امریکہ کا ترقی کا سفر ۔
آج کل یہاں امریکہ میں تمام یونیورسٹیوں کی گریجوایشن کی تقاریب ہو رہی ہیں ۔ اسی طرح کی کل ایک تقریب NJIT نیو جرسی انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، میں ہو رہی تھی ۔ میں اپنے بیٹے کی وجہ سے موجود تھا ۔ گو کِہ اس نے دسمبر میں گریجوایشن تو کر لی تھی بلکہ جاب کر رہا ہے لیکن ایوارڈ ز کی تقریب سال میں صرف ایک دفعہ ہوتی ہے۔ کوئ دو ہزار گریجوایٹ تھے اور ۵۰۰۰ کے قریب فیملیز اور ان کے عزیزو اقارب ۔
تقریب پوری دنیا میں Live دکھائ جا رہی تھی تا کہ Alumni جس کی تعداد اب ۸۸۰۰۰ ہو چکی ہے دیکھ سکیں ۔
کچھ امریکہ کی تعلیم میں اعلی مقام رکھنے والوں کو پی ایچ ڈی کی آنرری ڈگریاں بھی دی گئیں ۔ جن میں اسی شہر کہ Mayor بھی تھے جو ویسے بھی ہاورڈ اور پتہ نہیں کہاں کہاں کی یونیورسٹیوں کے گریجوایٹ ہیں ۔ ویسے تو حضرت نواز شریف کو بھی غالبا کچھ پاکستان کی آنرری ڈگریاں ملی ہوئ ہیں موصوف نے سیکھا کچھ نہیں یا تو وہ پاکستانی ڈگریاں تھیں اس لیے ۔
سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ Master of the Ceremony بزات خود president of NJIT تھا ۔ یہ ہوتا ہے گریجوئٹز کو عزت دینا ۔ کچھ باتیں اس نے بہت دلچسپ کیں ۔ مثلاً اس نے کہا اس تقریب کا نام commencement ceremony 2018 ہے ۔ گریجوایشن نہیں ، کیونکہ آپ نے اس ڈگری کی بدولت نئ دنیا میں قدم رکھا ہے ۔
دوسرا اس نے کہا اگر ہم نے یہاں آپ کو hardwork, passion اور service to mankind نہیں سکھائ تو کچھ نہیں سکھایا ۔ اس نے کہا کہ اس سال ہمارے طلباء نے ۵۹۰۰۰ گھنٹے مختلف قسم کی پبلک سروس میں صرف کیے ۔
کیا ماحول تھا ، کیا spirit تھی پورے ہال میں ، کوئ ناچ گانا نہیں تھا ۔ صرف پھولوں کی پتیاں پھینکی جا رہی تھیں ۔ کیا ماحول میں خوشی بھی تھی اور ایک قسم کی سنجیدگی بھی ، کہ یہ لوگ امریکہ کے مستقبل کے معمار ہوں گے ۔ ہر کوئ پرنم آنکھوں سے ان کے امریکہ اور دنیا بھر میں ایک اعلی مستقبل کا سوچ رہا تھا ۔
امریکہ نے talent کو ایک stage دیا ، ماحول دیا ۔ خواہ وہ خلیل جبران ہو یا آئنسٹائن ، روی شنکر ہو یا ٹیسلا ۔ کمال کر دی ۔ ہزاروں اس طرح کی مثالیں ہیں ۔ ایک سا میدان دیا ، اور زبردست حوصلہ افزائ ۔ امریکہ نے تعلیم اور ہنر والے لوگوں نہ صرف عزت دی سونے میں تولا ۔
پاکستان میں ، میرا ہمیشہ کہنا ہوتا ہے کہ ہم نے تعلیم کا ماحول ہی پیدا نہیں کیا ۔ ڈاکٹر نزیر جیسے لوگ آخری کوشش تھی ۔ اب تو عدالتیں ، VC اور پرنسپل کی پوسٹز کا فیصلہ کرتی ہیں ۔ جب دانش اسکول بن رہے تھے میں نے ڈاکٹر امجد ثاقب جو اس کھیل کا روح رواں تھا منتیں کیں تھیں کہ پہلے تعلیم کا ماحول پیدا کرو ۔ بلکہ مجھے وہ میرا جملہ یاد ہے جو میں نے اس وقت کہا ، انگریزی میں تھا کہ Individual
conscience and social consensus for education needs to be build in Pakistan first
نتیجہ آپ کے سامنے ہے پاکستانی ڈگریاں امریکہ میں recognition کھو گئ ۔ مجھے NJIT کے صدر کے الفاظ سے ایک LUMS کے گریجویٹ سے مکالمہ یاد آ گیا ۔ جب بھی اس کے پاس کوئ دلیل نہیں ہوتی تھی تو وہ کہتا تھا کہ میں جناب LUMS سے پڑھا ہوں ۔ مجھے آپ سے زیادہ پتہ ہے ۔
ٹھیک ہے جناب پھر بنیں مریم نواز کے advisor اور لے جائیں پاکستان کو آسمانوں پر ۔ ویسے بھی مریم آجکل ستاروں کی پرواز پر ہے ۔
ہمیں ماننا ہو گا پاکستان جناب performing nation رہا ہی نہیں ۔ ستیاناس کر دیا سب نے مل کر ۔ مجھے Darril R Elgin کے پاکستان پر مضمون کے الفاظ یاد آ رہے ہیں جو انہوں نے کانگریس کے لیے پاکستان پر کتاب میں لکھے تھے ۔
Pakistan became nation under inauspicious circumstances
ہم ایسے ہی رہیں گے ۔ ہم نہیں بدلیں گے ۔ ہم ایک قوم کی حیثیت سے حوصلہ ہار گئے ہیں ۔ ایک ہجوم بن کے رہ گئے ہیں ۔ جزبہ اور جنون صرف گانوں کی حد تک رہ گیا ہے ۔
اللہ نگہبان
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