• " امریکہ کےجارہانہ لہجے کا ادیب اور ناول نگار: نارمن میلر" { ایک مختصر تعارف}
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نارمن میلرکا کہنا ہے :
"میں مردوں کا دشمن ہوں، میں دشمنوں کے لئے عورت ہوں، میں بلیوں کا دشمن ہوں، غریب کاکروچ { لال بیگ} سے لے کر گھوڑوں تک سے ڈرتا ہوں" ۔۔۔۔۔۔۔
نارمن کینکسلے میلر (NORMAN KINGSLEY MAILER) امریکہ کے ناول نگار، مضمون نگار، ڈرامہ نگار، صحافی، فلم کار،، سیاسی مزاحمت کار اور کئی اھم سیاسی عہدوں کے امیدوار بھی رھے۔ نارمن میلر کی پیدائش ٣١ جنوری ١٩٢٣ میں لانگ بیچ، نیو جرسی، امریکہ کے ایک معروف یہودی گھرانے میں ھوئی۔ ان کے والد کی پیدائش جنوبی افریقہ میں ھوئی جو پیشیے کے اعتبار سے کھاتہ کار تھے۔ والدہ ایک نرسنگ ھوم میں کام کرتی تھیں۔ ان کی ابتدئی تعلیم بروک لینڈ، نیویارک میں ھوئی۔ ١٩٣٩ میں سولہ سال کی عمر میں ایرو نٹیکل انجینرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہاورد یونیورسٹی میں داخل ھوئے۔ اٹھارہ (١٨) سال کی عمر میں ان کی پہلی مختصر کہانی “اسٹوری میگزین“ میں چھپی۔ ١٩٤٣ میں فارغ التحصیل ھونے کے بعد دوسری جنگ عظیم کے دوران انھیں فوج میں جبری بھرتی کا حکم دیا گیا پہلے تو انھوں نے اس حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا لیکن بعد میں وہ “ فورٹ بریگ“ میں فوجی تربیت حاصل کرنے کے لیے چلے گئے۔ ١١٢ کیولری کے فوجی دستے کے ساتھ فلپائن میں متعین رھے۔ انھوں نے جنگ میں کم ھی حصہ کیا ان کا فوج میں زیادہ تر وقت بحثیت “باورچی“ گزرا۔ لیوٹ کے ساحل پر چہل قدمی کرتے ھوئے انھیں اپنی ناول “دی نیکٹ اینڈ دی ڈیتھ“(THE NAKED AND THE DEAD) لکھنے کا خیال آیا۔ ١٩٥٧ میں انھوں نے ٩٠٠٠ الفاظ پر مشتمل ایک مضمون “ سفید نیگرو“ (WHITE NEGRO) لکھا جس میں امریکی سیاہ فام باشندوں کی ثقافت، مسیقی جاز، پوشاک، موسیقی،زبان اور فلسفے پر بڑا پر مغز مضمون لکھا۔ نارمن میلر نے ہیروشیما، یہودی کے مرگ آنبواور سرد جنگ پر کھل کر لکھا۔ انھوں نے پیرس کی سرون بوون یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کیاور “کارنٹر کلچر“ پر بھی لکھا۔ کہا جاتا ھے کہ انھوں نے “ نئی صحافت“ کا آغاز کیا۔ نارمن میلر نے سیاست میں بھی حصہ لیا وہ ویٹ نام کی جنگ کے سخت مخالف تھے۔اور بھرپور طور جلسے جلوسوں میں شرکت کرتے رھے اور تا حیات ڈیموکریٹ پارٹی کے سرگرم رکن رھے۔اور سیاست پر بھی جم کر لکھا۔ اس سلسلے میں ان کی کتاب “ دی آرمز آف نائٹ“(THE ARIMES OF THE NIGHT) اھم ھے۔ وہ امریکی سابق صدر جے ایف کینڈی کو “وجودی ہیرو“ کہتے ہیں۔ نارمن میلر ایک بار نیویارک کے مئیر کے انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں مگر ناکام رھے۔ انھوں نے پابلو پکاسو، باکسر محمدعلی،گیری گل مور،کی ہاروے اوسولڈ اور اداکارہ مالن منرو کی سوانح عمریاں لکھ چکے ہیں۔ منرو کی سوانح عمری میں انھوں نے انکشاف کیا کہ منرو سی آئی اے، اور ایف بی آئی کے لیے کام کرتی تھیں اور ان کی سابق صدرکینڈی سے بہت دوستی تھی۔ میلر نے منرو کے سابق شوہر ڈرامہ نگار ارتھر میلرپر ١٩٨٧ میں“ ٹائم بینڈیڈ“(TIME BENDS) کے نام سے ان کی سوانح عمری بھی لکھی۔ وہ فلموں میں بھی لکھ چکے ہیں۔ سی آئی اے کے کارستانیوں پر ان کی ایک ناول “ ھر لوسٹ گوسٹ“ (HAR LOTIS GHOOST) بہت مشہور ھوئی۔
ڈیورڈ بینلی سے ایک گفتگو میں نارمن میلر نے کہا۔ " میں امریکہ کا بڑا ادیب بنا چاھتا تھا۔ مگر مجھے اس کا یقین نہیں تھا۔ جب میں ہارورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم تھا۔" میلر کو اس بات پر یقین تھا کہ ادیب کی جہت معاشرے کے اعصاب اور نبض پر ہوتی ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی سے انسان انساں روز بہ روز " ایڈونس" ہوتا چلا جارہا ہے۔ جس میں وہ زیادہ " بے جان "{vapid} اور اس کا " اناڈی پن" { loutish} بن گیا ہے۔ میلر کا کہنا تھ کہ مغربی تہذیب کو بحران کا سامنا ہے۔ یہ سب تکنیکی معجزات اور کرشمے ہیں۔ اب لوگ مشین چلانے والوں میں کم از کم دلچسپی لین گے۔ میں سوچتا ہوں اور میرا یہ نکتہ نگاہ ہے کہ سب کچھ ختم ہونے سے پہلے فرد کسی " ریاضی" میں کامیاب نہیں ہوسکتا"۔
نارمن میلر نے سلمان رشدی کے خلاف فتوی پر سلمان رشدی کے موقف کی طرفداری او تائید کی۔ ان کی تحریروں میں جارحانہ پن ٹپکتا ھے۔ ان کو دو بار پولٹیز انعام مل چکا ھے۔ نارمن میلر نے اپنی ٥٩ سالہ قلمی زندگی مین چالیس (٤٠) کتابیں اور گیارہ (١١) ناولز لکھے ہیں۔ انھوں نے چھ (٦) شادیاں کیں ان کی مختلف بیویوں سے آٹھ (٨) اولادین ہیں۔ ان کی موت ١٠نومبر ٢٠٠٧ میں ماؤنٹ سانائی ہسپتال ، مین ہٹن نیویارک میں گردوں کی خرابی کے سبب ھوئی۔ ان کی مشیور ناولز کی فہرست یوں بنتی ھے۔
The Naked and the Dead. New York: Rinehart, 1948.
Barbary Shore. New York: Rinehart, 1951.
The Deer Park. New York: Putnam's, 1955.
An American Dream. New York: Dial, 1965.
Why Are We in Vietnam? New York: Putnam's, 1967.
The Executioner's Song Boston: Little, Brown and Company, 1979.
Of Women and Their Elegance. New York, Simon and Schuster, 1980.
Ancient Evenings. Boston: Little, Brown, 1983.
Tough Guys Don't Dance. New York: Random House, 1984.
Harlot's Ghost. New York: Random House, 1991.
The Gospel According to the Son. New York: Random House, 1997.
The Castle in the Forest. New York: Random House,
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