہے اور خود امام بن کے مجھے مقتدی کر لیتا ہے۔۔مجھے بڑی کوشش کر کے خود کو اس 'گروپ" سے نکالنا پڑتا ہے کہ بھایؑ کدو کریلوں میں میرا کیا کام ۔۔ میں الو ہوں یا ٹماٹر۔۔کدوکریلا یقینا" نہیں ہوں
یہ کچھ لوگوں کا نفسیاتی مسؑلہ ہے کہ فرد کی ذہنی ازادی میں دخل اندازی کۓؑ بنا نہیں رہ سکتے اور مقعد میں سرخاب کاپر لگاۓ بنا چین نہیں آتا ۔وہ ایک گروپ بناتے ہیں تو خود ایڈمن بن کے کچھ ویسا ہی سکون پاتے ہیں جو مسلسل قبض کے بعد اجابت سے ملتا ہے۔۔مثال غلط یا غلیظ لگے تومعزرت۔۔ لیکن مسؑلہ ان کی تکلیف کا ضرور ہے جن کو گروپ بناۓ بنا درد سا ضرور رہتا ہے۔۔جو دل میں ہو توشرف انسانیت لیکن وہ کہیں اور ہوتا ہے۔۔۔۔ہر نیا دن انکشافات کا نیا در کھولتا ہے کہ راتوں رات میں جھک مارنے یا مروانےوالوں کے گروپ میں شامل ہو چکا۔۔ خون جلانے سے کچھ نہیں ہوگا۔۔ کبھی دیکھتا ہوں تو پتا چلتاہے کہ نہ جانے کب سے میں"نو زاییؑدہ نامردوں" کے گروپ میں شامل ہوں یا " شریف بابجھ بیویوں" کے گروپ میں۔۔
مقطعہ میں سخن گسترانہ بات اس وقت آتی ہے جب مجھے کسی افسانہ یا شاعری پارٹی کی با تصویر رکنیت دے دی جاتی ہے اور کچھ یہ ظلم بھی کرتے ہیں کہ نام کے ساتھ اعزازی عہدہ بھی لکھ مارتے ہیں مثلا " مشیر یا منصف وغیرہ۔۔۔۔ کویؑ بتلاو کہ ہم بتلاییؑں کیا۔۔ دل تو چاہتا ہے کہ سب کوانسداد دہشت گردی کی عدالت میں کھرا کردیا جاۓ لیکن بقول فلمی شاعر۔۔۔دل تو پاگل ہے دل دیوانہ ہے۔۔اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔۔ پتا چلا دلی سے ہمارے کرم فرما عطیم فکشن راییؑٹر مشرف عالم ذوقی کا بھی یہی المیہ ہے اور نہ جانے کس کس کا ہوگا
شاعری کے بارے میں ہمارےخیالات پرخوف فساد خلق نہ ہوتا تو ہم ضرور دل کی بھڑاس نکالتے ۔۔ یعنی اس شاعری پر جو آبرو ریزی کی طرح کی جارہی ہے کہ جسے نہیں اتی وہ بھی کر رہا ہے اور اجتماعی بھی جاری ہے ۔۔۔ ۔بقول حسرت ۔؎ اک طرفہ تماشا پے حسرت کی طبیعت بھی۔۔ ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی۔۔ہمارا بس چلتا تو مزید شاعری خصوصا: غزل پر پابندی لگا دیے کہ جو ہوچکی کافی ہے۔۔ اس پراکتفا۔۔ لیکن کچھ فیس بکی خواتین کو تو جیسے شعر کو جنم دینے کا درد زہ اٹھتا ہے مگر جو برامد ہوتا ہے وہ شعر نیں شیر ہوتا ہے کہ ہر سخن فہم کو پھاڑ کھاۓ۔۔شیر جنگل کا بادشاہ۔۔انڈے دے یا بچے۔۔شیر کیوں ردیف قافیے وزن اور بحر کا پابند ہو۔۔انسان کا بچہ بھی تو ایسا ہی ہوتا ھے۔۔کویؑ گورا کویؑ کالا ۔ کسی کا وزن دس پونڈ تو کسی کا دس اونس۔۔سب چلتے ہیں نا۔۔ ۔ان شاعرات کی شاعری میں وزن ہو نہ ہو خود ان کا وزن کافی ہوتا ہے۔۔پھر ان کو سخن فہم تو نہیں ۔۔ہاں غالب کے طرفدار مل جاتے ہیں کہ نت نیؑ پروفایل پکچرز پر سو جان سے قربان ہر شعرپہ حاضر جان مری جان ۔۔
کچھ حضرات کا بھی ایمان ہے کہ شعر گویؑ ان کو دو جہاں میں سرخرو کرتی ہے ورنہ اب تک تو وہ روسیاہ بھی نہ تھے ۔۔ یہ مردوں کے کفن چرانے والے شاعر۔۔ غالب اقبال فیض اور فراز کے اشعار کے ساتھ بھی ۔۔۔ بالجبر کریں تو شرمندہ نہیں ہوتے کہ یہ بھی مردوں کا کام ہے جی۔۔ ہمارا زور کس پر ہے دوستو؟ ۔۔ کچھ پر۔۔ لیکن آثار ہیں کہ ہمارا نروس بریک ڈاون ہوگیا تو ہم ان سب کو عاق نہ کردیں۔۔اس سے فرق کسی کو نہیں پڑے سواۓ خود ہمارے۔۔۔۔ ،تم روٹھے ہم چھوٹے۔۔ ادب کا المیہ یہ ہے کہ اس میں کچھ لوگ اولمپکس کی طرح تخلیق کے زنانہ مردانہ مقابلے کرانے لگے ہیں۔۔فیس بک کا پہلےہی یہ حال ہے کہ جنس کا پتا چلانا ہو تو تتول کر دیکھنے سے بھی اندازہ نہیں ہوتا۔ہم جیسے سفید بالوں والے کو بھی مرد فرض کرکے تماشہ بنانے کی کوشش ضرور ہویؑ لیکن پنجابی کے ایک محاورے کے مطابق وہ "کٹا چوھنے"۔۔اردو ترجمہ بیل کو دوہنے۔۔ کی کوشش تھی۔۔ نیسلے کا دودھ تو داڑھی مونچھ والا دکاندار بھی دے سکتا ہے گاۓ بھینس کا بھی کچھ پتا نہیں۔۔آزادی نسوان کی طرح تحریک چلی تو بھینسے مجبور ہو جاییں
ہم نشہ نہیں کرتے۔۔در اصل آج کہنے کو کچھ نہیں تھا
چار سواریاں
بس چل رہی ہے شاید چھٹیوں کی وجہ سے رش تھا۔ابو کی کوشش سے اکٹھی تین والی سیٹ مل ہی...