پوسٹ کے ساتھ دی گئی تصاویر کو ایک ایک کر کے دیکھ کے یہ پہچاننے کی کوشش کریں کہ کون کون سی آنکھیں آپ کو دیکھ رہی ہیں۔ یہ پہچاننا ہمارے لئے آسان ہے لیکن اگر ریاضی سے اس کو کیلکولیٹ کرنا چاہیں تو یہ اتنا آسان نہیں تھا۔
آپ کسی دور کھڑے شخص کی نظر اور اس کا فوکس بھی ڈیٹکیٹ کر لیتے ہیں خواہ اس کے جسم یا سر کی کوئی بھی پوزیشن ہو اور خواہ وہ ہمارے بصارت کے فیلڈ کے کسی کونے میں ہی کیوں نہ ہو۔ کسی کی نگاہ بھانپنے کا ہمارا طریقہ اس قدر اچھا ہے کہ کئی بار محسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ ہمارے دیکھنے کی نہیں بلکہ کسی اور ہی حس کا کمال ہے۔
یہ ہماری بصارت اور دماغ کے تال میل کا کمال ہے اور یہ اس قدر حساس ہے کہ کوئی ہماری آنکھ میں دیکھ رہا ہے یا کندھے کی طرف یا پھر اس کا فوکس ہماری طرف نہیں بلکہ پیچھے کھڑے کسی شخص کی طرف، اس کو الگ کرنا دماغ کے لئے بہت ہی آسان ہے۔ دماغ پر ہونے والے سٹڈیز سے پتہ لگتا ہے کہ اگر کوئی ہماری طرف براہِ راست دیکھ رہا ہو تو دماغ میں فائر ہونے والے سیلز ہی فرق ہو جاتے ہیں اور کسی کی نگاہ کا زاویہ چند ڈگری فرق ہو تو فرق سیلز فائر ہوتے ہیں۔ دماغ کا اس کام کو کرنے کے لئے ایک الگ ہی سرکٹ ہے۔
ہمارا کسی سے رابطہ کرنے کا الفاظ کے بعد سب سے مؤثر طریقہ آنکھیں ہیں۔ ہم کیا پسند کرتے ہیں اور کیا نہیں، یہ ان سے واضح ہے۔ غصہ، محبت، دلچسپی، لاتعلقی، رعب کی پہچان ہم ان سے کر لیتے ہیں۔ جو زبان نہیں کہہ پاتی، وہ آنکھ بتا دیتی ہے جیسا کہ خاموشی سے کسی کو خطرے سے آگاہ کرنا۔
انسانی آنکھ میں سفید حصہ زیادہ ہے اور پتلیوں کا رقبہ کم اور پتلیوں اور باقی آنکھ میں فرق نمایاں ہے۔ سفید آنکھ کے پسِ منظر میں تاریک مرکز ہمیں اس قابل کرتا ہے کہ ہم آنکھ سے پیغام رسانی کر سکیں۔
اس پر ایک تجربہ: اپنے دوست سے آنکھ ملا کر بات کرتے ہوئے اپنا فوکس بدل کر پیچھے کی دیوار کی طرف کر دیں۔ نوٹ کریں کہ کس قدر جلد اس کی طرف سے حیرت یا گھبرانے کا ریسپانس آئے گا۔
دوسرا تجربہ: ایک محفل میں اگر کسی بات پر قہقہہ لگے تو نوٹ کریں کہ ہنستے وقت کس کی نظر کس شخص کی طرف ہے۔ اس سے آپ جان لیں گے کہ کون اس محفل میں سب سے زیادہ کس کو پسند کرتا ہے۔ اور آپ نے جس شخص کو دیکھا، وہ شاید آپ کو خود آپ کے اپنے بارے میں کچھ بتا دے۔