(Last Updated On: )
نام: سَیّد آنؔس معین
ادبی نام :آنؔس معین
تخلص : آنؔس
مقام و تاریخ ِ ولادت: لاہور:29نومبر1960
محمد طفیل (مدیر نقوش) احمد ندیم قاسمی ( مدیر فنون ) اور جوش ملیح آبادی نے یکے بعد دیگرے آنس معین کے کان میں اذان دی۔
والد کا نام : سَیّد فخرالدین بَلّے
والدہ کانام : مہرافروز بَلّے
دادا کا نام : سَیّد غلام ِ معین الدین چشتی
مورثِ اعلی : سردار الآٸمہ ، امام المتقیان ، مولا مشکل کشا ٕ علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام
مورثِ ثانی : ۔ خواجہ خواجگاں حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری
بہن بھائی: بالترتیب:
1۔عذراکمال
۔2۔سیدانجم معین بلے
3۔سیدہ اسماء رضوان
۔4۔سیدعارف معین بلے
۔5۔سیدہ ناز اظہر
6۔سیدہ آمنہ آصف
7۔سید ظفر معین بلے جعفری۔
{اپنے بہن بھائیوں میں آنس معین کاپانچواں نمبر تھا}
تعلیم اور تعلیمی ادارے :
میٹرک: [فرسٹ ڈویژن] ملتان مسلم ہاٸی اسکول ، ملتان1973.
ایف۔اے: گورنمنٹ سول لائنز کالج، ملتان 1976.
بی ۔ اے: گورنمنٹ کالج اصغر مال روڈ ، راولپنڈی . 1978.
شاعری کاآغاز: 1977
آنس معین کا پہلا شعر
آخر کوروح توڑ ہی دے گی حصار ِ جسم
کب تک اسیر خوشبو رہے گی گلاب میں
ایم اے اردو:باقاٰعدہ تیاری کاآغاز 1977میں کیا۔ کئی کئی گھنٹےذاتی اور کالجزاور دیگراداروں کی لائبریریوں میں مصروف رہتے۔
ملازمت: آفیسر یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ
ترقی: اسٹاف آفیسر کے عہدے پر جلد ہی فائز کردئیےگئے
امتیاز: فارن ایکسچینج کی ٹریننگ میں پوزیشن حاصل کی
فارن پوسٹنگ : جولائی اگست 1986میں ہونا تھی۔
آخری غزل کاایک شعر
یہ قرض تو میرا ہے چکائے گاکوئی اور
دُکھ مجھ کو ہے اور نِیر بہائےگا کوئی اور
آخری خط : بنام ابو اور امی۔بتاریخ:4فروری 1986
آخری شعر:
ڈوبا نہیں خورشید، اُفق پار گیا ہے
دیوار کوڈھانے پس ِ دیوار گیا ہے
مقام و تاریخ ِ وفات: ملتان۔5فروری 1986
آخری آرام گاہ:
قبرستان نور شاہ بخاری، بہاول پور
پسندیدہ کھیل:
شطرنج ۔ بِرٌج ۔ شطرنج کے بڑے بڑے ٹورنامنٹ کھیلےاور بڑے بڑےشاطروں کومات دی۔ بریج کھیل کر بڑے بڑے کھلاڑیوں سے داد و تحسین حاصل کی۔
غزلیں : آنس معین نے 400سے450 تک غزلیں کہیں
نظمیں؛ آنس معین نے 200سے250نظمیں تخلیق کیں
آنسیات : ناقدین و مشاہیرِ ادب کا پسندیدہ موضوع قرار پایا۔
آنس معین کی یکسر منفرد اور چونکا دینے والے لہجے کی شاعری نے مشاہیرِ ادب کو چونکا ڈالا ۔ پاک و ہند کے ممتاز ناقدین ادبا اور مشاہیرِ ادب آنس معین کی شاعری کے ذریعے آنِس معین کو دریافت کرنے کے مشکل ترین عمل سے گزرے۔
آنس معین کے کمالِ فن کا اعتراف :
