(Last Updated On: )
ریاستہائے متحدہ امریکہ ، فی الوقت دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کے ساتھ ساتھ عسکری برتری کے اعتبار سے دنیا کا سب سے طاقتور ملک سمجھا جاتا ہے۔۔۔۔ اور امریکہ کا صدر کرہِ ارض پر سب سے زیادہ سکیورٹی کا حامل شخص تصور کیا جاتا ہے۔
امریکہ کی تاریخ میں اب تک 4 ایسے صدرور گزر چکے ہیں کہ جن کی موت قتل کے باعث ہوئی :
1- ابراہم لنکن۔
2- جیمز گارفیلڈ۔
3- ولیم مکینلے۔
4- اور جان کینڈی ۔
امریکہ کو دنیا میں سب سے زیادہ دشمنیاں رکھنے اور سب سے زیادہ جنگجو گروپوں کا ہدف ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے ۔
تو آئیے جانتے ہیں کہ امریکہ کے صدر کی حفاظت کس طرح کی جاتی ہے :
خصوصی لباس :
امریکہ کے صدور کا ہر وہ لباس کہ جو انہوں نے وائیٹ ہاؤس سے باہر پہننا ہو اسے خصوصی بلٹ پروف فائبر سے تیار کیا جاتا ہے کہ جو اکثر ہینڈ گنز کی گولی کو روکنے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔
۔
سیکرٹ سروس :
وائیٹ ہاؤس کے باہر نکلنے پر، بالخصوص پبلک تقاریر کے دوران امریکی صدر کے گرد سیکرٹ سروس کے خصوصی تربیت یافتہ ایجنٹوں کا ایک ہالہ قائم ہوتا ہے جن کی تربیت نہایت خاص خطوط پر کی گئی ہوتی ہے ۔
یہ ایجنٹ بِھیڑ میں موجود ایک ایک شخص پر نگاہ دوڑاتے ہوئے کسی بھی ایسے شخص کی نشاندہی کرسکتے ہیں کہ جس کے چہرے پر شدید غصے ، تناؤ یا پھر منشیات کے زیر اثر ہونے کے تاثرات ہوں ۔۔۔ کیوں یہ نشانیاں کسی ممکنہ قاتل کی ہوسکتی ہیں ۔
ان میں سے کچھ ایجنٹس صدر کے قریب اپنے مخصوص لباس میں کہ جس میں انہیں پہچانا جاسکے۔۔۔اور دیگر درجنوں ایجنٹس بھِیڑ کے اندر اور آس پاس موجود رہتے ہیں۔
کسی شخص پر 1٪ بھی شبہ پڑنے پر اسے صدر سے دور کردیا جاتا ہے۔
۔
شارپ شوٹرز :
کوئی بھی ایسا مقام کہ جہاں صدر کا کھلی جگہ پر قیام ہو بھلے ہی چند منٹ کا ۔ اس کے آس پاس چند میل کے علاقے پر ایسی پر ممکن جگہ کو محفوظ کرلیا جاتا ہے کہ جسے ممکنہ طور پر کسی سنائپر حملے کے لیے استعمال کیا جاسکے ۔۔۔ ایسے ہی تمام اہم مقامات پر سیکرٹ سروس کےخصوصی تربیت یافتہ سنائپرز کو تعینات کردیا جاتا ہے تاکہ وہ دور سے ہی صدر کے لیے کسی ممکنہ۔ خطرے کی سرکوبی کرسکیں ۔
۔
پیشگی حفاظتی انتظامات :
صدر کے کسی مقام کے دورے سے قبل وہاں کے ایک ایک چپے ایک ایک انچ کو نہ صرف جدید آلات کی مدد سے چیک کیا جاتا ہے بلکہ دھماکہ خیز مواد سونگھنے کی صلاحیت رکھنے والے کتوں کی مدد سے بھی چیک کیا جاتا ہے ۔۔۔ اس کے بعد مذکورہ علاقے میں کچھ ایسی بلاکنگ ڈیوائسز کی تنصیب عمل میں لائی جاتی ہے کہ جوہر طرح کے ریڈیو سگنلز کو جام کردیں تاکہ ریموٹ کنٹرول کے زریعے بھی کوئی تخریبی کارروائی نہ کی جاسکے۔۔۔۔ آج کل ڈرونز اور کواڈکوپٹر کی مدد سے بھی تخریب کاری کا خدشہ ہوتا ہے جس سے نبٹنے کے لیے خصوصی لیزر ڈیوائسز کا استعمال کیا جاتا ہے کہ جو کسی نھی غیر متعلقہ ڈرون کو اس حلقے میں داخل ہوتے ہی مارگرائیں۔
۔
گاڑی (بیرونی خصوصیات) :
امریکی صدر کی خصوصی گاڑی کو The Beast کہا جاتا ہے۔۔۔اس میں سرے سے کوئی کِی-ہول نہیں ہوتا اور صرف سیکرٹ سروس کے چند ایجنٹوں کو ہی اسے کھولنے کا طریقہ آتا ہے۔
