میکسیکن افسانچہ
(ہسپانوی زبان سے )
آندریا ( La ex-colega )
(My Former Colleague )
اَگستن کیڈنا ( Agustín Cadena)
تحریر مُکرر ؛ قیصر نذیر خاورؔ
آندریا ، کچھ عرصہ پہلے تک مشرقی یورپی یونیورسٹی میں پڑھایا کرتی تھی جہاں میں کام کرتا ہوں ۔ میں جب اس سے ملا تو وہ ساٹھ ٹاپ چکی تھی ۔ وہ ایک ذہین عورت تھی ۔ طلباء اور رفقاء اس کی یکساں عزت کرتے لیکن وہ ان سے گھلتی ملتی نہیں ۔ جیسے ہی کوئی اس کے قریب ہونے کی کوشش کرتا ، اس کی بناوٹی خوشگواری یکدم برف کی دیوار بن جاتی ۔ اس کے نین نقش اچھے تھے ۔ وہ پُرقار لباس پہنتی اور لوگوں سے برتاﺅ بھی عمدہ کرتی ۔ گو اس کے بچے تھے لیکن وہ خود بیوہ تھی اور بچے بدیس میں رہتے تھے ۔ سب جانتے تھے کہ اس کی کسی سے دوستی نہیں ۔
میں اس کے بارے میں تب سے متجسس تھا جب سے ہم نے ساتھ کام کرنا شروع کیا ۔ اس میں کچھ ایسا تھا جو میرے دل میں اس کے لئے ہمدردی کے جذبات جگاتا ، شاید اس لئے کہ وہ مجھے ان یورپی ناولوں جو دو عالمی جنگوں کے حوالے سے لکھے گئے تھے ، کی عورتوں کی یاد دلاتی تھی ۔ مجھے اکثر تمنا ہوتی کہ میں اس سے گفتگو کروں لیکن وہ مجھ پرایک سرد نظر ڈال کر مجھے چُپ کرا دیتی ۔ وہ سب کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتی تھی ۔
ایک روز میں نے اسے ریلوے سٹیشن پر دیکھا ۔ میں اپنے ایک دوست کا منتظر تھا جو مجھے ملنے آ رہا تھا اور آندریا کہیں سے آ رہی تھی ۔ اس نے مجھے نہیں دیکھا لیکن میں اسے دیکھ چکا اور چاہتا تھا کہ اس سے سلام دعا لے لوں چاہے یہ مختصر ہی کیوں نہ ہو ۔
اسی لمحے ، کچھ ایسا ہوا جس سے میں ہکا بکا رہ گیا ؛ سرمئی بالوں والا ایک خوش پوش بندہ اس کے نزدیک گیا ، اس کو غور سے دیکھا اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے چہرے پر تھوک دیا ۔
کسی نے کچھ بھی نہ کہا ۔ پلیٹ فارم لوگوں سے بھرا ہوا تھا ، اور اگر کسی نے یہ حرکت دیکھی بھی تھی تو اس نے اسے نظرانداز کرنا ہی بہتر جانا تھا ۔
آندریا نے کچھ ایسے سر جھکایا ، جیسے سزا پانے والا ناقابل توضیح انداز میں نادم ہوتا ہے ، اور اس نے اسی جھکے سر کے ساتھ اپنے کوٹ کی جیب سے ایک ٹشو پیپر تلاش کیا اور اس سے اپنا چہرہ صاف کیا ۔ جس آدمی نے اس پر تھوکا ، وہ وہاں سے غائب ہو چکا تھا ۔
میرا دوست آ گیا اور آندریا میری نظروں سے اوجھل ہو گئی ۔ لیکن اس واقعے نے مجھ پر اتنا گہرا اثر چھوڑا کہ میں ، جب بھی ممکن ہوتا اس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کرتا ۔
میں نے اپنے دیگر ساتھیوں ، خاص کر وہ جو عمر میں سب سے بڑے تھے ، سے پوچھا تو مجھے احساس ہوا کہ یونیورسٹی میں کوئی بھی اس کے بارے میں بات کرنے پر آمادہ نہ تھا ؛ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ، حالانکہ وہ جانتے تھے ۔ میں گھنٹوں انٹرنیٹ پر بیٹھا نجانے کتنے ایسے لوگوں کو کھوجتا رہا جن کے نام کے آخر میں آندریا آتا تھا ۔ لوگ مجھے یوں دیکھتے جیسے وہ کہنا چاہتے ہوں ؛ ” اس میکسیکن کو کیا کُرید لگی ہوئی ہے ۔“ ، بہرحال کافی دنوں کی چھان بین کے بعد ، میں ، بالآخراس معمے کے ٹکڑے جوڑنے میں کامیاب ہو ہی گیا ۔
