ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہر کام کے پیچھے اخلاص نہیں مکاری ہوتی ہے۔ چنانچہ اگر کوئی اچھا کام بھی کررہے ہوتے ہیں یا اچھی باتیں کررہے ہوتے ہیں۔۔ تو اس کے پیچھے بھی عیاری اور مفادات ہوتے ہیں، چنانچہ اس ' اچھائی' کا دور روس اور گہرا فائدہ نہیں ہو پاتا۔۔ ہماری اسٹیبلش منٹ نے تعلیم و تربیت سے کروڑوں عوام کے ہجوم کو الٹرا محب وطن، اسلامسٹ، فوج پرست ، جہادی ، جنگجو فطرت بنا رکھا ہے۔۔ ہماری ساری تعلیم و تربیت انڈیا دشمنی اور ہندو نفرت پر رکھی ہوئی ہے۔۔ چنانچہ جب چاہو۔۔ حب الوطنی کا کارڈ کھیل کر جنگ اور نفرت کا ماحول بنا لو۔۔۔ پاکستانی عوام جنگ کے بارے میں جتنے جاہل ہیں۔ شائد ہی دنیا کی کوئی قوم آج کے زمانے میں ہو۔۔ ان کو بالکل جنگ کا کوئی احساس ہی نہیں، جنگ کس ہمہ گیر تباہی کا نام ہوتا ہے۔ ان جہلا کے دماغ میں ایک ہی پٹی پڑھا رکھی ہے۔ جنگ ہماری فتح کا نام ہے۔۔ باقی وہ تو کسی فلم سکرین پر ہونی ہے ہم نے تماشہ کرنا ہے۔۔ جنگ کا ہمارے گھر، ہمارے بجٹ، ہمارے کاروبار، ہماری گلی، ہمارے شہر ، ہمارے ملک سے کوئ تعلق نہیں۔۔۔ عوام کی اس جہالت کو ہماری عسکری اسٹیبلش منٹ کیش کرتی ہے۔۔ وہ جب چاہے ملک پر خطرات منڈلا دے۔۔ انڈیا کے ساتھ کوڈی کوڈی کھیلنا شروع کردے۔۔ عوام کے جہلانا جذبات کو بس ماچس کی تیلی دکھانی ہے۔۔ لوگ حب وطن میں سب کچھ لٹانے کو تیار۔۔۔
جنگی جنونیت نام سے ہی ظاہر ہے۔ جذبات کے پاگل پن کا نام ہے۔ اس میں سب سے پہلی موت ہوش و خرد ، اور انسانیت کی ہوتی ہے۔ ہماری ریاستی اشرافیہ کی مکاری یہ ہے۔ کہ وہ امن کی بانسری اور جنگجوئیانہ کھیل ایک ساتھ کھیلتے ہیں۔۔ ' ہماری فوجی قیادت امن پسند ہے' امن سے رہنا چاہتی ہے۔۔ لیکن ساری قوم اور ساری دنیا کو پتا ہے کہ ہمارے ہاں انڈیا دشمن دہشت گرد تنظیمیں کام کرتی ہیں۔ اور ان کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے۔۔ اب ایسا سچ بولنا ' حب الوطنی ' کے خلاف ہے۔۔ نواز شریف کے بڑے جرموں میں ایک یہ بھی تھا۔ چنانچہ وہ مودی کا یار اور غدار کہلایا۔۔ میرے جیسے بندے پر روز ' وطن کے مامے' غدار، ہندوستان کا یار ، جاو انڈیا چلے جاو ' وغیرہ کے خطاب سننے پڑتے ہیں۔۔ اب امن کی باتیں بھی کرنی ہے، دشمنی بھی لازمی رکھنی ہے۔۔ کشمیر کا ڈھکوسلا بھی چلاتے رہنا ہے۔ تاکہ نفرت اور دشمنی کا ماحول بنا رہے۔۔ امن کے بھی خواہش مند ہیں۔ ترقی بھی کرنا چاہتے ہیں۔۔ لیکن ہمارے رویوں کے اس تضاد پر کوئی نہیں بولتا۔۔۔۔ صاف صاف کہو، امن چاہتے ہو کہ تم جنگ چاہتے ہو۔۔۔ جب ہم کہیں کہ چلو جنگ کرو۔۔ فتح کردو۔۔ کرو تباہ انڈیا کو۔۔۔ پھر بھی ہم ہی ملزم ٹھہرتے ہیں۔۔
اگر ہماری عسکری قیادت واقعی اب امن پسند ہوچکی ہے۔ تو پھر اسے جنگ سے نفرت اورامن سے محبت کی قوم کو تعلیم دینی چاہئے۔۔ نصاب، میڈیا، صحافت سے نفرت، تعصب، دشمنی کی تعلیم دینا بند کروائے۔۔ ہنود ، یہود و نصارا کے خلاف پروپیگنڈا بند کرے۔۔ ورنہ ہماری جنگ اورہماری امن پسندی دونوں کا مقصد قوم کی دولت اور ملک کے وسائل کولوٹنے کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ جو اس وقت ہورہا ہے
“