یہ گاڑی صرف بلٹ پروف اور بم پروف ہی نہیں بلکہ براہ راست راکٹ حملے سے بھی تباہ نہیں کی جاسکتی ۔ تمام شیشے مکمل بلٹ پروف اور صرف ڈرائیور کی طرف شیشہ ہی صرف 3 انچ کھل سکتا ہے دیگر تمام شیشے فکسڈ ہوتے ہیں۔۔۔گاڑی کے فرنٹ پر تھرمل اور نائیٹ ویژن کیمرے نصب ہوتے ہیں۔۔۔گاڑی کے دروازے 8 انچ موٹے اور مظبوط ترین “سرامک آرمر” سے لیس ہوتے ہیں جوکہ نزدیک سے مشین گن کا برسٹ بھی سہہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔ گاڑی کا نچلا حصہ نصف فٹ موٹی فولاد کی تہہ سے لیس ہوتا ہے۔۔۔۔گویا اگر یہ گاڑی ایک بارودی سرنگ پے بھی چڑھ جائے تو مکمل تباہی سے بچ سکتی ہے ۔
اس کے ٹائر پنکچر پروف ہوتے ہیں جن کے اندر فولادی رِم نصب ہوتی ہے ۔۔
۔۔۔۔
گاڑی (اندرونی خصوصیات):
گاڑی کے اندر صدر ہمیشہ پیچھے بیٹھتا ہے اور گاڑی کا پچھلا حصہ اگلے حصے سے بالکل الگ اور بند ہوتا ہے جس میں محض ایک چھوٹی سی کھڑکی ہوتی ہے جسے صرف صدر ہی کھول سکتا ہے۔۔۔۔ یہ حصہ مکمل طور پر ائیرٹائیٹ ہوتا ہے تاکہ کسی کیمیکل یا گیس حملے کی صورت میں بھی صدر محفوظ رہے۔
صدر کے ساتھ گاڑی کے اندر بھی ایک یا چند سیکرٹ سروس ایجنٹس موجود رہتے ہیں جو کہ خودکار ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں۔
گاڑی کا گیس ٹینک آرمرڈ پلیٹنگ سے لیس اور خصوصی نوعیت کے مواد سے آراستہ ہوتا ہے کہ جو کسی بڑے دھماکے کی صورت میں بھی اڈے پھٹنے یا آگ پکڑنے سے بچائے رکھے۔
گاڑی کی ڈگی میں ایک چھوٹا فائر فائٹنگ سسٹم نصب ہے جو آگ بجھانے کی خودکار صلاحیت سے لیس ہوتا ہے۔
اس گاڑی میں خصوصی نوعیت کا جدید کمیونیکیشن سسٹم بھی نصب ہوتا ہے جو دورانِ سفر ہمہ وقت پینٹاگون، وائیٹ ہاؤس اور نائب صدر کے ساتھ کنکٹ رہتا ہے۔
۔۔۔۔
سکیورٹی قافلہ :
صدر کی گاڑی کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں 22 عدد بلٹ و بم پروف گاڑیوں کا قافلہ ہوتا ہے جن میں سو سے زائد مستعد سیکرٹ سروس کمانڈوز بھاری ہتھیاروں اور جدید جنگی آلات کے ساتھ تعینات ہوتے ہیں۔۔۔ان گاڑیوں میں سے کم از کم نصف گاڑیاں ہیوی مشین گنز سے لیس ہوتی ہیں۔۔۔ ایسی مشین گنز کہ جیسی امریکی فوج کی کچھ جنگی گاڑیوں پر نصب ہوتی ہیں ۔
قافلے میں 1 خصوصی ساخت کی گاڑی ہوائی حملے سے بچنے کی صلاحیت سے آراستہ اور شارٹ رینج طیارہ شکن میزائلوں سے لیس ہوتی ہے ۔
گویا ایک پوری فوج بھی بالفرض صدر کے قافلے پر حملہ کردے تو اسے روکا جاسکتا ہے ۔۔۔ کمک پہنچنے تک۔
۔۔۔۔
خصوصی طیارہ :
امریکی صدر کے طیارے کو Air force 1 کہا جاتا ہے اور یہ طیارہ کا قدر جدید ، مظبوط اور محفوظ ہوتا ہے اس کا اندازہ آپ اسی نام کی فلم دیکھ کر لگا سکتے ہیں۔
یہ طیارہ جوہری ، کیمیکل اور گیس حملے سے بچاؤ کی صلاحیت سے لیس ہوتا ہے۔
اس کے حفاظتی سسٹمز میں دنیا کا جدید ترین الیکٹرانک سکیورٹی نظام ، ڈیکوے، فلیئرز، لیزر یہاں تک کہ ائیر ٹو ائیر میزائلوں تک سے لیس ہوتا ہے۔۔۔۔ ایک بھاری بھرکم ، بڑا مسافر طیارہ ہونے کے باوجود بھی اس کی رفتار 965 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔
ائیر فورس-1 ہوا میں ری فیولنگ کی صلاحیت سے لیس ہے اوربیک وقت کئی دن یا ہفتوں تک پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔۔۔۔ اس طیارے کے ساتھ 2 سے 4 امریکی جنگی طیارے بھی لیس ہوتے ہیں۔۔
بھلے ہی امریکی صدر کی سکیورٹی فول پروف ہوتی ہے مگر اس سارے سیٹ اپ پر اٹھنے والے اخراجات بھی ناقابل یقین حد تک بھاری ہوتے ہیں۔۔۔اس طرح صدر کا اوسط دورہ بھی لاکھوں درلاکھوں ڈالرز میں پڑ جاتا ہے۔۔۔اور ظاہر ہے وہ ساری رقم عوام کے ٹیکسوں سے کشید کی جاتی ہے۔
افراط زر کا شکار ملک کہ جہاں نصف کروڑ افراد بےگھر اور 38 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں اس کے لیے ایک شخص کی سکیورٹی پر اس قدر بھاری اخراجات اپنے آپ میں ایک مسئلہ ہیں۔۔۔۔