::: امریکہ کا روایتی " یوم شکرانہ" {Thanksgiving} کا تہوار :::
آج امریکہ میں قومی تہوار "یوم شکرانہ" (Thanksgiving Day) ھے۔ یہ تہوار سب سے پہلے پلے موونٹ، سینت اگسٹین ،الپاسو میں برپا ھوا۔ جب امریکہ مین 150 واں یوم ازادی منایا گیا بھر یکم جولائی کو ‘ اعلان آزادی" کے موقعے پر" گیٹس برگ میں نومبر کی آخری یا چوتھی جمعرات کو منانا شروع ھوا۔ یہ اطالوی، چینی ، لبنان کے نصرانی اور یہودی بڑے جوش و خروش سے یہ تہوار مناتے تھے جس کو بعد میں امریکی نوآبادیات میں بھی مقبولیت حاصل ھوئی۔ اس تہوار اور تعطیل کی حیثت اب اساطیری کہانی سے زیادہ کھانے پینے، چھٹی منانے اور تفریح کی حد تک محدود ھوچکی ھے۔ یہ ایک ثقافتی اور سیکولر تہوار ھے۔ اس کو" اتقادی" ( Puritans) تہوار بھی کہا جاتا ھے۔ امریکی صدورجارج واشنگٹن، ایڈیم اور منرو اس تہوار کو بڑے اہتمام سے مناتے تھے۔ صدر ابراہیم لنکن نے "یوم شکرانہ" کو قومی تہوار کے طور پر سب سے پہلے 28 ، نومبر 1861 میں سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا مگر امریکی صدر فرینکلیں روزویلٹ نے کانگریس سے یہ قانوں پاس کروایا کہ امریکہ میں " یوم شکرانہ" کو نومبر کی چھٹی جمعرات کو منایا جائے۔
اگرچہ نیو انگلینڈ کے کالونیوں میں شکر گزار کی امریکی تصور کی ترقی، اس کی جڑیں اٹلانٹک کے دوسرے حصے میں واپس آسکتی ہیں. دونوں علیحدگی پسند جنہوں نے مئی فلاور اور Puritans پر قبضہ کر لیا جو جلد ہی ان کے ساتھ لاپتہ دنوں کے دوران خدا کے شکر گزار کرنے کے لئے مشکل یا اہم لمحات اور دعوت نامہ اور جشن کے دوران روزہ کے روزے کی روایت کے ساتھ لایا.
یوم شکرانہ کوئہ نیا تہوار نہیں ہے یہم کئی ثقافتوں، براعظموں میں بھیلا ہوا ہے. قدیم زمانوں میں، مصریوں، یونانیوں اور رومیوں نے موسم خزاں کی فصل کی کٹائی کے بعد اپنے معبودوں کو خراج تحسین پیش کیا.جاتا تھا۔ " یوم شکرانی { تھینکز گیون} قدیم یہودی تاریخ میں فصلوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مؤرخورں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ یورپیوں نے ان کے ساحلوں پر قدم رکھںے کے بعد بعد طویل عرصے سے وہ دوستون احباب کو دعوت نامہ دیتے تھےاورجشن اور پکواں بنانے مشغول ہونے کے ساتھ وہ موسم خزاں کی فصل کی یاد دلانے کی ایک اچھی روایت تھی. یوم شکرانے" کے دوسرے دن جمعے کو " یوم سیاہ ھوتا ھے اور کرسمس کی خریداری شروع ھوجاتی ھے۔ ہر دوکان پر "سیل" لگی دکھائی دیتی ھے۔ رات کو لوگ خریداری کے لیے گھروں سے نکل جاتے ہیں۔ " یوم شکرانے" کے دن عوام امریکن فٹ بال دیکھتے ہیں۔ آج میری فٹبال ٹیم " ڈیلس کاؤ بوائے کا لاس انجلیس کی کی فٹ بال ٹیم " چارجر" " کا گیم/ میچ ھے ۔ میں نے بھی آج گھر میں اس تہوار کے موقعے پر کھانے پکائے ہیں اور دوستوں کو مدعو کیا ہے۔
بہت سے امریکی گھروں میں، تشکر سازی کا جشن مناتے ہیں مگر یہ اس کے اصل مذہبی اہمیت سے زیادہ کھو چکے ہے؛ عموما دادا دادی، نا نانی یا والدیں کے گھر مں رشتے دار اور دوست جمع ہو جاتے ہیں، یہ کھانا پکاتے ہیں۔ میزبان پانے گھر سے کھانا پکا کر بھی لاتے ہیں۔ ٹی وی دیکھتے ہیں ۔ یہ امریکہ کا اھم تہوار ہے۔ عموما چار روز کی چٹھیان کی جاتی ہیں۔ کہتے ہیں مقامی سرخ ہندیوں/ ریڈ انڈین/ Pilgrims نے 1621 میں افتتاحی دعوت کی میزبانی کی.ایک تخمینے کے مطابق آج، تقریبا 90 فی صد امریکیوں نے ٹرکی کا گوشت کھا تے ہیں۔۔ یوم تشکر کے دن غریبوں کے لیے مخصوص کھانے، غریب اور بے گھر لوگوں کے لنچ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اور اپاھج اور صعیف شہریوں ے لیے خصوصی پکوان ان کے گھر پنچائے جاتے ہیں۔ کولمبس دن کے طور پر منانے والے یوم شکرانہ کو کچھ لوگوں کے یہاں "ماتم کا قومی دن" سمجھا جاتا ہے کیونکہ ثقافتی نسل پرستی اور نوآبادیوں کے ذریعہ مقامی امریکیوں کی فتح کے طور پر پر اسے منایا جاتا ہے۔ کیونکہ اس دن یورپی مہاجریں کو مقامی سرخ ہندیوں { ریڈ انڈین} میں ان کی ٹرکی، پپکن ، بھٹہ کھلایا اور اور ان کی زمینوں پر قابص ہوگئے۔ یہ سامراجی استبدار کی بدتریں مثال ہے جس مییں لاکھوں مقامی سرخ ہندیوں کو قتل بھی کیا گیا۔ " یوم شکرانے" کے دن کو لوگ مذاق میں " ٹرکی"{ مرغ فیل} کا قتل عام بھی کہتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