اپنی دھرتی کے غلام
آزادی کیا ھے؟ ایک گورکھ دھندہ ھے، صرف مجھے میری مرضی اور میرے سچے جھوٹے عقیدے اور طاقت کے ساتھ اپنے گروپ اور قبیلے کا ساتھ جس دھرتی پر میں چاھتا ھوں اس کے تمام وسائل پر قبضے کا نام آزادی ھے؟ جو طاقتور اپنے لئے صیح سمجھے اور طاقتور ھی فیصلہ کرے کیا اسے آزادی کہتے ھیں؟
چین سے لے کر امریکہ تک دنیا کے ھر ملک نے آزادی کی جنگ لڑی ھے، کیا ان ممالک میں رھنے والے تمام باشندوں کو بلا رنگ و نسل، مذھب و عقیدہ، جنس و زبان، کیا سب کو یکساں برابری حقوق و فوائد ملے ؟ جارج واشنگٹن کی جنگ آزادی سے لے کر ابراھیم لنکن بلکہ اوباما تک کیا سیاہ فام (اور اصل دھرتی کے وارث ریڈ انڈینز ) امریکی بھی امریکہ میں اتنے ھی آزاد تھے جتنے سفید فام امریکی تھے؟ چین کی جنگ آزادی میں پوری چینی قوم متحدہ تھی پھر آج ایغور مسلمانوں پر زندگی تنگ کیوں ھے ؟ رحیم ھنگورو ساری زندگی حر تحریک کے ساتھ سندھ میں انگریزوں کے ساتھ لڑتا رھا، انگریزوں نے گرفتار کیا سزاے موت سنائ مگر عملدرآمد ناں کیا مگر جس دھرتی کی آزادی کے لئے وہ ساری زندگی جنگلوں کی خاک چھانتا رھا اور ھتیلی پر جان رکھ کر در بدر پھرتا اور چھپتا رھا اسی آزاد ملک پاکستان نے آزادی کے پانچ سال بعد اسے حیدرآبار جیل پھانسی دے دی تھی، آریہ ورت، یا مہا بھارت (انڈیا)کا وہ سنہرا دور جس کی تعریف و مبالغہ آرائی میں آج کا ھندو برھمن اور کھشتری جھوٹ کے ھمالیہ پہاڑ کھڑے کر رھا ھے بقول انکے جہاں سونا دریا میں ریت کے ساتھ بہتا تھا اور بکری اور شیر ایک ھی گھاٹ پر پانی پیتے اور اشنان کرتے تھے، تب ھر طرف شانتی ھی شانتی تھی، اس " یوٹوپیائ ریاست " کا ایک سیاہ رخ انڈیا میں ھی بنی ھوئ فلم " شودرہ " میں دیکھا جاسکتا ھے
Shudra- The Rising (2012)
یو ٹیوب پر یہ فلم موجود ھے۔
یا کیا ھم سب اس ایک ھزار سالہ مسلمانوں کے دور کو جب برھمن اور ٹھاکروں کو پہلی دفعہ حقیقی جنگجوؤں سے پالا پڑا تھا؟ کیا واقعی ھم اسی طرح آزاد تھے جس طرح ھماری کتابوں میں ھمیں پڑھایا جاتا ھے؟
حقیقی آزادی اور جمہوریت جو آج بھی تیسری دنیا کی عوام کے لئے یوٹوپیا ( ایک خیالی اور خوابی دنیا جہاں سب کو برابر کے حقوق ھیں ) سے ذیادہ کچھ نہیں ھے، اور یوٹوپیا تو صرف کتابوں اور خوابوں میں ھی نظر آتا ھے یہی وجہ کہ آج بھی ھندوستان اور پاکستان کے قدیم اور حقیقی باشندے قابضین کے لئے مشکوک اور گھٹیا ھیں لہذا وہ کہیں پر شودر، تو کہیں پر دلت، تو کہیں پر چوڑھے چمار اور کمی کمین کہلاتے ھیں۔ لیکن ایسا نہیں ھے کہ موئینجودڑو ۔۔۔ھڑپہ۔۔۔اور مہر گڑھ (تاریخ کے پنوں میں ان سب کو مہر ھی لکھا اور پکارا گیا ھے ) کے ان باسیوں نے اپنے حقوق اور آزادی کے لئے جدوجہد نہیں کی، بلکہ ان کی اس آزادی اور حق کو غداری ۔۔۔بغاوت اور نمک حرامی کا نام دے کچلا گیا دبایا گیا اور چھپایا گیا ھے ،میں کوشش کروں گا کہ تاریخ کے کچھ ایسے کرداروں اور واقیات کو سامنے لاوں جسے جان بوجھ کر چھپایا اور جھٹلایا گیا تھا/ ھے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“