اپنے تاریخی دور کی تاریخ ساز فنکارہ
پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی ناقابل فراموش
ڈائمنڈ جوبلی بلاک بسٹر”اداکارہ صبیحہ خانم“ کل 13جون، بروز ہفتہ انتقال کر گئیں وہ پاکستان کی پہلی نامور فنکارہ تھیں جنہوں نے ابتدائی دور کی شاہکار فلموں میں بطور ہیروئن کام کیا..
وہ کافی عرصے سے امریکہ میں اپنے بچوں کے ھمراہ مقیم تھی۔ اللہ نے اس عظیم فنکارہ کو بہت لمبی زندگی بخشی تھی کل 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
صبیحہ خانم ناقابل فراموش عہد ساز فنکارہ تھی جس بھی روپ میں نڈھالا گیا۔ اس نے اپنے دلکش ہنر مندی سے ہر کردار میں کام کیا ایک دور میں مکمل ہیروئن تھی پھر اولڈ کردار بھی خوب نبھائے..
صبیحہ صاحبہ نے اپنی پہلی ”فلم بیلی“ میں بطور ہیروئن اپنے شوہر سنتوش کمار کے ساتھ کام کیا
ان کی شخصیت اور شعبے سے متعارف کروانے کیلئے ان کی یادگار کردار کردہ ”فلم دلا بھٹی“ کو آشنا کروانا ھی کافی ھے جو سالا سال بزنس کرتی رھی اور اس فلم کے مالکان جی اے گل صاحب نے اسی فلم کی کمائی سے ایک عہد ساز فلم سٹوڈیو تیار کروایا۔ جو آج بھی لاہور میں اپنے عروج اور سنہرے دور کی پہچان بنا ھوا ھے
واسطہ ای رب دا تو
جاوی وے کبوترا…
صبیحہ خانم اس دور کی امیر ترین شہرت یافتہ فنکارہ تھی کئی لازوال فلمیں ان کی ذاتی پروڈیوس کردہ ھیں ان کا ایک مکمل خاندان فلم سے وابستہ تھا۔ جو آج بھی فلمز کے متعلق کام کر رھے ھیں
صبیحہ خانم کیلئے یہ کہا جا سکتا ھے کہ یہ پاکستان فلم انڈسٹری کے ابتدائی دور کی ان فنکاروں میں سے ایک ھیں جو ہر پل ہر لمحہ اپنے وطن کی ترقی اور دشمن ملک سے مقابلہ بازی کیلئے ہر پل کوشاں رھی ھیں ہر لمحہ اپنی خدمات انجام دیتی رھی ھیں
صبیحہ خانم کی شاہکار فلموں کی فہرست…”مکھڑا، دو آنسو، دلا بھٹی، حاتم، تصویر، ناجی، عشق لیلے، راہ گزر، حسرت، ایاز، شہنشاہ جہانگیر، سرفروش، سات لاکھ، سسی، سوال، حمیدا، انسانیت، غلام(پرانی)، پاک دامن، پنجرا، چھوٹی بیگم، گمنام(پرانی)، موسیقار، بھین بھرا، سلطنت(پرانی)، غیرت(پرانی)، عشرت، پاسباں(پرانی)، برکھا، سوہنی، سیلاب، رشتہ، طوفان(پرانی)، گر ہستی، آس پاس، قاتل(پرانی)، سردار، اولاد، نغمائے دل، آج کل، شام ڈھلے، دربار، داتا، محفل، کنیز، رات کی بات، دامن، انتقام، راستے کا پتھر، دھن جگرا ماں دا، شکوہ، اک گناہ اور سہی، دشمن کی تلاش(پرانی)، چن تارا، پگ میرے ویر دی، شہزادہ، طلاق، محبت، انگارا، تماش بین، سنگدل، روشنی، مسٹر تابعدار، دو راستے، عشق نچاوے گلی گلی، رب تے ماں، زبیدہ، ریمانڈ، احتجاج، دو دل، آن ملو سجناں، پیار اور پیسہ، نیکی بدی، ابھی تو میں جوان ھوں، ماں پتر……“وغیرہ شامل ھیں۔۔۔
صبیحہ خانم نے اپنی پوری کی پوری زندگی اپنے وطن کی ترقی اور فلم انڈسٹری کی کامیابی میں گزار دی جوں جوں عمر بڑھتی گئی کردار بھی اولڈ ھوتے گئے کیا کیا کام کیا ھے اس معروف فنکارہ نے
ان کی لامحدود فنی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا آج زندہ تھی تو ھم فخر سے کہتے تھے کہ ھمارے پاکستان میں ایسی فنکارہ موجود ھیں اور حیات ھیں لیکن اتنا ہی سفر زندگی تھا۔
اللہ آخرت کی تمام منزلیں آسان فرمائے
تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے