جب اپنے اندر کے سفر پر نکلیں گے تو کئی انجان جزیروں پر پڑاؤ ہو گا , کہیں پر اس قدر اندھیری رات ہوگی کہ اپنے آپ سے ڈر لگےگا اس قدر بو اور متعفن ماحول کے یقین نہ اۓ کہ یہ ہم ہی ہیں بالکل اجنبی جگہ , جو کبھی دیکھی نہ ہو جو کبھی سوچی نہ ہو کسی اور کہاندر بھی ایسی برمودا ٹرائنگل کاپتہ چلا ہو جس میں بےرحمی ، جھوٹ ، چالاکی ، بے رحمی کے جانور بندھے ہو جو قریب سے گزرنےوالے ہر انسان کو اپنے سموں کے نیچے کچل دینے کو بیتاب ہوں تو بڑی ناگواری دکھائی ہو گی مگر ویسا ہی کوئی چھوٹا سا جزیرہ وہیبےرحمی اور ویسا چھوٹا سا آدم خور درندہ اپنے اندر بندھا دیکھ کر جھوٹی تاویلہی تو گھڑنی ہے ہم نے ، کبھی یہ نہیں مانیں گے کہ جبکبھی کسی معصوم کو زندگی کی جنگ میں تار تار ہوتے دیکھا اور فکر سب اپنوں کی کی تھی تو اس لمحے یہ درندہ ہماری آنکھوں میں ایکپل اور جی کر تھوڑا اور جوان تو ہوا تھا ، تو کہیں صاف شفاف اجلا پانی بھی اۓ گا اچھے کرموں کی چھاننی سےگزر کر انسان کےاندر کا پانی پینے قابل ہو گیا ہونا ہے ،
سارا نمکین پنا دوسروں کے لیے بہے آنسوؤں کے ساتھ ہی باہر نکل گیا ہو گا تو کہیں پر ایکچھوٹی سی محبت کی کورل لیف بھی تو ہونی ہے انتہائ خوبصورت اور اندر کے بڑے سے سمندر میں اپنی بقا کی جنگ لڑتی چھوٹےسے بنا بنیاد کے خوبصورتجزیرے کی مانند ، کہیں پر کچھ خواب اور امیدیں گۓ وقتوں کے ڈوبے ٹاہٹینک کی طرح بوسیدہ سے ڈھانچےکی مانند پڑی ہوں گی کائی سے اٹی سالوں اندر ڈوبے رہنے کے بعد بوسیدگی کی انتہا کو چھوتی اور غم اور چبھن کی چھوٹی چھوٹی بے پناہمچھلیوں کا مسکن تو کہیں انسانی ضرورت کے تحت اسی سمندر میں کوششمحنت اور قسمت کی ریت بھر بھر کر پڑیکٹیکل سوچ سےکھڑا کیا زندگی کے سب ٹک ✔ پورا کرتا کوئ خوبصورت پائیدار مگر جذبوں سے عاری ایک محل ، تو کہیں ایک انجان سا ساحل بھیتو ہوگا جس پر ہماری روح کی سچائیوں کے قدم ثبت ہوں گے
اتنی بڑی اور انجان دنیا جس کے خالق شاید ہم ہوں گےاور جیسے یہدنیا ہے نہ اچھی یا بڑی ، کہیں قدرتی کہیں بہت مصنوعی کہیں بہت خوبصورت تو کہیں کراہیت زدہ مگر جیسی بھی سترنگی سی بنا کرانسان کو سونپی گئ تھی ایسے ہی اپنے اندر کی یہ اچھائ اور برائ ، سچائ اور جھوٹ سے بھری دنیا کے ایک مقدس کونے میں یہ عہدلکھا ہے کہ یہ دنیا تمھیں سونپدی گئ ہے چاہے اجاڑ دو چاہے محبت کے جہاز لیکر نکلو اور سند باد کی طرح انجان جزیروں پر سفرکرتے سب خزانے آیک ایک کر کے ڈھونڈتے جاؤ اور ایک ایک درندہ کو سدھا لو چاہے بیچ سمندر کسی طوفان سے ہار مان کر موتکو چنو چاہے ڈٹ جاؤ اور ایک پرفیکٹ سٹروم میں سے بھی زندگی جیت لاؤ
اپنی بھی اورمیری بھی