سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد امریکہ نے دُنیا کے کیے نیو ورلڈ آرڈر ترتیب دیا اور اس کو مکمل طور پر نافذ کرنے کیلیے اپنی ملٹری بیسیز میں جیوپولیٹیکل اہمیت اور قدرتی ذرائع پیداوار کو کنٹرول کرنے کے لیے اضافہ کیا اور ایک اندازے کے مطابق اب دُنیا بھر میں ان ملٹری بیسیز کی تعداد ۵۰۰۰ سے تجاوز کرچکی ہیں اور یہ مکمل طور پر آپریشنل ہیں ان کو ۵۵ ائیر کرافٹ کیرئیر کی مدد بھی حاصل ہے جو کہ انٹرنیشنل پانیوں میں امریکی مفادات کی نگرانی کرتے ہیں ان پر بہترین اور جدید ترین میزائل سسٹم نصب ہیں جوکہ ایک خود کار نظام (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) کے ذریعے خلا میں موجود ۸۹۰ امریکی سیٹلائٹ سے منسلک ہیں جوکہ اس آرٹیفیشل انٹیلیجینس نظام کو ڈیٹا مہیا کرتے ہیں اور اس خود کار نظام کو دشمن کے حملے سے محفوظ رکھنے کیلیے سائبر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم کیا گیا ہے اس کے علاوہ جدید ترین سپر سانک میزائل سسٹم کی حفاظت کیلیے سپیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بھی بنایا گیا ہے
اس جدید اور خودکار نظام کو امریکہ دُنیا بھر میں اپنے سیاسی ،معاشی اور تجارتی مفادات کو وسعت دینے کیلیے استعمال کرتا ہے اور انسانی تاریخ میں پہلی بار جنگی نظام کو انسانوں کے بجائے مشینی خودکار نظام میں تبدیل کردیا ہے جس میں انسان اس لوپ کے باہر ایک ابزرور ہے نہ کہ اس کا حصہ دُنیا بھر میں اس عظیم جدید فوجی نظام کا کوئی مدمقابل نہی ہے لیکن کچھ ممالک اس امریکی ورلڈ آرڈر کے متبادل کیلیے حکمت عملی ترتیب دیے رہے ہیں اور ان میں سرفہرست چین ہے جوکہ نا صرف اپنی فوجی طاقت کو جدید خطوط پر منظم کررہا ہے بلکہ ان ملٹری بیسیز کے جواب میں ایک نئی حکمت عملی پر کام کا عملی آغاز کردیا ہے اس عظیم منصوبے کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کا نام دیا گیا ہے کچھ لوگ اس کو نیو سلک روڈ بھی کہتے ہیں اس منصوبے کے تحت ۷۰ سے زائد ممالک کو آپس میں جوڑا جائے گا اور اس روڈ کو چائینیز جدید ڈیجیٹل نظام سے جوڑرنے جا رہیں ہیں جس پر کام تیزی سے جاری ہے۔
اس کے پہلے مرحلے میں سب میرین کیبل اور فائبرآپٹک کیبل کو بچھایا جارہا ہے اور ساتھ میں ہواوئے فائیو جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا انفراسٹرکچر بھی لگایا جارہا ہے اور پھر اس سب نظام کو (baidu)بیڈو سے جوڑ دیا جائے گا اس کی مدد سے چائینہ ان ممالک کو جو اس منصوبہ میں شامل ہیں جدید ڈیجیٹل دور دور میں لے جائے گا اور بہت بڑے پیمانے پر ڈیٹا اکھٹا کرسکے گا جوکہ امریکی ملٹری بیسیز کے مقابلہ میں کہیں زیادہ محفوظ اور موئثر نظام ہوگا کیونکہ پیپلز لبریشن آرمی دفاعی نقطہ نظر رکھتی ہے اگر کوئی طاقت چائینہ کے انفرسٹرکچر کو نقصان پہنچائے گا تو چائینہ اُس کو جواب دینے کا حق بھی محفوظ کرلے گا اور اس سارے نظام کو پیسہ چائینیز بینک فراہم کریں گے اور ملک میں بڑے پیمانے پر بننے والے مال کی کھپت بھی ہوگی جس سے تجارتی طور پر بھی فائدہ ہوگا اس کے ساتھ ہی چائینہ اپنے فیول روٹ کا متبادل بھی قائم کرلے گا جوکہ ابھی ملائک سٹیٹ سے گزرتا ہے اور کسی بھی وقت چائینہ کیلیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے اس پراجیکٹ کے پاکستانی حصہ کو سی پیک کا نام دیا گیا ہے جو کہ پاکستان جیسے کمزور معیشت والے ملک کیلیے ایک نعمت کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ پاکستان کو ایک بڑے دشمن کا سامنا ہے جوکہ اپنی معاشی اہمیت کے پیش نظر دُنیا میں مقام رکھتا ہے لیکن پاکستان خدا کی طرف سے جیوپلوٹیلکی کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ملک ہے اور اس کا اندازہ ٹرمپ کے حالیہ دورہ ہندوستان میں کی گئی تقاریر سے کیا جا سکتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے منصوبہ ساز اس اعلی جیوپلوٹیکل اہمیت کو کس طرح زیادہ سے زیادہ اپنے عوام کے فائدے کیلیے استعمال کرتے ہیں