انجمن علم وادب اور ساوتھ ایشن کلچرل سوسائٹی آف شکاگو امریکہ کے باہمی اشتراک سے آن لائن یک روزہ اردو کانفرنس
’’اردو فکشن اور شاعری میں۔محبت،امن اور اتحاد‘‘ کے عنوان کے تحت چار نشستوں کے دوران بین الاقوامی سطح کے اسکالروں،صحافیوں،ادیبوں اور شاعروں نے خیالات اور مقالات پیش کئے
انجمن علم وادب اور سوتھ ایشن کلچرل سوسائٹی آف شکاگو کے باہمی اشتراک سے مورخہ 11اکتوبر 2020کو ہندوستانی وقت کے مطابق شام 6;30بجے،شکاگووقت کے مطابق صبح 8بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 6;00بجے ’’اردو فکشن اور شاعری میں محبت،امن اور اتحاد‘‘کے عنوان کے تحت یک روزہ انٹرنیشنل آن لائن اردو کانفرنس کاانعقاد کیا گیا۔کانفرنس چار نشستوں پرمشتمل تھی۔کانفرنس میں عالمی سطح پر اردو زبان وادب کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا گیا جبکہ محبت،اتحاد وامن کے حوالے سے مقررین نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔کانفرنس کا آغاز باضابطہ طور تلاوت کلام پاک سے ہوا۔تلاوت کلام پاک کا فریضہ واصف مولجی (امریکہ) نے انجام دیا۔اس کے بعد نعت بحضور سرور کائنات فخر موجودات ﷺ پیش کرنے کی سعادت اطیب اعجاز (حیدر آباد) نے حاصل کی۔کانفرنس کے آر گنائزرغوثیہ سلطانہ (امریکہ)، ڈاکٹر ریاض توحیدی (کشمیری)تھے جبکہ ڈاکٹر الامین(پر بھنی) نے بطور معاون کانفرنس میں معاونت کی۔ جبکہ نصر ملک (ڈنمارک)نے کلہم نشستوں کی صدارت کی۔کانفرنس کی پہلی نشست کی صدارت پروفیسر اسلم جمشید پوری (صدر شعبہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی آف میرٹھ)اور ڈاکٹر افضال بٹ (صدر شعبہ جی سی ویمن یونیورسٹی آف سیالکوٹ)نے کی۔اس نشست میں ’’اردو فکشن اور شاعری میں محبت،امن اور اتحاد‘‘ کے عنوان کے تحت مہمانان خصوصی پروفیسر رانا اعجاز حسین (روح رواں پاکستان فرنڈ شپ ایسوسی ایشن،کویت)،سید انور ظہیر رہبر (محکمہ زراعت خارجہ میں شعبہ اردو تہذیب وثقافت برلن جرمنی)نے مقالات پیش کئے جبکہ اسی موضوع کے تحت مہمانان اعزازی شاز ملک (مصنفہ،ادیبہ وشاعرہ فرانس)،ڈاکٹر محمد فخر الحق نوری (ڈین منہاج یونیورسٹی لاہور۔پاکستان)،ڈاکٹر نازیہ جافو خان (پروفیسر شعبہ اردو مہاتما گاندھی انسٹی چوٹ مورشیس)،ڈاکٹر نعیمہ بی بی (پروفیسر شعبہ اردو انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی،اسلام آباد)نے پُرمغز مقالات پیش کئے۔اس نشست میں عالمی شہرت یافتہ شعرائوشاعرات بشمول صدف اقبال،فرید سحر اور احمد علوی نے اپناکلام پیش کرکے سامعین وناظرین کو محظوظ کیا۔پہلی نشست کی نظامت وابتدائیہ کے فرائض غوثیہ سلطانہ نے انجام دئے۔کانفرنس کی دوسری نشست کی صدارتپروفیسر ڈاکٹر مولابخش (پروفیسر شعبہ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی)،ڈاکٹر محمد کامران (پروفیسر شعبہ اردو پنجاب یونیورسٹی لاہور)نے کی۔