امروہہ کے کمال کی کہانی
فلموں میں ان کے لکھے گئے الفاظ کو مقدس مانا جاتا تھا ۔جب فلم کے ڈائیلاگ لکھتے تھے تو مغل اعظم جیسی شاہکار فلم تخلیق ہوجاتی تھی ۔جب فلم کی کہانی لکھتے تو کامیابی کا ایک بہت بڑا محل کھڑا کردیتے تھے ۔فلم کو ڈائریکٹ کیا تو دل ناداں کی آرزو بن گئے ۔کیا کمال انسان تھے بالی وڈ فلم انڈسٹری کے لئے گانے لکھے ،کئی فلموں کی کہانیاں لکھی ،کئی فلموں کو پروڈیوس کیا ۔فلم بنانا ان کی زندگی کا سب سے بڑا جذبہ تھا ۔ایک منفرد اور الگ تھلگ ڈھنگ کے انسان تھے ۔ان سے پہلے فلم لکھنے والے کو منشی کہا جاتا تھا ۔انہوں نے منشی کو اسٹوری رائیٹر بنایا ۔وہ فلم انڈسٹری کےباکمال انسان تھے ۔مہناز جسے فلم انڈسٹری میں مینا کماری کہا جاتا تھا ،جو اپنے زمانے کی معروف ٹریجیڈی کوئین اور خوبصورت خاتون تھی ،کمال صاحب نے اس خوبصورت خاتون سے عشق کیا اور دوسری شادی رچائی ۔کمال امروہی ہی وہ انسان تھے جن کے عشق میں مینا کماری ایسے مبتلا ہوئی کہ مرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ وقت گزار رہی ہیں ۔مینا کماری اور کمال امروہی ایک دوسرے سے محبت نہیں عشق کرتے تھے ۔یہ ایک ایسا عشق تھا کہ دونوں ایک ساتھ رہے ،لیکن ایک دوسرے کے لئے تڑپتے رہے ۔1952 میں ایک فلم بن رہی تھی جس کا نام تماشا تھا ،اسی فلم کے سیٹ پر مینا کماری جی اور کمال امروہی کے درمیان پہلی ملاقات ہوئی تھی ۔پھر یہ ملاقات دوستی میں بدل گئی اور پھر مینا کماری نے اکیس سال کی عمر میں اپنے سے دوگنی عمر کے کمال سے چپکے سے شادی کر لی ۔مینا کماری کو معلوم تھا کہ کمال امروہی شادی شدہ ہیں ،ان کے تین بچے ہیں ،اس کے باوجود بھی مینا کماری نے کمال امروہی سے شادی کی ۔شادی کے بعد مینا کماری اپنے والد کے گھر میں رہائش پزیر رہی ،لیکن ان کا دل ہمیشہ کمال کے لئے دھڑکتا تھا ،جب بھی وہ بیمار ہوتی یا کسی مشکل کا شکار ہوتی تو ہمیشہ کمال امروہی کو ہی آواز دیتی تھی ۔کمال کا نام شہرت کی بلندیوں کو اس وقت پہنچا جب انہوں نے محل جیسی کامیاب سپر ہٹ فلم بنائی ۔کمال امروہی کی فلم دنیا میں داخل ہونے کی بھی ایک دلچسپ داستان ہے ۔کمال کا اصل نام سید امیر حیدر تھا ۔وہ امروہہ کے ایک زمیندار سید گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ۔ایک مرتبہ گھر میں شادی کا سماں تھا ،کمال امروہی کی کسی شرارت پر بڑے بھائی نے ان کے منہ پر تمانچہ دے مارا ۔اسی ایک تمانچے نے انہیں سید امیر حیدر سے کمال امروہی بنادیا ۔غصے میں آکر امروہہ چھوڑا اور لاہور کی طرف روانہ ہو گئے ۔لاہور میں مختلف اخباروں میں کام کیا ،معروف میگزینوں میں کہانیاں لکھی ،شاعری کی ۔لاہور میں دل اچاٹ ہوا تو کلکتہ چلے گئے اور پھر وہی سے ممبئی میں آگئے ۔کہا جاتا ہے کہ معروف موسیقار کے ایل سہگل سے ان کی دوستی ہو گئی ،سہگل ہی وہ انسان تھے جو کمال امروہی کو فلمی دنیا میں لائے تھے ۔