قائد اعظم محمد علی جناح کے روزنامہ ڈان سے شہرت حاصل کرنے والے عظیم صحافی الطاف حسین کے بارے میں 1946 میں جدید ہندوستان کے بانی مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ "ہندوئوں کے پاس بہت سے اخبارات اور بہت سے ایڈیٹر ہیں لیکن سب غیر موثر ہیں البتہ مسلمانوں کے پاس ایک اخبار اور ایک ایڈیٹر الطاف حسین ہے جو " بم شیل " کا کام دیتا ہے "۔ الطاف حسین کے انتقال پر نیو یارک کے ہیرالڈ ٹریبون نے اپنے تعزیتی اداریے میں لکھا تھا کہ " الطاف حسین نے حکومت سازی کی اور حکومتوں کا بوریا لپیٹنے والے بھی ثابت ہوئے "۔ ہندوستان میں جب برطانوی راج کے خلاف آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ آزادی کی بھرپور تحریک چلا رہی تھیں تو دونوں جماعتوں کو اپنے نظریے کو عوام تک پہنچانے اور عوام میں قبولیت اور پذیرائی کے لیے موثر صحافت اور صحافتی اداروں کی ضرورت تھی چناں چہ ہندوستان کے تمام بڑے شہروں میں آل انڈیا کانگریس کی سرپرستی میں کئی اردو اور انگریزی اخبارات شائع ہو رہے تھے مگر آل انڈیا مسلم لیگ کے پاس ایک اخبار بھی نہیں تھا جو کہ باعث تشویش صورت حال تھی ایسے حالات میں آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں اور مسلم لیگ کی ترجمانی کے لیے مختلف اخبارات جاری کیے جن میں دہلی سے انگریزی اخبار ڈان، کلکتہ سے بنگالی اخبار " آزاد " کلکتہ سے اردو اخبار منشور کلکتہ سے ہی انگریزی اخبار " دی اسٹار آف انڈیا " اور لاہور سے انگریزی اخبار " دی پاکستان ٹائمز " جاری کیا ۔ اس کے علاوہ ہندو پریس کے مقابلے میں مسلم پریس کے طور پر 1936 میں قائد اعظم "اورینٹ پریس آف انڈیا" بھی قائم کر چکے تھے جس کا ڈائریکٹر بیرسٹر سید محمد کو مقرر کیا تھا۔
قائد اعظم کو مسلم پریس کی ضرورت اس لیئے بھی شدت سے محسوس ہوئی کہ ہندوستان میں ہندو پریس، آل انڈیا کانگریس کے زیر اثر تھا ہندو پریس، آل انڈیا مسلم لیگ کی خبروں اور قائد اعظم کی تقریروں اور خطابات کو نظر انداز کر دیتا تھا ۔ قائد اعظم نے ابتداء میں ڈان کے لیے انگریزی صحافی اسٹار آف انڈیا کے ایڈیٹر پوتھن جوزف کو ڈان کا ایڈیٹر مقرر کیا ۔ پوتھن جوزف نے قائد اعظم کی توقعات کے عین مطابق اپنی خدمات سرانجام دیں تاہم بعد میں پوتھن جوزف کو ایک اور اخبار میں زیادہ تنخواہ کی ملازمت مل گئی تو وہ ڈان اخبار سے مستعفی ہو گئے ۔ قائد اعظم نے اس مشکل صورت حال میں ایک نوجوان مسلمان صحافی الطاف حسین کو 1945 میں ڈان کا ایڈیٹر مقرر کیا ۔ الطاف حسین نے قائد اعظم کی توقعات سے بڑھ کر ڈان اخبار کو ترقی دی ہندوستان کے مسلمانوں خواہ آل انڈیا مسلم لیگ کی بھرپور ترجمانی کی اور اس کے ساتھ ساتھ الطاف حسین نے آل انڈیا مسلم لیگ اور مسلمانوں کے علاوہ ہندوستان کی تمام اقوام اور مذاہب کے رہنماؤں، جماعتوں اور تنظیموں کو بھی خصوصی اہمیت دی جس سے ہندوستان بھر میں الطاف حسین اور روزنامہ ڈان کی اہمیت اور مقام میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا۔ الطاف حسین نے آزاد اور غیر جانبدارانہ صحافت کو فروغ دے کر ایک مثال قائم کر دی ۔ ان کے اداریے اور کالم بڑے جاندار اور پر اثر ہوتے تھے۔ ہندوستان کے عظیم سیاسی رہنما مہاتما گاندھی اور قائد اعظم محمد علی جناح الطاف حسین کے اداریے اور کالم بڑے شوق اور دلچسپی کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔
