امریکہ کی جدید نیگرو شاعری
احمد سہیل/ سام کورونیش
نبراسکا میں ایک ایک چشم سیاہ فام
شور سے جلد بیدار ہو جاتی ہے
اور نیچے زمین سے کالا آدمی کُھلتا ہے
اس کی بیوی نائٹ گاؤن میں
گھوڑے اور آدمی کی آوازیں
اپنے مَرتے ہُوئے شوہر کے بستر پر سُنتی ہے
سفید گھوڑے میدانوں میں دوڑتے ہیں
آدمیوں کو تاریکی سے اُٹھاتے ہُوئے
اپنے تکیوں میں وُہ
ایک رائفل اور بائیس کارتوس رکھتی ہے
خرگوش کا شکار کرنے کے لِیے
مگر پھر بھی وہ مر رہا ہے
ایک آنکھ زمین سے لگائے۔
***
’’امریکا‘‘
ہنری ڈیوماس/ احمد سہیل
اگر کسی عقاب کو قید کر دیا جائے
ایک سکّے کی دُوسری سمت
اور سکّے کو اُچھالا جائے
آسمان کی طرف
سِکّہ گردش کرے گا
سِکّہ پھڑپھڑائے گا
مگر عقاب کبھی نہیں اُڑے گا
***
سُورج کا گیت
لانگٹن ہیوز/ احمد سہیل
سُورج اور اس کی نرمی
سُورج اور خشک بنجر زمین
سُورج اور تمام سیّاروں کا گیت
یکجا ہیں۔۔۔۔۔۔
افریقہ کی ایک تاریکی
میں اپنے گیت لینے کے لِیے
جارجیا روڈ پر گیت گاتا ہُوں
***
’’شیروں کو کھلاتے ہُوئے‘‘
نارمن جورڈن/ احمد سہیل
ہمارے پڑوس میں سُورج نکلتے ہی
سماجی کارکنوں کی
ایک فوج آ گئی
جھوت سے بھرے ہُوئے بریف کیس
اور بیہودہ مسکراہٹ لِیے ہُوئے
اِمدادی رقم
اور غلّے کی پرچی بانٹتے ہُوئے
ایک گھر سے دُوسرے گھر کی طرف
تاکہ وہ اپنا کوٹہ ختم کر سکیں
اور واپس جا سکیں
اندھیرا ہونے سے پہلے۔
***
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