پاکستانی مجموعی طورپرامریکہ سے نفرت کرنے والے ہیں۔ امریکہ پاکستانی ماحول میں ایک ولن، بدمعاش، دھوکے باز، سازشی ، اسلام اور مسلم دشمن ملک ہے۔ میرا خیال ہے سوشل اور پولیتیکل سائنسز کے ماہرین کو پاکستان اور پاکسستانیوں کی اس سائیکی اور مائنڈ سیٹ پر ریسرچ کرنی چاہئے۔۔ تاکہ اس کے اسباب سمجھنے میں مدد ملے۔ یہ ایک پچیدہ مسئلہ سا ہے۔۔
1۔ پاکستان روز اول سے امریکہ کی کلائنٹ ریاست اور اس کے عالمی سٹریٹیجیکل مفادات کے تحفظ کے لئے نہ صرف بنایا گیا، بلکہ پاکستانی ریاست اور ہمارے جنرلوں نے ہمیشہ امریکی مفادات ، احکامات، ڈالروں اور فوجی اسلحے کو خوش آمدید کہا ہے۔۔ پاکستان بننے سے پہلے ہی قائد اعظم، چرچل، برطانیہ، پاکستان بنانے کے سلسلے میں امریکہ سے مشاورت کرتے رہے۔ برطانیہ اور پاکستان کی بانی قیادت نے امریکہ کو یقین دلایا، کہ پاکستان مستقبل میں اس کے لئے مڈل ایسٹ عرب مسلمانوں کے خطے میں مفادات کا تحفظ اور ادھر جنوبی ایشیا میں روس کے خلاف رکاوٹ ثابت ہوگا۔
2۔ ہمارے جنرلوں نے امریکہ کے عالمی اتحادی تنظیموں، سیٹو، سینٹو میں شرکت کی، مڈل ایسٹ کے ممالک میں پاکستانی فوجی امداد و تربیت امریکی پلان کا ہی حصہ تھی، پاکستانی فوج کو امیر عربوں کی نوکریاں مل گئی، حکمرانوں اور جنرلوں کے شاہی خاندانوں سے تعلقات ہوگے، عرب شیوخ کو کہا گیا، بڑے عالمی معاملات امریکہ دیکھے گا، گراونڈ پر ان شیوخ خاندانوں کو اگر مقامی سطح پر خطرہ ہوا، تو پاکستانی فوج ان کو بچائے گی۔۔ یعنی ہم عربوں کی کرائے کی فوج بن گے۔۔ امریکہ کے مفادات اور حکم میں پاکستان آرمی نے ساٹھ کی دہائی میں فلسطینیوں کا قتل عام کیا تھا۔۔۔ جس سے فلسطینی قیادت اور لوگ ہمیشہ پاکستانی فوج کو امریکی سی آئی ے کا ہی بازو سمجھتے رہے۔۔
3۔ امریکی امداد کا ایک بڑا حصہ براہ راست ہماری عسکری اسٹیبلشمنٹ کے پاس جاتا رہا ہے۔ کیری ڈوگر بل میں جب اس پرکچھ پابندیاں امریک نے لگائی، تو 'کور کمانڈرز کی میتنگ فوری بلا کراس پر احتجاج کیا گیا۔۔ اور سویلین حکومت کو کہا گیا، 'ہمارا حصہ دو'۔۔۔ورنہ۔۔ امریکہ صرف امریکہ کا ہی نام نہیں۔۔ تمام عالمی مالیاتی اور ترقیاتی ادارے امریکہ کے ہی کنٹرول میں ہوتے ہیں۔ چنانچہ عالمی اداروں کی پاکستان کو دی جانے والے قرضے، امداد وغیرہ بھی امریکہ کی ہی مرہون منت ہوتے ہیں۔