آندریا کے والد سوشلسٹ زمانے میں خفیہ پولیس کے مُخبر رہے تھے ۔ وہ اصل میں جاسوس نہیں تھے لیکن زمین سے کان لگائے رکھتے تھے اور جو کچھ سنتے تھے ، اسے آگے پہنچا دیتے تھے ۔ انہوں نے کئی لوگوں کے نام بھی خفیہ پولیس کو بتائے اور وہ یہ کام کئی سالوں تک کرتے رہے ۔ لوگ غائب ہو جاتے یا ان کی وجہ سے اذیتوں کا شکار ہوتے ۔ جب نظام بدلا تو وہ زیادہ دیر تک زندہ نہ رہے اور ’ انصاف ‘ کو کبھی موقع نہ مل سکا کہ وہ انہیں پکڑ پاتا ۔
کلنک کا یہی وہ ٹیکہ تھا جس کا بوجھ آندریا اٹھائے پھرتی تھی ۔ ریلوے سٹیشن پر اس پر تھوکنے والا بندہ اکیلا نہ تھا ، اس جیسے کئی اور بھی تھے ۔
مجھے اس کہانی نے اداس تو کیا ہی لیکن ساتھ میں مجھے غصہ بھی آیا لیکن میں کسی نتیجے پر پہنچ نہیں پایا ۔ اگر میرے خاندان یا میرے دوستوں میں سے کوئی ، کسی مخبر کے ہاتھوں کسی طرح سے بھی مجروح ہوا ہو تو کیا میں میکسیکو میں رہتے ہوئے اس کی بیٹی پر تھوک سکوں گا ؟ ممکن ہے کہ میں بھی ایسا ہی کروں ۔ بندہ کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ اس طرح کے زخم کبھی نہیں بھرتے ۔
ریلوے سٹیشن پر پیش آئے واقعے کو کئی سال ہو چکے ہیں ۔ آندریا ریٹائر ہو چکی ہے اوراب ہم ایک دوسرے سے نہیں مل پاتے ۔ میرا خیال ہے کہ وہ اپنی شرمندگی کے ساتھ تالا بند زندگی بسر کر رہی ہے ۔ یا پھر شاید وہ کسی اور شہر یا ملک میں ، شاید اپنے بچوں کے ساتھ جا بسی ہے ، جہاں کوئی ، گلی میں یا سڑک پر اس کے منہ پر تھوکتا نہیں ہے ۔
میں ہر اُس سمے آندریا کو یاد کرتا ہوں ، جب بھی کبھی میں ، کہیں یہ لکھا دیکھتا ہوں ؛ ” مت معاف کرو اور کبھی مت بھولو۔ “ ۔ ۔ ۔ اور مجھے یہ یاد ہی نہیں آتا کہ میں کیا محسوس کرتا ہوں ۔ #
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَگستن کیڈنا ( Agustín Cadena) 1963 ء میں ہیڈالگو، میکسیکو میں پیدا ہوا ۔ وہ شاعر اور ادیب ہے ۔ وہ مترجم اورایک عمدہ صداکار بھی ہے۔ اس کی شاعری اور افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کے دو ناول’ Cadaver alone ‘ اور ’ So dark Mexico ‘ اور بچوں کے لئے تین کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں ۔ نوجوانوں کے لئے اس کا ’ Giant wings‘ 2011 ء میں سامنے آیا ۔ اس کی شاعری کی کتاب ’ The due offering ‘ بھی اسی برس سامنے آئی تھی جس نے ’ Efrén Rebolledo ‘ انعام حاصل کیا ۔ اس کی کئی کہانیاں بھی انعام حاصل کر چکی ہیں ۔ تاحال اس کی کتابوں کی تعداد پچیس سے زائد ہے ۔ تازہ کتاب ’ Fieras adentro‘ 2015 ء میں سامنے آئی ۔ آج کل وہ ہنگری میں ’ University of Debrecen ‘ میں پڑھاتا ہے ۔ اس کی کہانی ’ La ex-colega ‘ یونیورسٹی آف ’ Iowa ‘ کی exchanges.uiowa.edu سائیٹ سے لی گئی ہے اور مصنف کی اجازت سے اردو میں ' آندریا ' کے نام سے ڈھالی گئی ہے ۔