تنویر احمد تماپوری (فکشن رائٹر،سماجی کارکن ریاض)،تحسین گیلانی (انہماک انٹرنیشنل پاکستان)نے مہمانان خصوصی کی حیثیت کانفرنس میں شرکت کرکے مقالات پیش کئے جبکہ اسی نشست میں پروفیسر مسرور قریشی (مصنف،صحافی،قلمکار،جذبہ پوسٹ امریکہ)،ڈاکٹر شیخ فرزانہ (پرنسپل پروفیسر یو ای ایس مہیلا مہا ودیالیہ شعلہ پور)اور،ڈاکٹر سن مستر نوگھڑے (شعبہ اردو یونیورسٹی آف ممبئی) نے مہمان اعزازی کے طور شرکت کرکے مقالات پیش کئے جبکہ جاوید دانش (مصنف،ڈرامہ نگار کنیڈا)صائمہ کامران (دلنواز سخنور پاکستان)،شمشادجلیل شاد (نائب مدیرہ اسباق پونا) اورمحشر فیض آبادی (ممبئی)نے اپنا کلام پیش کرکے خواتین وحضرات کے دلوں کو معطر کیا۔اس نشست کی ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔کانفرنس کی تیسری نشست کی صدارت ڈاکٹر بیگ احساس (سابق صدر شعبہ اردو حیدر آباد یونیورسٹی)،ڈاکٹرسلیم محی الدین (صدر شعبہ اردو شیوا جی کالج پربنی)نے کی۔ڈاکٹر ولاجمال (پروفیسر اردو یونیورسٹی آف مصر)اوررضیہ فصیح (مصنفہ وشاعرہ امریکہ) نے بطور مہماناں خصوصی شرکت کی اورمحبت۔امن اور اتحاد‘‘ پر فصیح وبلیغ انداز میںمقالات پیش کئے۔نشست میں ڈاکٹر کیرتی مالنی (پروفیسر شعبہ اردو اورنگ آباد)،رانامجاہد حسین (پروفیسر اردو گورنمنٹ ڈگری کالج شالیمار ٹاون لاہور پاکستان) اورقربان علی (ریسرچ اسکالرپاکستان) نے بطور مہمانان اعزازی حصہ لیکر مقالات پیش کئے جبکہ افضال الرحمن افسر (ریسرچ،سائنٹس یونیورسٹی آف شکاگو)،عابد رشید (انجینئر شکاگو امریکہ)،سیما عابدی (شکاگو)،تمیز احمد پرواز(ناند یڈ)نے اپنا کلام تازہ پیش کرکے دیکھنے اور سنیں والوں کو محظو ظ کیا۔نشست میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر شگوفتہ فردوس (پاکستان) نے بہ حسن خوبی انجام دئے۔کانفرنس کی چوتھی نشست کی صدارت ڈاکٹر احمد علی برقی (موضوعاتی شاعر دہلی)،پروفیسر ڈاکٹر ارشد عبدالمجید (سابق صدر شعبہ اردو گورنمنٹ کالج ٹونک راجستھان)نے کی۔ڈاکٹر فریدہ تبسم (گلمبرگ یونیورسٹی گلمبرگہ)،علی نثار (فکشن رائٹر کنیڈا)نے بحیثیت مہمانان خصوصی کے شرکت کی اور مقالات پیش کئے جبکہ ڈاکٹر رفیعہ سلیم (حیدر آباد)،ڈاکٹر گلزار احمد بٹ (شعبہ اردو جے جے ٹی یونیورسٹی راجستھان)نے مقالات پیش کئے اور ناظم نذیر (مدیر تعمیل ارشاد کشمیر و صحافی) نے منتخب عنوان کے تحت صحافتی گفتگو پیش کرتے ہوئے محبت،امن اور اتحاد پر بات کی۔جبکہ حضرت حامد امرہوی (امریکہ)،ڈاکٹر منیر الزمان منیر (امریکہ)،شیخ رشید (بانی بزم سخن شکاگو)،ڈاکٹر توفیق انصاری احمد (امریکہ)نے مہمانان اعزازی کے طور پر شرکت کرکے اپنا کلام پیش کیا جس سے حاضرین وناظرین محظوظ ہوئے۔آخر پر ڈاکٹر نورالامین (شعبہ اردو شارد ا مہالیہ۔پربھنی)نے تحریک شکرانہ پیش کرکے تمام مہمانوں دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ کانفرنس کی تمام نشستوں کے صدور اور مہمانان نے اپنے خیالات ومقالات میں اردو زبان ادب کو عالمی سطح کی زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردوزبان دنیا کی تیسری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس زبان میں کوئی بھید بھاؤنہیں ہے بلکہ ہر کوئی اس کی شیرنی اور محبت کی آڑمیں اس کا شیدائی بناہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ امن واتحاد کے قیام کیلئے اردو زبان