کے ایل سہگل نے کمال کی ملاقات معروف فلم ساز سہراب مودی سے کرائی ۔سہراب مودی کی فلم پکار کی کہانی لکھی ،یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی ۔اس کے بعد کئی معروف فلموں کی کہانیاں لکھی ۔لکھنے کا سلسلہ کئی سالوں تک جاری رہا ۔1949 میں ایک فلم محل کو ڈائریکٹ کیا ۔اس طرح بالی وڈ فلم اندسٹری کے کامیاب ہدائیتکار بن گئے ۔بطور ہدائیتکار یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی ۔محل بالی وڈ انڈسٹری کی وہ فلم ہے جہاں سے بالی وڈ میں سسپنس اور تھرلر فلموں کا آغاز ہوا ۔محل کی کامیابی کے بعد کمال پکچرز کے نام سے فلم کمپنی بنائی ۔اس فلم کمپنی کے بینر تلے کئی کامیاب فلمیں وجود میں آئی ۔1953 میں دائرہ کے نام سے ایک فلم بنائی جو کمال پکچرز کے بینر کے تلے بنی ،یہ فلم فلاپ ہو گئی ،جس سے کمال امروہی کے فلمی کیرئیر کو شدید دھچکا لگا ۔ادھر مہناز المعروف مینا کماری کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری تھا۔اسی زمانے میں کے آصف ایک فلم بنارہے تھے جس کا نام تھا مغل اعظم ۔اس فلم کے ڈائیلاگ کمال امروہی نے لکھے تھے ۔کمال کے منفرد اور شاہکار ڈائیلاگ کی وجہ سے مغل اعظم پردہ اسکرین پر چھا گئی ۔کمال صاحب نے اس کے بعد ایک فلم لکھی جس کا نام پاکیزہ تھا ۔1958 پاکیزہ کی شوٹنگ کا آغاز ہوا ۔اسی فلم کے سیٹ پر کسی وجہ سے کمال اور مینا جی کے درمیان جھگڑا ہو گیا ۔دوستی دشمنی میں بدل گئی ۔اسی وجہ سے پاکیزہ کی شوٹنگ کو بریک لگ گیا ۔1970 میں کمال اور مینا جی کے درمیان صلح ہوئی اور اس طرح فلم پاکیزہ مکمل ہوئی ۔پاکیزہ کلر فارمیٹ میں بنائی گئی تھی ۔یہ فلم بھی سپر ہٹ ثابت ہوئی ۔4 فروری 1972 کو پاکیزہ سینما گھروں میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ رہی تھی ،لیکن اس فلم کی ہیروئن مینا کماری اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں تھی ۔جگر کے کینسر کی وجہ سے مینا کماری 31 مارچ 1972 کو انتقال کرگئی ۔کمال کا عشق موت کی آغوش میں جابسا ۔کمال کا دل ٹوٹ گیا اور انہوں نے فلم انڈسٹری سے ناطہ توڑ لیا ۔اس کے بعد 1983 کو دوبارہ فلم انڈسٹری میں داخل ہوئے ۔شنکر حسین کے نام سے ایک فلم بنی جس کے ڈائیلاگ کمال صاحب نے لکھے تھے ۔اس کے بعد ایک فلم بنائی جس کا نام رضیہ سلطان تھا ،یہ فلم پردہ اسکرین پر ناکام ہو گئی ۔اس کی ناکامی سے کمال صاحب کو شدید دھچکا لگا ۔اپنے کمال سے شائقین کے دل میں گھر کرنے والا یہ عظیم تخلیقی آرٹسٹ 11 فروری 1993 کو انتقال کرگیا ۔مینا کماری اور کمال امروہی ممبئی کے ایک قبرستان میں آس پاس دفن ہیں ۔اس قبرستان میں آج بھی بس ایک ہی آواز گونجتی ہے ۔۔۔۔چلو دلدار چلو ۔۔چاند کے پار چلو ۔۔۔۔ہم ہیں تیار چلو ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