۔=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=-=
آنس معین کے کمالِ فن کے اعتراف میں مدیر اوراق لاہور ڈاکٹر وزیر آغا ، مدیرِ گہراب جعفر شیرازی ، مدیرِ انکشاف لاہور بیدار سرمدی ، مدیر آوازِ جرس لاہور ظفر معین اور راقم السطور مدیرِ محفل لاہور طفیل ہوشیار پوری نے اوراق ، گہراب ، انکشاف اور آوازِ جرس کی اشاعتِ خاص کا اہتمام کیا اور خصوصی گوشے شاٸع کیے ۔
آنِس معین پر تحقیقی اور تصنیفی کام :
پاکستان اور بھارت میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیاٸے ادب میں آنس معین پر تحقیقی اور تصنیفی کام بھرپور انداز میں جاری ہے
احمد ندیم قاسمی جہاں جوش ملیح آبادی فیض احمد فیض ڈاکٹر سید عبداللہ محمد طفیل (نقوش) ڈاکٹر آغا سہیل پروفیسر منظر ایوبی مشفق خواجہ بیدار سرمدی ڈاکٹرصفدر حسین صفدر پروفیسر ڈاکٹر اسلم انصاری ڈاکٹر وزیر آغا ڈاکٹر انور سدید اور ڈاکٹر مقصود زاہدی جیسے اعلی پاٸے کے بے شمار ناقدین اور مشاہیر ادب نے بھرپور انداز میں آنِس معین کے کلام کہ جسی لازوال ادبی سرمایہ کہنا زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے کا بھور ناقدانہ فرمایا ہے۔ بھارت میں کنور مہندر سنگھ بیدی سحر ڈاکٹر قمر رٸیس پروفیسر ڈاکٹر عنوان چشتی پروفیسر جگن ناتھ آزاد
اظہار احمد انصاری رام لعل , پروفیسر ڈاکٹر اسعد بدایونی , خمار بارہ بنکوی , مجروح سلطان پوری , پروفیسر ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی , علی سردار جعفری اور ڈاکٹر فوق کریمی جیسی متعدد شعرو ادب کی معتبر شخصیات نے بھی آنِس معین پر تحقیقی اور تصنیفی کام کو نہایت احسن انداز میں جاری رکھا ہوا ہے۔
حلقہ ء احباب:
جوش ملیح آبادی ، مرتضیٰ برلاس،فیض احمد فیض ،ڈاکٹروزیرآغا، ڈاکٹروحید قریشی، احمد ندیم قاسمی ،جابرعلی سید، محمد طفیل (مدیر نقوش) , احمد ندیم قاسمی . ڈاکٹرخورشید رضوی ،ڈاکٹرمقصودزاہدی، ممتاز العیشی، ڈاکٹر ہلال جعفری، غلام جیلانی اصغر، اسلم انصاری، ارشد ملتانی، ممتازاطہر، پرویزبزمی، چوہدری عبدالرحمان، سید سلطان احمد، انجم اعظمی اور بہت سے دیگر نامور ادبا اور شعرا اس فہرست میں شامل ہیں
خد و خال :-
بڑی بڑی خوبصورت آنکھیں ، سورج سا دمکتا ہوا اور روشن چہرہ، لانبی گردن ،ستواں ناک ، میر کے کےمصرعوں کی طرح نازک بلکہ باریک ہونٹ، بھورے مگر کسی قدر گھنگریالے بال، ہونٹوں پر ہمہ وقت مسکراہٹ، طبیعت میں نزاکت ،چال میں تمکنت، لہجے میں وقار ،مزاج میں نفاست ،باتوں میں ںشائستگی ،طور اطوار میں زندگی ،دبلا پتلا جسم ایسا لگتا ہے کہ آنس معین اپنی خوبصورت شخصیت کےتمام خدو خال کےساتھ میرے سامنے کھڑا ہے ۔ (مرتضی برلاس)