نے اہم کردار ادا کیا ہے اور ہر محاذ پر سماج کی ہی بلکہ انسانیت کی بقائاور فلاح کیلئے اہم کام انجام دئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اردو کی ترویج اور ترقی کے ہم متمنی ہیں اور ہر سطح پراس زبان کو فروغ دینا ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ اس زبان کے توسط سے گلوبل یعنی عالمی سطح کے لوگ آپس میں محبت سے جڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں جو ادب پایا جاتا ہے وہ شاید کسی اور زبان میں ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔اس موقعہ پر انہوں نے انجمن علم وادب اور ساوتھ ایشن کلچرل سوسائٹی آف شکا گو کے آرگنائزرس اور منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے عالمی سطح کے محبان اردو کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی۔انہوں نے ان کو کامیاب کانفرنس منعقد کرنے پر مبارک باد پیش کیااور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی اردو زبان وادب اور صحافت کے حوالے سے اس طرح کی کامیاب کانفرنسوں کے انعقاد کیلئے کوششیں جاری رکھیں۔یک روزہ کانفرنس میں ایشاٹائمز یوایس،تعمیل ارشاد کشمیر پریس سروس،جذبہ پوسٹ،آواز ادب،انہماک،ریڈیونے بطور میڈیا پارٹنر تعاون پیش کیا۔
اس بین الاقوامی کانفرنس میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے کانفرنس کے عنوان کے حسب ذیل تحت منظوم خطبہ صدارت پیش کیا
شکاگو میں اُردو فکشن اور شاعری میں محبت امن اور اتحاد کے موضوع پر ایک روزہ آنلائن انٹرنیشنل کانفرنس اور مشاعرے میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا منظوم خطبہ صدارت
اردو جو ابتدا میں تھی اک لشکری زباں
ہے اتحاد و امن و محبت کی ترجماں
ہر جا ملیں گے آپ کو اردو کے قدرداں
عہد رواں میں اردو ہے اک عالمی زباں
اس کا ادب ہے مظہر انسان دوستی
مداح اس زبان کا ہے اس لئے جہاں
اردو زبان دل ہے غزل اس کی جان ہے
ہے اس کی نظم ونثر مِیں شیرینی بیاں
افسانہ ہو کہانی ہو یا نظم اور غزل
پرکیف و دلفریب ہے اُردو کی داستاں
روح رواں شکاگو میں ہیں جس کی غوثیہ
یہ سیمینار عظمت اردو کا ہے نشاں
آزاد ہے یہ مذہب و ملت کی قید سے
چکبست اور فراق تھے اردو کے پاسباں
ملا ہوں یا نسیم ہوں غالب ہوں یا ہوں داغ
یکساں دلوں پہ سب کے یہ برقی ہے حکمراں
محبت اتحاد اور امن کا پیغام ہے اردو
ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی
محبت اتحاد اور امن کا پیغام ہے اردو
مئے مہر و وفا کا اک چھلکتا جام ہے اردو
سفر کا نقطہ آغاز ہے جس کے رواداری
بقائے باہمی کا وہ حسیں انجام ہے اردو
وہ فکشن ہو غزل ہو داستاں ہو یا ہو افسانہ
بالآخر اک نوائے گردش ایام ہے اردو
کوئی مانے نہ مانے عہد نو میں اس حقیقت کو
مری نظروں میں قدرت کا حسیں انعام ہے اُردو
سبھی نے خون دل سے جس کی مل کر آبیاری کی
زبان احمد و محمود و رام و شیام ہے اردو
شکاگو میں کیا ہے غوثیہ نے منعقد جس کو
وہ اہل علم و فن کی ایک رنگیں شام ہے اردو
دلوں پر حکمراں ہے اہل دل کے جو زباں برقیؔ
جہاں میں آج اس شیریں زباں کا نام ہے اردو