::: " انتو رویوز مچاڈو : جدید ہسپانوی کا تمدنی اورزمان کے تفّکر کا شاعر" :::
انتونیو رویوز مچادو(Antonio Machado Ruiz ) 28، جولائی 1875 میں شہر اشیلیہ ، سیوول (SEVILLE) میں پیدا ہوئے، اور ان کا انتقال 22 فروری 1939. میں اپنی والدہ کے انتقال سے چار/ 4 روز قبل 63 سال کی عمر میں ۔کولیر /Colliure (فرانس) میں ان کے والد مچادو وائی اوزیر Machado Y/ Alvarez لوک کہانی گو تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی کا نام مینوئل مچادو تھا۔ Machado کے چھوٹے بھائی بھی ایک شاعر تھے. ان کا بچپن سیوول/ SEVILLE میں بسر ہوا۔ ، آٹھ سال کی عمر میں میڈرڈ چلے گئے۔ اور 1883 میں میڈرڈ، کے تعلیمی ادراوں میں تعلیم حاصل کی۔ اور مشہور تعلیمی ادارے Institución Libre de Enseñanza میں بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899 میں پیرس گئے۔ مچادو 1919 سے 1931 تک the Instituto de Segovia ، سیگونا میں فرانسیسی پڑھاتے رہے۔ انھیں '98 کی نسل کی شاعرانہ تحریک کے شاعر طور پر جانا جاتا ہے . 1927 میں انہوں نے ہسپانوی زبان کی رائل ہسپانوی اکیڈمی کے رکن منتخب ہوئے. ہسپانوی سول جنگ کے پھیلنے کے بعد ان کا خاندان بارسیلونا سے اپنی والدہ کے ساتھ راکا فورڈ منتقل ہو گئے۔ ان کی نظموں کی پہلی کتاب ۔۔" تہنائیاں " ۔۔۔ 1903 میں شائع ہوئی۔ جس مین اندس کی یادریں بھری ہوئی ہیں۔ بھر وہ پیرس چلے گئے۔ جہان وہ فرانسیسی شعرا سے ملے، برگسان کے خطبات میں بھی شریک رہے۔۔ پیرس میں ھی ان کی ملاقات ہسپانوی جدیدییت اور نئی شاعری کے بانی روبن داریو سے ہوئی۔ اور انھیں یہ احساس ہوا کہ جدید ہسپانوی شاعری فرانسیسی علامت پسندوں کی جمالیات سے اخذ کی گی ہے۔ انھوں نے کئی اسکولوں میں تعلیم کے پیشے سے منسلک رہے۔ وہ استاد کی حیثت وہ صوبہ قشتالیہ کے ایک چھوٹے سے شہر ثوریا میں بھی رہے۔ اسی دوران ان کی ملاقات ایک خاتون لیونورائیسیکورڈو سے ہوئی اور پھر ان دونوں نے 1909 میں شادی کرلی۔ مگر شادی کے تیں سال بعد ان کی بیوی لیونور کا انتقال ہوگیا۔ اس سانحے نے مچادو کو روحانی سطح پر جھنجوڈ کررکھ دیا۔ اسی سال انھوں نے شہر ثوریا کو خیر باد کہ دیا۔ پھر انھں نے دوسری شادی نہیں کی۔ اوروہ تا حیات لیونور اور قشتالیہ کی یادوں کو اپنے دل و دماغ سے مٹا نہ سکے۔ یہ ضرو تھا کہ لیونور ے عشق نے ان کی شاعری کو نئی سمتیں عطا کیں۔ ان کے شاعری میں ہسپانوی ثقافت ، تاریخ اور رومانیت کا بڑا عمل دخل ہے۔ ان کی شاعری 1898 میں اسپین کے مقبوضات چھن جانےکے کے زمانے سے لے کر اسپین کی خانہ جنگی۔ کے پر آشوب زمانے تک کے دوران لکھی گئی۔ اسپین کی سیاسی قوت کے خاتمے کے بعد اسپین کے دانشور ں اور فنکاروں نے اپین کی تہذیب و تمدن میں نئے رویوں کو سمونے کی کوشش کی۔ جو ایک نئے تمدنی مزاج کو نئے طور پر پیش کررہے تھے۔ 1936 میں اپسپن کی خانہ جنگ میں اس ملک کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا۔ لیلن یہ ضرور ہوا اس دور میں وہاں پر فنون لطیفہ میں نئی خوشبو یں محسوس کی گئی تھی مچاڈرو کی شاعری کو " وقت کا مکالمہ" بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے کیے وقت ایک روحانی مظہر تھا۔ جو برگسان کے خطبات سنے کے بعد وہ مزید گہرا ہوگیا۔ ۔ مچاڈو نے فکری تشکیک کو اپنی شاعری میں فنا اور عدم کی طرف مراجعیت کرتے دیکھا تھا۔ جہاں زندگی آہستہ آہستہ دھندلی ہوتی جارہی ہے اور اس کرب ناکی نے ان کی آخری عمر میں " قنوطی" بنا دیا تھا۔ مچادو عام طور پر مناظر فطرت کو بیاں کرتے ہیں مگر صرف منظر کشی کے لیے یہ کام نہیں کرتے یہ ان کے فطری لہجے کا فطری بہاو ہے۔ ان کی عمر کے آخری حصے میں لورکی موت پر پر ایک نظم لکھی تھی۔ بھر انھوں نے اپنی معرکتہ آرا نظم ۔۔" جرم غرناطہ" لکھی۔ انھوں نے اس نظم کے حوالے سے ہسپانوی ثقافت اور ادب کا نیا مزاج متعرف کروایا جس نے اسپین کی خانہ چنگی نے توڈ پھوڈ دیا تھا۔ اس نظم کا اختتامی حصہ ملاخطہ کریں :
" دوستو
بتھر اور خواب سے
الحمرا میں شاعرکی قبر بناو ایک چشمیے کے قریب
جہاں پانی روتا ہے اور ہمیشہ یہ کہتا ہے
" جرم غرناطہ میں ہوا، اس کے اپنے غرناطہ میں"
مچادو نے قشتالیہ اور اندلس کے مناظر اور ماحولیات کو بڑے موثر انداز میں اپنی شاعری میں جگہ دی ہے۔ مگر یہ حقیقت ہے مچادو نے ہسپانوی تمون کے افتراق کو باطنی سطح پر واضح کیا ہے۔ اور اس میں فکر نو کو ایک نیا آہنگ اور عننائی اسلوب دیا۔ جو بنیادی طور ہر ہسپانوی ثقافت کی شناخت ہے۔
ان کی نظم " " ہوائیں" دیکھین:
ہوائیں، ایک خوب صورت دن
آندھی، ایک شاندار دن کا بلاوا
میری روح چمیلی کی خوشبو سے بسا ہوا ہے۔
" میں گلابوں کی خوشبو کو پسند نہیں کرتا
میرے پاس گلاب نہیں ہیں
میرے باغ کے تمام پھول مر چکے ہیں. "
"ٹھیک ہے پھر میں سوکھی پنکھڑیوں لوں گا۔
اور زرد پتے اور چشمہ کا پانی. "
ہوا نے چھوڑ دیا. اور میں روتا رہا. اور میں نے اپنے آپ سے کہا:
"جو باغ آپ کے سپرد کیا گیا تھا اس کے ساتھ کیا کیا گیا؟
جنوری 1939 ء میں انہوں نے جلاوطنی میں ان کے سفر کا آغاز کیا، لیکن Colliuree میں اچانک انتقال ہو گیا۔
انٹیونیو مچاڈو کی انگریزی میں ترجمہ شدہ کتابیں یہ ہیں۔
Times Alone: Selected Poems of Antonio Machado. Robert Bly (translator). Wesleyan. 1982.. Dual language edition.
Border of a Dream: Selected Poems of Antonio Machado. Willis Barnstone (translator). Copper Canyon Press. 2003.. Dual language edition.
The Dream Below the Sun: Selected Poems of Antonio Machado. Willis Barnstone (translation), John Dos Passos (introduction). Crossing Press. 1981. . Dual language edition.
Antonio Machado: Selected Poems. Alan S. Trueblood (translation). Harvard University Press. 1988. .
Antonio Machado: Solitudes & Other Early Poems. Michael Smith & Luis Ingelmo (translation). Shearsman Books. 2015. :::
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