لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کی طالبہ عاطفہ جمال کو فارسی میں (پی ایچ ڈی) ڈاکٹر آف فلاسفی کا مستحق قرار دیا گیا۔
محترمہ عاطفہ جمال نے “فارسی زبان و ادب میں اہل سندیلہ کی خدمات”کے زیر عنوان اپنا مقالہ پیش کیا۔
گزشتہ روز لکھنؤ یونیورسٹی شعبہ فارسی کے سیمینار ہال میں اوپن وایوا منعقد ہوا جس میں سبجیکٹ ایکسپرٹ کی حیثیت سے بنارس ہندو یونیورسٹی کے صدرِ شعبہ فارسی پروفیسر محمد عقیل نے شرکت کی۔ عاطفہ جمال نے اپنا مقالہ ڈاکٹر ارشد القادری کی نگرانی میں مکمل کیا۔ اس اوپن وایوا میں عاطفہ جمال نے تمام سوالات کے جوابات بحسن خوبی دیے جس پر تمام پروفیسرس نے خوب مبارکباد دی اور ریسرچ کام کی خوب ستائش کی۔ صدرِ شعبہ فارسی ڈاکٹر سید غلام نبی احمد، سابق صدر شعبہ فارسی پروفیسر عمر کمال الدین، سابق صدر شعبہ فارسی پروفیسر عارف ایوبی اور شعبہ فارسی کے استاد ڈاکٹر شبیب انور علوی کی موجودگی میں یہ وایوا مکمل ہوا۔ اس موقع پر خاص طور سے لامارٹینیر کالج کے لیکچرار ڈاکٹر ناظر حسین، ڈاکٹر محمد خبیب، ڈاکٹر علی عباس جعفری، ڈاکٹر ثناء اظہر، ڈاکٹر عرشی بانو، ڈاکٹر صدف فاطمہ، ڈاکٹر صالح ظفر، ریسرچ اسکالرز مرزا محمد حیدر، سید انور صفی، مہدی رضا، محمد محب ندوی، مظہر علی عباس اور عنبرین فاطمہ کے علاوہ بی اے ایم اے کے طلباء و طالبات کثیر تعداد میں موجود رہے اور اس بڑی کامیابی پر عاطفہ جمال کو باری باری سب نے مبارکباد پیش کی اور ان کے روشن مستقبل کی دعا کی۔
ایک خاص انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کس طرح آپ نے گھریلو ذمہ داریوں کے باؤجود اپنی تعلیم جاری رکھی جو کہ بڑا مشکل کام ہوتا ہے اس سوال پر محترمہ عاطفہ جمال نے سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کیا اور کہا کہ تعلیم اور امور خانہ داری بیٹیوں کے لیے دونوں ہی ضروری ہیں۔ کامیاب خاتون اسی کو کہا جا سکتا ہے جو گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ تعلیم و تربیت پر توجہ دے۔ ایک کامیاب معاشرے کے لیے تعلیم نسواں بہت ضروری ہے در حقیقت تعلیم ہی وہ زیور ہے جس سے عورت اپنے مقام سے آگاہ ہوکر اپنا اور معاشرے کا مقدر سنوار سکتی ہے۔ آخر میں اپنے نگراں اساتذہ دوستوں اور خاص طور سے گھر والوں کا شکریہ ادا کیا جن کی مدد اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے یہ کامیابی حاصل ہوئی۔