انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی اردو شاعری جسے راقم الحروف (رحمت عزیز خان چترالی) شمالی پاکستان کے ضلع چترال، مٹلتان کالام اور گلگت بلتستان کے وادی غذر میں بولی جانے والی زبان کھوار میں مہارت کے ساتھ ترجمہ کرکے کھوار بولنے والے قارئین کے لیے آسانی پیدا کی ہے۔ انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی شاعری محبت، چاہت اور انسانی جذبات کی پیچیدگیوں سے متعلق موضوعات کی گہرائی سے بھرپور شاعری ہے۔ یہ تجزیاتی جائزہ انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی شاعری میں موجود موضوعاتی عناصر، ساختی اجزا، ادبی آلات، اور منتخب شاعری کے تفصیلی تجزیے پر مبنی ہے۔
انیل ارشاد خان کی شاعری کا مرکزی موضوع محبت بھی ہے، چاہت بھی ہے اور انسانی رشتوں کی پیچیدگیوں، لوگوں کے جذبات اور تجربات کے گرد گھومتا ہے۔ زیر مطالعہ یہ اشعار شاعر کے جذباتی منظر نامے کی ایک جھلک پیش کرتی ہیں جو باہمی تعلق کی گہری تڑپ اور جدائی کے درد کا اظہار کرتی ہیں۔ محبت اور اس کے مختلف رنگ کے موضوعات پر پوری شاعری میں نمایاں موضوعات موجود ہیں۔
ساخت اور انداز کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آپ کی شاعری ایک سادہ لیکن مؤثر ساخت پر مبنی شاعری ہے۔ شاعر اپنے پیغام کو پہنچانے کے لئے مختصر لائنوں اور بندوں کا استعمال کرتے ہوئے نظر آتا ہے۔ آپ کے اشعار کا اختصار آپ کے جذبات کے اثر میں اضافہ کرتا ہے۔ شاعر بات چیت کے لہجے کو استعمال کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے، جیسے کہ شاعر شاعری کے موضوع سے براہ راست بات کر رہا ہو۔ مختصر زبان اور استعاراتی تاثرات کا استعمال اشعار کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
شاعری میں ادبی آلات کے استعمال کے حساب سے دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی شاعری میں ان کے جذباتی اثرات کی گہرائی کو بڑھانے کے لیے مختلف ادبی آلات کو بھی خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے۔ کچھ قابل ذکر آلات میں مندرجہ ذیل ہیں:
استعارہ: کوٹ کے کالر پر پھول کی جگہ اور الفاظ کے ساتھ خوبصورتی کے چراغ روشن کرنے کا عمل محبت اور اظہار کی باریکیوں کے لئے طاقتور استعارے کا کام کرتا ہے۔
امیجری:مہندی رنگے ہاتھوں کی آنکھوں میں رقص کرنے کی واضح تصویر اور “آہستہ جدائی کا گانا سنو” کی پکار مضبوط حسی تجربات کو جنم دیتی ہے۔
علامت نگاری: وہ خواب جہاں کوئی شخص عارضی طور پر اس موضوع کو پورا کر سکتا ہے زندگی کی مصروفیت سے مختصر فرار کی خواہش کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ اشعار “کوٹ کے گریبان پر پھول رکھ دیتی ہے / آہستہ آہستہ کان میں کہتی ہے، مجھ سے ملتے رہنا” ایک گہرے تعلق کی آرزو کی تصویر کشی کرتی ہے۔ پھول رکھنے کا عمل پیار اور دیرپا بندھن کی خواہش کی علامت ہے۔
“لفظوں میں خوبصورتی کے بہت سے چراغ جلانے” کا ذکر شاعر کی زبان کے استعمال کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے جذبات کو نرمی اور نفاست کے ساتھ بیان کرتا ہے۔
“دوستوں کے اس اجتماع میں وہ دوست حیرت انگیز ہیں / جو دوسروں کو اپنے پاس بلانے کے بعد خاموش رہتے ہیں” ان دوستوں کی قدر بتاتے ہیں جو توجہ یا پہچان نہیں چاہتے اور خاموشی سے دوسروں کا ساتھ دیتے ہیں۔
“وہ امن کسی بھی دوسرے سے بہت مختلف ہے / جب کوئی ناراض افراد کو سینے سے لگاتا ہے” محبت اور ہمدردی کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے یہاں تک کہ دلوں کے غصے کو بھی پرسکون کرنے میں یہ اشعار اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