4۔ پاکستانی ملڑی اسٹیبلش منٹ امریکہ کے بغیر اس خطے میں خود کو یتیم ہی سمجھ سکتی ہے۔۔ اگرچہ چھٹی دہائی سے امریکہ کا خلا چین کے زریعے پر کرنے کی کوشش جاری رہی۔۔ یعنی پاکستان کا مقدر ایک کلائنٹ ریاست کا ہے۔۔ اس کو زندہ رہنے کے لئے کسی بڑی سامراجی طاقت کا سہارا چاہئے۔۔۔ یعنی ہم کرائے کی ریاست ہے، فار سیل ہیں۔۔ جو بھی ڈالر، یوان، درہم و دینار دے۔۔ ہم اس کے ہیں۔۔ پاکستانی ریاست اس کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔
اعتراض اٹھایا جاتا ہے۔ کہ امریکی امداد عوام تک نہیں پہنچی۔۔ پہلی بات تو یہ ہے، کیا یہ امریکہ کا ٹھیکہ ہے کہ وہ پاکستان کو ایک خوشحال ملک بنا کردے، یہاں کوئی غربت نام کی چیز نہ رہ جائے، پھر ہم کہیں گے، کہ امریکی امداد عوام تک پہنچی ہے۔۔؟ اپنے ملک کی غربت ختم کرنا ہمارا کام ہے۔۔ کسی دوسرے ملک اور قوم کا نہیں۔۔ آپ اور عوام اس وقت خوش ہوتے، جب امریکی خود پاکستانیوں کو لائن میں کھڑا کرکے ڈالربانٹ کران کو 'خوشحال' بناتے۔۔ ایسے نہیں ہوتا۔۔۔ امریکی امداد کا ایک بڑا حصہ بڑے چھوٹے بے شمار صنعتی، معاشی، سماجی، تعلیمی شعبوں میں بھی خرچ ہوا ہے۔۔ پتا نہیں کونسا کونسا ادارہ امریکی امداد سے بنا ہوا ہے۔ ظاہر ہے، ان کی لسٹیں عام طور پر رپورٹ نہیں کی جاتی۔۔ ہزارون پاکستانی طلبا ۔۔ مفت کے امریکی وظیفوں سے امریکی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔۔ بے شمارثقافتی، تعلیمی، سپورٹس، سائنس کے ایکسچینج پروگرام چلتے ہیں۔۔
پاکستانی عوام کی امریکہ سے نفرت کی وجوہات مادی نہیں نظریاتی ہیں۔۔ اگر پاکستانی عوام امریکہ سے نفرت کرتی ہے، تو پھر اسے اپنے جنرلوں سے بھی نفرت کرنی چاہئے۔۔ جو ہمیشہ امریکہ کے چاکر اور غلام رہے ہیں۔ امریکی ڈرون حملوں کی مذمت و احتجاج تو مسلسل ہوا۔ لیکن اپنے جنرلوں کو کبھی کچھ نہ کہا، جن کی اجازت، لاجسٹک تعاون سے یہ ڈرون حملے ہوتے تھے۔ ائرپورٹ دیا ہوا تھا۔۔ کیا پاکستانی عوام کا یہ منافقانہ عمل نہیں؟
پاکستانی امریکہ سے نفرت اپنی 'پاکستانی شناخت' کی وجہ سے کرتے ہیں۔ پاکستانی مسلمان کی تربیت میں مغرب دشمنی ہے، ان کو پورا مغربی نظام، ریاستیں، تہزیب سب انٹی اسلام لگتی ہیں۔ وہ ' یہود و نصارا ' ہیں۔۔ یہود و نصارا مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ ننگی بے حیا تہذیب ہے۔ اسلام کے دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ مرضی کا فلسطین نہیں دیا، اسرائیل کو بنوا دیا، کشمیر لے کرنہیں دے رہے۔۔! اتنا امیر ہے ہماری ملک کی غربت بھی ختم نہیں کروا رہا۔۔!
