”آپ کے پاٶں بہت حسین ہیں انھیں زمین پر مت اتاریۓ گا میلے ہو جاٸیں گے“
برسوں بیت گیۓ مگر پاکیزہ کا یہ ایک مکالمہ آج بھی محبت کا اچھوتا اظہار کہلاتا ہے، ہم مذاق میں کہتے ہیں کہ پرانے زمانہ کے لوگ محض کسی کی ایک جھلک، ہاتھ یا پاٶں دیکھ کر اپنا جیون ہار دیتے تھے مگر مجھے لگتا ہے کہ ایسا نہیں تھا وہ لوگ حسن کی نزاکتوں کو جانتے تھے اور زندگی اتنی تیز رفتار نہیں تھی کہ انسانی تخیل کی موت ہو جاتی، محض ایک جھلک سے وہ سمجھ لیتے کہ نزاکت کا درجہ کیا ہے، آج حسن پوری طرح بے نقاب ہونے کے باوجود کتنا ارزاں ہے،کیونکہ نہ وہ مرد کے پاس وہ نظر بچی ہے اور نہ عورت کے پاس ویسا فطری حسنآج چہروں کو حسن بخش پراڈکٹس کی ضرورت ہے اور ان پراڈکٹس کی خریداری میں مرد ”اے ٹی ایم“ کارڈ بنا ہوا ہے، معیشت کی مراتھن اور ٹریفک کے دھواں نے اس برتر صنف کو عجیب تھکن عطا کر دی ہے جو خریدو فروخت کے بازار میں سب کچھ خرید کر بھی مضمحل ہے۔
دفتروں میں دھکے کھاتا،سڑکوں کی خاک چھانتا اور باس کی جھڑکیاں سہتا، ساتھیوں کے حسد کو برداشت کرتا جب وہ تھکا ہارا گھر پہنچتا ہے تو گھر کی پریشانیاں منہ کھولے منتظر ہوتی ہیں اور سب کچھ ٹھیک رکھنے اور خود کوبرتر ثابت کرنے کے چکر میں وہ اپنے خواب ہی بھول جاتا ہے،ہر چیز ڈیجیٹل ہوچکی ہے رشتے بھی اور جذبات بھی ، خیال کی نزاکت سے جذبوں کی صداقت تک سب کچھ بس لمحوں کا کھیل بن کر رہ چکا ہے،محض ایک جھلک دیکھ کر جذبوں کا پروان چڑھنا اور ان جذبوں سے تخلیقات کا جنم اب محال سمجھا جاتا ہے کیونکہ اعلٰی معیار زندگی بناتے بناتے وہ اپنے آپ کو ہی ختم کر دیتا ہے جہاں خیال جنم لے سکتا،اب ہر طرف شکوے شکایات کا نبار ہے اور دوڑتی بھاگتی زندگی،عورت نے مرد کو محبت کی بجاۓ آساٸشات زندگی کی لمبی فہرست تھما دی ہے اور مرد نے عورت کو وقتی آسودگی کا ذریعہ ،مگر افسوس یہ سب بھی وقتی ہے نہ پارلرزدہ حسن میں وہ طاقت کہ کسی کو ہمیشہ کے لیۓ باندھ لے اور نہ حرام مال سے جمع کی ہوٸ آساٸشات میں میں وہ سکون کہ عورت کو عمر بھر کی وفاداری پر مجبور رکھے ،اسی وجہ سے نظر محض چہر ہ تک ہی محدود رہ جاتی ہے اور پاٶں تک پہنچتی ہی نہیں اور اسی اثنا میں کوئی دوسرا حسین چہرہ آسودگی حاصل کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے ،
حسن کو برانڈز کی ضرورت نہیں ہوا کرتی نہ محبت کو خرید وفرخت کی ،جب کوئی محبت کرنے والا دل حسن کو خود میں سمو لیتا ہے تب اس ایک مکالمہ کی حقیقت سمجھ میں آتی ہے ”آپ کے پاٶں بہت حسین ہیں انھیں زمین پر مت اتاریے گا میلے ہو جاٸیں گے “
اس وقت وہ پاٶں سچ میں میں زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر ہوتے ہیں