الطاف حسین 18 جنوری 1900 میں مشرقی بنگال کے سلہٹ شہر میں پیدا ہوئے تھے ۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی سے بی اے اور ڈھاکہ یونیورسٹی سے ایم اے جرنلزم کیا ۔ 1912 میں جب وہ طالب علم تھے ان کے مضامین کلکتہ کے انگریزی اخبار"انگلش مین" میں چھپتے تھے ۔ اسی دوران انہوں نے اپنے شوق کے پیش نظر " دی ڈان " کے نام سے ایک چھوٹا سا اخبار بھی نکالا تھا جبکہ اسٹیٹسمین اخبار میں عین الملک کے نام سے باقاعدہ کالم نگاری بھی شروع کی ان کو فی کالم پر 16 روپے ملتے تھے جو کہ اس وقت بڑا معاوضہ تھا ۔ اس کے علاوہ الطاف حسین خواجہ ناظم الدین کی درخواست پر ان کے اخبار اسٹار آف انڈیا میں " مغل مسلم" کے نام سے بھی کالم لکھتے رہے ۔ ڈان کا ایڈیٹر مقرر ہونے کے بعد انہوں نے دیگر اخبارات میں لکھنا چھوڑ دیا انہوں نے تمام تر توجہ اخبار کی ترقی پر مرکوز کر دی اس بارے میں انہوں نے کہا کہ "میری دنیا میری بیوی، بچوں اور ڈان تک محدود ہے"۔ پاکستان بننے کے بعد انہوں نے پاکستان میں جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جس پر حکومت پاکستان ان سے بہت ناراض اور نالاں رہی کچھ عرصہ حکومت کی جانب سے ڈان اخبار کو اشتہارات دینے، الطاف حسین سمیت ڈان اخبار سے وابستہ صحافیوں کی سرکاری تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کر دی لیکن الطاف حسین کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی آخر حکومت پاکستان نے مجبور ہو کر ان پر اور ان کے اخبار پر عائد تمام تر پابندیاں ہٹالیں۔
الطاف حسین متعدد بین الاقوامی صحافتی تنظیموں کے اہم ترین عہدوں پر بھی فائز رہے ۔ 1965 میں وفاقی وزیر بھی بنائے گئے لیکن حکومت میں شامل ہو کر بھی ان کے اخبار کی پالیسی میں کوئی فرق نہیں آیا ۔ انہوں نے اپنی عمر کے 37 سال صحافت کی خدمت میں گزار دیے 20 سال ڈان کے ایڈیٹر رہے ۔ بڑھاپے کے باعث انہوں نے 1965 میں ڈان کے ایڈیٹر کے عہدے سے اور 1968 میں وفاقی وزیر کے عہدے سے بھی استعفی دے دیا ۔ بہترین اور مثالی صحافت کے اعتراف میں ان کو متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازت سے نوازا گیا ۔ الطاف حسین 3 کتابوں کے بھی مصنف ہیں جو کہ تاریخی، ادبی اور صحافتی نوعیت کی اہم تصانیف کی حیثیت کی حامل ہیں ۔ انہوں نے علامہ اقبال کی مشہور زمانہ نظم " شکوہ جواب شکوہ " کا اردو ترجمہ کیا جبکہ دیگر دو تصانیف میں " گزشتہ 10سال " اور " ماسکو میں 15 دن " شامل ہیں ۔ دنیائے صحافت کی اس اہم شخصیت کا 25 مئی 1968 میں کراچی میں انتقال ہوا۔