آخری سطروں میں شاعر انسانی جذبات اور رشتوں کی پیچیدہ حرکیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بے ساختہ احساسات کے وجود کو تسلیم کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ یہ پہچان شاعری کا ایک پُر اثر نتیجہ ہے، جس سے قاری کو شاعر کے کلام میں گہرائی اور اسرار کا احساس ملتا ہے۔
انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی شاعری، جس کا کھوار زبان میں راقم الحروف( رحمت عزیز خان چترالی) نے ترجمہ کیا ہے قارئین کو جذبات، محبت اور انسانی رشتوں کی پیچیدگیوں کی گہری دنیا کی ایک جھلک پیش کرتی ہے۔ شاعر کا استعارہ، منظر نگاری اور علامت نگاری کا ہنر مندانہ استعمال اشعار میں گہرائی اور خوبصورتی کا اضافہ کرتا ہے، جس سے وہ انسانی دل کی ایک زبردست آواز بنتی ہیں۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی غزل اور کھوار تراجم پیش خدمت ہے۔
”غزل”
٭٭٭
اک پھول مرے کوٹ کے کالر پہ سجا کر
دھیرے سے مرے کان میں کہتا ہے، ملا کر
کھوار: شاعر ران کی مہ دوست اک گبوری مہ کوٹھو گیروانو لیگئیے لالش مہ کارا لودویان کی مہ سوم ملاو بوس رے۔
آنکھوں سے سناتا ہے کئی درد کے قصے
باتوں میں ظرافت کے کئی دیپ جلا کر
کھوار:شاعر ران کی ہو دوستو غیچھان لوڑیکو ہݰ سارئیران کی ہیس زباناری نو بلکہ تان غیچھاری بو دردو شیلوغان بیان کورویان رے۔ وا ہو دوست لولوا ظرافتو بو دیوان روشتئیے نیشی اسور۔
مشغول ہے ویسے تو بہت کارِ جہاں میں
تو خواب میں آتا ہے تو کچھ دیر رکا کر
کھوار: شاعر ران کی اے مہ دوست لوڑین کی بویان تو دنیا کورمہ بو مصروف اسوس لیکن ہیسوم جستہ دی تو خوشپہ مہ غیچھی گوسان لیکن گیتی ݰاو اچی بیسان، پھوک ملال کی بوس تہ کیہ خارچ بوئے۔
وہ دستِ حنائی ہے مری آنکھ میں رقصاں
تو سازِ جدائی ذرا دھیمے سے سنا کر
کھوار: شاعر ران کی اے مہ دوست تہ ہتے ہوستان نکریزیو رنگ ہمونیہ پیت مہ غیچھہ محفوظ شیر، اینگار دی مہ پے څھی بیسان لیکن تتے درخواست کی تو جدائیو سازو پھوک آرامہ بشاوے۔
اس محفلِ یاراں میں وہی دوست عجب ہیں
خاموش سے رہتے ہیں جو نزدیک بلا کر
کھوار:شاعر ران ک ہو دوستانن میلسہ ہتے عجیب و غریب دوست دی اسونی کہ ہتیت دعوت دیتی ہو تان نسہ آلونیان لیکن کیاوتکہ ہیس ہیتان نسہ بیران ہیت قام پھیک بیتی ہال بونیان۔
کچھ خواب حقیقت میں بدل جاتے ہیں جاناں
میں سامنے تیرے ہوں تو پلکوں کو جدا کر
کھوار: شاعر ران کی اے مہ ژان مہ بعضی خوشپ حقیقتہ بدل بونیان، تہ پروشٹہ اوا اسوم تھے تو پھتوکان ایہہ اسنئیے ئیی لوڑے۔
وہ ٹھنڈ جو پڑتی ہے کلیجے میں الگ ہے
روٹھے ہوئے اشخاص کو سینے سے لگا کر
کھوار:شاعر ران کی ہتے اوݰاکی کیاغکہ مہ جگرا تاروران ہسے الگ اشناری لیکن کروئیرو رویان تان پازتو ترنگئیکو مت سکون ملاو بویان۔
اک اور محبت میں گرفتار ہوا ہے
اس کو بھی یہ کہتا ہے مرے ساتھ وفا کر
کھوار:شاعر ران کی ای خور نفری دی ہو محبتہ گلفتار بیتی اسوررے تان دوستو دیرئیران وا ہتوتے دی ہیہ ریران کہ مہ سوم وفا کورے رے۔
وہ دل میں بھی رہتے ہیں بتاتے نہیں دل کی
بنتا ہے مرے یار انیلؔ اتنا گلہ کر
کھوار:شاعر ران کی مہ دوست مہ ہردیا دی ہال بویان لیکن ہردیاری مہ سوم لونودویان ، ہیس بویان مہ سوم دوست اے انیلؔ ہرونی کہ تو ہوروت گلہ مندی کوری ہو شرمندہ موکو۔
٭رحمت عزیز خان چترالی اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” اور خودنوشت ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، اس واٹس ایپ نمبر 03365114595 اور [email protected] پر ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...