(Last Updated On: )
سن 1920 سے پہلے بہت سارے ماہرین کا خیال تھا کہ کائنات صرف ہماری ملکی وے گیلیکسی تک محدود ہے ،لیکن جب 1924 میں ایڈون ہبل نے اپنی دوربین کا رخ آسمان کی طرف کیا تو اس نے ہماری کہکشاہ سے پچیس لاکھ نوری سال دور ایک کہکشاہ دیکھی، جسے ہم اینڈرومیڈا کہکشاہ کے نام سے جانتے ہیں۔ہبل نے صرف ہمیں یہ نہیں بتایا کہ یہ کائنات صرف ملکی وے سے تک محدود نہیں!!!!بلکہ ہمیں یہ بھی بتایا کہ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور جارہی ہیں۔اس کے بعد تحقیق آگے بڑھتی گئی اس وقت سے لیکر آج تک سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد معلوم کیا کہ کائنات میں سو ارب کہکشائیں موجود ہیں۔
بگ بینگ کے ایک عرب سال بعد کہکشاؤں کے بننے کا عمل شروع ہوا ، اینڈرومیڈا ہماری پڑوسی کہکشاں ہے ،جس کا قطر دو لاکھ بیس ہزار نوری سال،جبکہ ملکی وے کا قطر ایک لاکھ پانچ ہزار نوری سال ہے۔تقریبا ساڈے چار بلین سال بعد یہ دونوں کہکشائیں آپس میں ٹکرائیں گیں ،اس ٹکراؤ سے اینڈرومیڈا میں موجود ایک ٹرلین ستاروں اور ملکی وے کے تین سو ارب ستارے اپنی قریب موجود ستاروں سے نہیں ٹکرائیں گیں کیوں کہ ان میں فاصلہ بہت زیادہ ہے۔
اس کے مثال ہمارے سورج کے سب سے قریب ستارے proxima century کی ہے جوکہ ہمارے سورج سے 4.2 نوری سال دور ہے یہ فاصلہ بھی دونوں کے ٹکرا کے لیے کافی زیادہ ہے۔۔۔ ۔