امریکہ پر ایک یہ بھی الزام دیا جاتا ہے۔ کہ امریکی امداد 'دیانت داری' سے خرچ نہیں ہوئی۔۔ بالائی طبقات میں بٹ گئی۔۔ یہ بھی امریکہ کا قصور ہے۔۔ وہ ہمارے حکمرانوں کو مجبور کیوں نہیں کرتا۔۔ کہ اس کی امداد پاکستانی عام لوگوں پر خرچ ہو۔۔!! کیا مضحکہ خیز تمنا ہے۔۔ ہمارے سارے کام دوسرے کریں۔۔ ورنہ ہم ان کو ملعون کریں گے۔۔ ان کے شکرگزار نہیں ہونگے۔۔ میرے علاقے میں نیک تھانیدار بھی امریکہ ہی لگوا کردے۔۔۔ ایسے نہیں ہوتا۔۔ حکومتوں نے حکومتوں کے ساتھ ہی ربط رکھنا ہوتا ہے۔ آگے ہرایک کی 'ساورنٹی' شروع ہوجاتی ہے۔ مثلا میں جو کسی دوست کو قرض دوں۔۔ تو کیا یہ بھی میری ڈیوٹی ہوگی۔۔ یہ دیکھنے کی وہ بندہ اس قرض کو اپنے بال بچوں کی بھلائی پرخرچ کررہا ہے یا نہیں؟ اور مجھے مصیبت کیا پڑی ہے۔ اس مانٹرنگ کی۔۔ اور کروں بھی کیوں۔
یہ بھی بات غلط ہے، کہ 'امریکی ریاست /حکومت سے نفرت ہے، امریکی عوام سے نہیں۔۔۔ کسی ملک، قوم سے نفرت مجموعی طور پرہوتی ہے۔۔ نفرت اور تعصب کرتے وقت۔۔ 'امریکہ اور امریکی' آئیں گے۔ ان میں سے امریکی عوام کو کیسے الگ کریں گے۔ وہاں کی تہذیب و تمدن کو الگ کرکے کیسے دیکھیں گے۔۔ جب کہ عوام بھی ماشااللہ پاکستانی ہو، جو نیم خواندہ ہے۔ اس کے تعلیم یا یافتہ بھی نیم خواندہ ہیں۔ تعصب و نفرت ، تنگ سوچ سے بھرے ہوئے۔۔ اصل میں امریکہ سے دشمنی مغرب دشمنی کی ہی ایکسٹیشن ہے۔ یہود ونصارا دشمنی ہی ہے۔ جدید ترقی یافتہ سیکولر تہذیب سے دشمنی ہے۔
ہمارے جنرل بھی چالبازی سے چل رہے ہیں۔ عالمی سطح پر امریکہ کی دلالی اور چاکری کرتے ہیں۔۔ لیکن اپنے عوام کو امریکہ اور مغرب کا دشمن بنائے رکھتے ہیں۔۔یہ بات ہمارے جنرلوں کے مفاد میں جاتی ہے۔ وہ خود بے پناہ پاور، اقتدار، دولت، وسائل اور عیاش زندگی کو انجوائے کرتے ہیں۔۔ اورعوام کو زہنی پسماندگی، تعلیم اور علم سے بے بہرہ ، بے شعور رکھنا چاہتے ہیں۔۔ عوام علاقائی اور عالمی دشمنوں کے خلاف نفرتوں سے بھرے رہیں۔ اور پاک فوج کے جنرلوں کو سلام ہوتا رہے۔ ان سے یہ بھی امید ہے کہ وہ ایک دن امریکہ کوبھی شکست دے دیں گے۔
اہل ایمان کی امریکہ دشمن ایک اور کمیونٹی شعیہ بھی ہیں، وہ ایرانی ملاوں کے زیر اثر امریکہ دشمن ہیں۔ یہ بھی عقیدے کے زیراثر باجماعت امریکہ دشمن ہیں۔
یہ تو تھی امریکہ دشمنی اہل ایمان کی۔۔۔ پاکستان میں امریکہ دشمن ایک اور طبقہ لیفٹ کا ہے۔۔ یہ مسلمانوں کی طرح امریکہ کا 'نظریاتی' دشمن ہے۔۔ کمیونسٹوں کے لئے امریکہ اور مغرب اتنا ہی قابل نفرت ہے جیسے مسلمان کے نزدیک کافر قابل نفرت ہوتا ہے۔ امریکہ 'سامراج ' ہے، کمیونسٹ مذہب میں امریکہ کافر کا درجہ رکھتا ہے۔ پیدا ہوتے ہی نفرت۔۔ اور صرف نفرت کرنی ہے، نفرت کے سوا کچھ نہیں۔ امریکہ میں 'غربت، استحصال، نسلی تعصب' ڈھونڈتے رہنا ہے۔ جو 90٪ گلاس بھرا ہوا ہے، اس کا ذکر نہیں کرنا۔۔ جو دس فیصد خالی ہے، اس کو بڑھا چڑھا کر پورا گلاس خالی ثابت کرنا ہوتا ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں جو بھی چھوٹا بڑا مسئلہ ہے، اس کا زمہ دار امریکہ ہے۔۔۔ یعنی کمیونزم میں امریکہ کو ملعون ابلیس کا درجہ حاصل ہے۔
“