اپنا گھر ٹھیک کرنے کا وقت آ پہنچا۔
کل میں اپنے فیورٹ لیڈر ڈٹرٹے کا ایک بیان پڑھ رہا تھا ، جس میں اس نے کویت سے تمام فلپائن کے ورکر واپس بلانے کا حکم نامہ جاری کیا ہے ۔ پچھلے کچھ دنوں سے فلپائن اور کویت کے درمیان سرد جنگ جاری تھی اور دونوں نے اپنے اپنے سفارت کار بھی واپس بلا لیے تھے ۔ معاملہ کسی فلپائن ورکر کی لاش کا فریز سے ملنے کا تھا اور اسے کویت نے کوئ فلپائن کو پورن ویڈیوز بنانے کا غلط رنگ دیا جو لڑائ شدید ہونے کا سبب بنا ۔
اس کے ساتھ ہی ڈٹرٹے نے پورے مشرق وسطی میں مقیم فلپائن ورکروں سے درخواست کی ہے کِہ آپ سارے واپس آ جائیں ۔ ان کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے ۔ اس نے کہا ہماری اکانومی بہت اچھا اب پرفارم کر رہی ہے ہمیں آپ کی ضرورت ہے ۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے ہم وطنوں کو باہر زلیل کیا جائے ۔ اگر باہر بھیجنا بھی پڑا تو ہم جاپان اور چین کے ساتھ انسانی بنیادوں پر معاہدے کر کے آپ کو عزت و احترام کے ساتھ بھجوائں گیں ۔ اس کو کہتے ہیں عوام کا فکر ، ووٹ کی قدر ، زمہ داریوں کا احساس جو رات کو کوئ پاکستان میں کوئ دو درجن سے زیادہ اینکر حضرات ہمارے حکمرانوں کے گوش گزار کرتے ہیں ۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ ایک بڑا عرصہ فلپائن کے باہر کے ملکوں میں کام کرنے والے باشندے ہی فلپائن کی اکانومی کی ریڑھ کی ہڈی تھے ۔ انہوں نے ہی فارن ایکسچینج ریزورز کو بلندی پر رکھا ہوا تھا ۔ یہ ہوتے ہیں لیڈر جو عوام کا سوچتے ہیں ۔ اُن کے مسائل کی فکر میں ہر وقت مصروف عمل ۔
ہچھلے ہفتہ میں سعید قاضی کا پروگرام دیکھ رہا تھا اس میں وہی رونا تھا کہ ۵۰ فیصد سے زائد نوجوان پاکستان میں بے روزگار ہیں ۔ اور انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھے ہوئے ہیں جو ان کا استحصال کر رہے ہیں ۔ کوئ انہیں کنٹینر میں بند کر کے مار رہا ہے تو کوئ کھلے سمندر میں کشتیاں ڈبو کر ۔ اتنا ظلم ۔
کاش عمران خان کل اپنی تقریر میں اپنے معاشی نظام کے بارے میں بات کرتا ۔ مایوس نئ نسل کو کوئ امید کی کرن دلواتا ۔ تبدیلی ضرور آئے گی کیونکہ پاکستان میں ظلم کی انتہا ہو گئ ہے لیکن کیا وہ عمران لائے گا یا کوئ اور ، یہ تو آنے والا وقت بتائے گا ۔ یہ ضرور ہے کہ ہم اس وقت شدید تباہی و بربادی کے دہانے پر کھڑے ہیں ۔ چیف جسٹس کو اپنے داماد کو عدالت بلانا پڑا ہے ۔ رشتوں کا تقدس پامال ہو رہا ہے ۔ ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے ، کیا ابھی بھی کوئ چیف جسٹس کے علاوہ ، ہمارے لیے روشن مستقبل کی ضمانت دے گا یا معاملات قدرت پر چھوڑ دیے جائیں گے ۔ عجب تماشا ہے ۔ انتہا کا ظلم ہے ۔ کوئ شنوائ نہیں ۔ اشرافیہ تو ہمیں جانوروں سے بھی بدتر سلوک پر بضد ہے ۔ کیا ہم اب بھی اتنے بے حس ہی رہیں گے ؟ یہ دکھ ، درد اور ماریں سہتے رہیں گے ؟ یا اس دفعہ ہم ان ہم سے تعداد میں بہت کم بدمعاشوں پر چڑھائ کر دیں گے؟ غالبا فیصلے کا وقت آن پہنچا ہے ۔
خزاں نے لُوٹ لی ساری بہار اک دن میں
حسین قتل ہوا کتنی بار اک دن میں ۔
جیتے رہیں ۔ پاکستان پائندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