دنیائے ادب میں آگا تھا کرسٹی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ دنیا کی واحد خاتون ناول نگار، افسانہ نگار ، کہانی نویس اور نظم کی شاعرہ ہیں جن کے ناولوں اور جاسوسی کہانیوں کا 157 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے ۔ ان کے ناولوں کی 350 ملین ریکارڈ جلدیں فروخت ہوئیں ۔ اگاتھا کرسٹی کی مجموعی تخلیقات کی تعداد 110 ہے جن میں 66 جرم و سزا کے شاہکار ناول ہیں ۔ کرسٹی کی کہانیوں پر 15 فلمیں بنائی گئیں اور 17 ڈرامے اسٹیج کیئے گئے ۔ ان کے 2 ناول سلیپنگ مرڈر/ خوابیدہ قتل اور دی کرٹین/ پردہ بہت مشہور ہوئے ۔ اگاتھا کرسٹی کا ایک ڈرامہ مائوس ٹریپ/ چوہا دان، دنیا کا طویل ترین اور مقبول ترین ڈرامہ ثابت ہوا ۔ کرسٹی کے ڈرامے مائوس ٹریپ/ چوہا دان ، کی مقبولیت شکسپیئر کے ڈراموں کی نسبت 63 فیصد زیادہ رہی ۔ کرسٹی کی جاسوسی کہانیاں ان کے ناولوں سے بھی زیادہ مشہور اور مقبول ہوئیں ۔ اگاتھا کرسٹی دنیا کی واحد مصنفہ اور ادیبہ ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقات سے 18 ملین ڈالر کمائے وہ دنیا کی سب سے زیادہ دولت کمانے والی ادیبہ ثابت ہوئیں ۔ ان کا پہلا جاسوسی ناول دی مسٹریئس افیئر ایٹ اسٹائلز تھا اور دوسرا ناول دی مرڈر آف راجر ایکسٹرائیڈ تھا جس سے ان کی بہت زیادہ شہرت ہوئی ۔
اگاتھا کرسٹی کا اصل نام اگاتھا ملر تھا لیکن ایک سرکاری آفیسر آرچی بائر کرسٹی سے شادی کے بعد اپنا نام اگاتھا کرسٹی کر دیا ۔ اگاتھا 8191 میں برطابیہ کے ٹرکوائے ڈیوڈ کے مقام پر پیدا ہوئیں ۔ ان کے شوہر آرچی کرسٹی کا چند برس بعد کسی دوسری لڑکی کے ساتھ معاشقہ ہوا جس پر میاں اور بیوی کے مابین شدید اختلاف پیدا ہوا اور اس کا انجام آرچی کرسٹی کی جانب سے اگاتھا کرسٹی کو طلاق دینے پر منتج ہوا ۔ اگاتھا کو آرچی بائر کرسٹی سے ایک بیٹی روزا لنڈ پیدا ہوئی تھی ۔ کچھ عرصہ بعد اگاتھا کرسٹی نے ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ میکس میلوون سے شادی کی جس کے ساتھ ان کی ازدواجی زندگی خوش گوار رہی ۔ اگاتھا شاید اپنے پہلے یعنی سابق شوہر آرچی کرسٹی سے والہانہ محبت کرتی تھیں کہ ان سے علیحدگی اور میکس میلوون سے شادی کے بعد بھی اپنا نام اگاتھا کرسٹی ہی برقرار رکھا اور وہ آج تک کرسٹی کے نام سے ہی جانی پہچانی جاتی ہیں ۔ اگاتھا کرسٹی کو بھول جانے کی بیماری لاحق تھی ان کی یاد داشت بہت کمزور تھی وہ ایک بار اپنے گھر سے معمول کے مطابق باہر گئیں اور واپسی پر اپنے گھر کا پتہ بھول گئیں جس کی بنا پر ایک ہوٹل میں ٹھہر گئیں جہاں ان کا 10 روز تک قیام رہا ۔ اس دوران اس کے اغواء ہو جانے کی خبریں اخبارات میں گردش کرتی رہیں جب ان کو اپنے گھر کا پتہ یاد آیا تو واپس پہنچ گئیں اس بناء پر ان کو بھول بھلیوں کی ملکہ کہا جانے لگا ۔ ان کی یاد داشت کی بھی عجیب وغریب صورت تھی ۔ غسل کے دوران، سیب کھانے، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے کے وقت ان کی یاد داشت بہت تیز ہوجاتی تھی اس لیئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی زیادہ تر تخلیقات ان کے باتھ روم، واشنگ روم اور کچن ہائوس کی پیداوار ہیں ۔ انہوں نے متعدد افسانے لکھے اور نظموں پر مشتمل اپنی شاعری کی ایک کتاب بھی لکھی ۔ دنیا کی نامور ،انوکھی و نرالی اور بھول بھلیوں کی ملکہ اگاتھا کرسٹی 12 جنوری 1976 کو 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں ۔