بھارتی اور پاکستانی، بنگلہ دیشی سری لنکا،اورنیپال کے "طلبا"ساتھ آج کل امریکہ کی جعلی/ اور نقلی جامعات بڑے پیمانے پر فراڈ کررہی ہے۔ اصل میں ان نقلی کالجوں، جامعات اور تعلیی اداروں کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے ۔ یہ تعلیمی ادارے ادر کمروں کے اپارٹمنٹ یا فلیٹس میں کھلے ہوئے ہیں۔ جن کا کسی بھی سرکاری وزارت یا کسی حکومت کے تعلیمی محکمے میں کوئی رجسٹریشن نہیں ہے اور نہ ہے ان کا کوئی نام جانتا ہے۔ امریکہ کے ہوم لینڈ سیکورٹی نے ایسے کئی تعلیمی ادادوں پر چھاپے مارے ہیں اور گرفتاریاں بھی کی ہیں ۔ یہی کچھ حرکتیں کچھ سال قبل ایک پاکستانی فراڈ نے بھی کیا تھا۔ اور وہ پاکستان کے مختلف ٹی وی چینل پر آکر لوگوں کو برطانیہ کے ویزے کے خواب دکھا تا تھا۔ اور ان سے رقوم ہتھیا کر غائب ہوجاتا تھا ۔ مگر یہ لوگ ان جعلی ویزوں پر برطانیہ آتو جاتے تھے اصل میں معاملہ سارا جعلی اور نقلی ہوتا تھا۔ ۔ان میں سے زیادہ کا مقصد تعلیم حاصل کرنا نہیں ہوتا تھا وہ یہاں مستقل رہائش اور روزگار حاصل کرنا چاہتے تھے۔ ان میں سے کچھ لوگ تو میٹرک پاس بھی نہیں ہوتے تھے۔اور انکو ماسٹر یا پی ایچ ڈی کا طلبہ /امیدوار ظاہر کیا جاتا تھا۔ اور وہ پھر یہاں آکر بے یار و مددگار قانون سے چھپتے پھرتے ہیں۔ کچھ نے تو خود کشیاں بھی کرلی۔
ایک طالب علم جو اس فراڈ کا شکار ہوا ہے اس نے بتایا "میرے والدین پیشے سے کسان ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ میں امریکہ سے کیوں واپس آیا ہوں۔ اگر انھیں سچ معلوم ہو گیا تو ممکن ہے کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرلوں۔ وہ {انکے والدین} سوچ رہے ہیں کہ میں چھٹیاں گزارنے آیا ہوں۔"
ایک بھارتی طلبہ کا کہنا تھا ( ان کی خواہش پران کی شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی) جو ان متاثریں طالبعلموں میں سے ایک ہیں جنھوں نے امریکہ کی اس جعلی یونیورسٹی میں داخلہ لیا جو امریکہ کے محکمۂ ہوم لینڈ کی جانب سے غیرقانونی امیگریشن کو بےنقاب کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
یونیورسٹی آف فرمنگٹن کو جو کہ اشتہار کے مطابق امریکی ریاست مشی گن میں ہے، ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ کا ایک خفیہ ایجنٹ امیگریشن فراڈ کو بےنقاب کرنے کے لیے چلا رہا تھا۔ اور کئی طلبا اور اس جعلی ادارے کے کئی اہل کار اس قوت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں ہیں
امریکہ، برطانیہ یا مغرب کے تعلیمی اداروں میں اتنا آسانی سے داخلہ نہیں ملتا۔ اس کے لیے تعلیمی اہلیت کے ساتھ بڑی رقم، گارنٹی کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور انگریزی یا مقامی زبان کا جانا ضروری ہے۔ اگر آپ امریکہ یا مغرب کی کیس جامعہ یا کالج میں داخلہ لینا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی تعلیمی استعداد اور معاشی کے مدنظر رکھیں۔ اور انٹرنیٹ پر یا خط وکتابت کرکے ان تعلیی اداروں کی قانونی ،تعلیمی کیفیت اور کارکردگی کا تعین کرلیں۔ اور ان دھوکےبازوں اور نوسر بازوں سے دور رہیں۔