مژدہ ہو کہ سال گزشتہ کی طرح اس سال بھی ہماری کویؑ یونیورسٹی دنیا کی 500 یونیورسٹیون میں شامل نہیں جب کہ کافر دشمن ملک بھارت کی سات اور دوست ملک چین کی چوبیس اس فہرست میں شامل ہیں۔۔اور مقام شکر ہے کہ 800 میں تین ہماری ہیں۔اس میں ایک ساینسی علوم میں ملک یر شہرت کی حامل COMSAT ہے ۔اس عظیم درسگاہ میں ایک زبردست علمی مزاکرہ ہواگ تھا جس کا عنوان تھا۔۔ جنات اور کالا جادو۔۔اور مقرر کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ہیں۔۔امراض قلب کے مشہور روحانی معالج ۔۔۔ ناطقہ سر بگریباں ۔۔۔
مژدہ ہو کہ سال گزشتہ کی طرح اس سال بھی نوہماری کویؑ یونیورسٹی دنیا کی 500 یونیورسٹیون میں شامل نہیں جب کہ کافر دشمن ملک بھارت کی سات اور دوست ملک چین کی چوبیس اس فہرست میں شامل ہیں۔۔اور مقام شکر ہے کہ 800 میں تین ہماری ہیں۔اس میں ایک ساینسی علوم میں ملک یر شہرت کی حامل COMSAT ہے ۔اس عظیم درسگاہ میں ایک زبردست علمی مزاکرہ ہوا تھا جس کا عنوان تھا۔۔ جنات اور کالا جادو۔۔اور مقرر کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ہیں۔۔امراض قلب کے مشہور روحانی معالج ۔۔۔ ناطقہ سر بگریباں ۔۔۔
اشتہار بازی کے شور شرابے اور تعلیمی میلوں کی چکا چوند سے ملک میں دھوم مچانے والی یہ یونیورسٹیاں جس طرح دونو ہاتھوں سے دولت سمیٹ رہی ہیں اورجعلی ڈاکٹریٹ کی اسناد تقسیم کر رہی ہیں اس نے تمام اسناد کو مشکوک کر دیا ہے اور اب تصدیق کرنے والون کی دکان خوب چل رہی ہے۔۔ مقام عبرت یہ ہے کہ اس دکان کے کرتا دھرتا ایک چییؑرمین خود چوری کے تھیسس پر ڈاکٹریٹ حاصل کرنے کے مجرم تھے۔جہاں پہلے قومی امدنی کا چار فیصد تعلیم کیلےؑ مختص تھا وہاں اب اسے دو فیصد کر دیا گیا ہے۔دو ماہ قبل جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا تعلیمی نصاب ساٹھ سال پیچھے ہے۔۔یعنی دنیا نے جو 1956 میں پڑھا تھا وہ ہم اب پڑھ رہے ہیں۔۔ہم سے مراد ہے۔۔ہم عوام۔۔خواص نہ یہاں سرمایہ رکھتے ہیں نہ بچوں کو پڑھاتے ہیں اور نہ یہاں کی زبان بولتے ہیں
اس وقت ملک کی انے والی نسل یعنی چار سے دس سال عمر کے بچوں کی تعداد چھ کروڑ ہے۔۔ان کو اسکول میں وہ علم دیا جارہا ہے جو ساٹھ سال پہلے کا ہے اور جب وہ علم کے ہتھیار سے لیس زندی کی رزم اہ میں داخل ہوں گے تو دنیا کہاں ہوگی؟ یہ شاہین بچے تلوار سے ڈرون گراییؑں گے؟ اس وقت بھی یہ تماشاےؑ عبرت جاری ہے۔۔نصف صدی سے زیادہ ہوا لڑکیان ایک ہے مضمون پڑھ کے ڈاکٹر بننے کا ایک ہی خواب دیکھ رہی ہیں جس کی تعبیر لاہور کی مال روڈ پر نوجوان ڈاکٹروں کی ہڑتال کی صورت میں نظر ارہی ہے۔۔نوجوانون کا ایک جم غفیر ایم بی اے کے جھنڈے اٹھاےؑ پندرہ ہزار کی نوکری کیلےؑ سرگرداں ہے جو ایک رکشا ڈراییور یا ریڑھی پر سبزی بیچنے والے کی امدنی سے نصف ہے۔اس نوکری میں بھی نہ پنشن کا تحفظ ہے نہ علاج کی سہولت جو پچاس سال سے اگے نہیں چلتی
اور حکمراں اورنج ٹرین۔ضرب عضب۔بلوچستان اور کراچی اپریشن کی عیاشی میں مگن ہیں۔۔فتح اور کامیابی کے نقارے بجا رہے ہیں
ایسے ہی حالات میں امریکی اشرافیہ کا جنازہ اٹھا ۔۔ نوجوان بے روزگاری گرانی اور حکمرانوں کے شوق جنگ جویؑ سے عاجز تھا جو مڈل ایسٹ میں طالبان کو داعش کا نام دے کرخونریزی اور بستیان اجاڑنے کے کھیل کی عیاشی میں مصروف تھے۔۔ اس نے سیاست میں صفرتجربہ رکھنے والے جاہل اور بدکردار کاروباری کو صدر بنادیا ۔۔سابق اسکالر صدر کی خوبصورت نستعلیق تجربہ کار بیوی مسترد ہویؑ
پھر کیا عجب کہ اگلی بار یہان کی غریب فاقہ کش جاہل اکثریت ملک ریاض کو حکومت سونپ دے۔۔اس کی دولت کا حساب مانگے بغیر۔۔ کہ بد عنوان کون نہیں۔۔وہ بد کردار تو نہیں۔۔فلاح کے کام کرتا ہے تو بحریہ کا دسترخوان ہر روز ہزاروں کا پہٹ بھرتا ہے،،اس کی بنایؑ ایشیا کی سب سے بڑی مسجد نظر اتی ہے۔۔وہ مالی امداد حکومت سے پہلے دیتا ہے۔۔قومی کھلاڑیوں کو انعام سے نوازتا ہے۔۔ وہ یہاں کا ٹرمپ کیوں نہیں ہو سکتا ۔۔۔ ۔یا کویؑ بھی اس جیسا۔۔ ڈرتے ہو تو جمہوریت کا نام لینا ملکی سلامتی کیلے خطرہ قرار دےدو۔حقوق کی بات کرنے والے کو غداربنادو
میدان سیاست کے شہسوار۔۔ تقریرون کے ماہر۔جدی پشتی اشراف ۔سرمایہ بیرون ملک رکھتے ہیں رہتے باہر ہیں ۔۔علاج باہر کراتے ہیں ۔۔ووٹ لیتے ہیں ۔۔۔۔ دیتے کیا ہیں؟۔۔ وہ جو علامہ اقبال نے کہا تھا۔۔اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگادو۔۔کاخ امرا کے درو دیوار ہلادو۔۔ شاید اس تصور پاکستان کے حقیقت میں ڈھلنے کا وقت قریب ہے۔یہ جعلی تصور اب چلنے والا نہیں جو ستر سال چل گیا
https://www.facebook.com/ahmed.iqbal.7737/posts/1160059340742749