ٹماٹر آلو: Tomato & Potato
تیرھویں سے پندھرویں صدی عیسوی کا دور ہے جب سینٹرل امریکہ ( براعظم شمالی و جنوبی امریکہ کے درمیان کا حصہ موجودہ میکسیکو) میں Aztec تہذیب کے لوگ بستے تھے۔ ان کی بستی میں یہ سرخ رنگ کا پھل پیدا ہوتا تھا جو دنیا میں اس وقت اور کہیں بھی نہیں تھا۔ یہ لوگ اسے اپنے کھانے بنانے میں استعمال کرتے اور اسکو اپنی زبان میں Tomatl (تومتل) کہتے تھے۔ جب یورپی قوموں کو امریکی براعظموں کے بارے میں پتہ چلا تو وہ گن توپیں لے کر یہاں قبضے کی غرض سے پہنچ گئے اور اپنی چھوٹی چھوٹی کالونیاں بنائیں۔ ان کی پیروی کرتے ہوئے اسپین کے لوگ بھی یہاں پہنچے جنہوں نے نہ صرف Aztec لوگوں کو یرغمال بنا لیا بلکہ ساتھ ہی ساتھ اس سرخ پھل کو بھی ہتھیا لیا۔ چونکہ انکی زبان Spanish تھی اسلئیے انہوں نے اس پھل کو Tomate کا نام دیا۔ یہاں سے انہوں نے یہ پھل یورپ پہنچایا۔ جب انگریزوں کے ہاتھ چڑھا تو وہ اسے Tomato کہنے لگے۔ برصغیر پر قبضے کے وقت انگریز یہ سوغات یہاں پاکستان انڈیا میں لے آئے۔ یہاں کے لوگ اسے ٹماٹر ٹماٹر کہنے لگے ۔ تب سے یہاں اس کا نام ٹماٹر ہی ہے۔ ٹماٹر کا Aztec زبان میں مطلب ہے سوجھا ہوا پھل۔
یہ اصل میں ایک پودا ہے جس پہ پھول لگتے ہیں۔اور یہی پھول بعد میں پھل بنتا ہے۔ اصل میں اسکے استعمال کی نوعیت کے حساب سے اسے پھل یا سبزی مانا جاتا ہے اگر ویسے کھائیں تو پھل اور پکا کر کھائیں تو سبزی۔ یہ معاملہ اتنا سنگین ہے کہ 1893 میں امریکی سپریم کورٹ میں ایک خریدار کیس لے گیا، چونکہ اس وقت حکومت نے سبزیوں پہ نیا ٹیکس عائد کیا تھا تو خریدار کا دعویٰ تھا ٹماٹر سبزی نہیں پھل ہے لہذا اس پہ ٹیکس کم کیا جائے۔ آخر میں فیصلہ یہ طے پایا کہ چونکہ یہ میٹھی ڈش کی بجائے نمکین ہانڈی میں پکتا ہے اس لئیے یہ سبزی ہے۔ تاہم سائنس ابھی بھی اسے مختلف خصوصیات کی وجہ سے پھل کہتی ہے۔ اس پھل کے کیا کیا فائدے ہیں؟ دیکھتے ہیں۔
• ٹماٹر میں تقریباً %95 پانی ہوتا ہے اسکے ساتھ ساتھ پوٹشیم کافی بڑی مقدار میں موجود ہے جو قدرتی الیکٹرولائیٹ کا کام کرتا ہے۔ اس طرح ٹماٹر پانی کی کمی اور ڈی ہائی ڈریشن سے بچنے کے لئیے اچھا ہے۔
۰ اس میں کیلوریز کم، کاربوہائیڈریٹ کم اور Fat کم ہیں ساتھ میں مناسب فائیبر موجود ہے۔ یہ سب باتیں اسے زود ہضم غذا اور وزن کم کرنے والا پھل بناتی ہیں۔
۰ ٹماٹر کے اندر ایک خاص, رنگ بنانے والی چیز ہے جسےLycopene کہتے ہیں یہی ٹماٹر کا سرخ رنگ بناتا ہے۔ ٹماٹر کا یہ سرخ رنگ Caretonoid کہلاتا ہے۔ Lycopene دراصل انتہائی طاقتور Anti-oxidant ہے ۔
اینٹی آکسیڈنٹ وہ شے ہے جو نہ صرف خون کی نالیاں کھول کر کولیسٹرول کم کرتا، دل مضبوط کرتا، بال، ناخن اور جلد خوبصورت کرتا ہے بلکہ Lycopene تو نظر کو بھی بہتر بناتا ہے۔ سیدھے لفظوں میں ٹماٹر آنکھیں تیز کرتا خون صاف کرتا ہے۔ ٹماٹر جتنا سرخ ہوگا اس میں Anti oxidant اتنا ہی زیادہ ہوگا.
۰ٹماٹر میں وٹامن سی بھی کافی مقدار میں موجود ہے جو قوت مدافعت کو بہتر کرتا ہے۔
۰ یہ شوگر کے مریضوں کے لئیے بھی اچھا ہے۔
ٹماٹر پودوں کے NightShade خاندان سے تعلق
رکھتا ہے۔ مزے کی بات، آلو بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ شملہ مرچ، سبز مرچ اور بینگن بھی۔ دراصل night Shade خاندان بہت ہی زہریلا(toxic) خاندان ہے۔ اسکے بیشمار پودے زہر سے بھرپور ہیں۔ ٹماٹر اور آلو کے پتے تنا وغیرہ میں بھی زہر پایا جاتا ہے۔ ٹماٹر کے پودے میں ایک زہریلا کمیکیل Tomatine موجود ہوتا ہے جو اگر بڑی مقدار میں جسم میں چلا جائے تو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس سارے زہر کے پودے میں سے پکے ہوئے پھل کو بغیر زہریلا باہر نکالنا بھی قدرت کی کاریگری ہے۔ پودوں کے اندر زہر دراصل انکی حفاظت کے لئیے ہے۔ جانوروں اور بچوں کو ٹماٹر کے پودے سے دور رکھیں۔ سبز ٹماٹر میں بھی یہ زہر موجود ہوتا ہے سبز ٹماٹر کھانے سے گریز کریں۔
اگانے کا طریقہ:
۰ٹماٹر کو بیج اور قلمکاری دونوں طریقوں سے اگایا جاسکتا ہے۔
۰ بیج کو پیپر ٹاول میں ہلکا گیلا کرکے بھی Germinate (بیج سے پودا نکالنا) کیا جاسکتا ہے اور سیدھا مٹی میں بھی الگ الگ کرکے ۔ ایک سے دو ہفتوں میں پودا نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔
۰ پودا کے لئیے مناسب مٹی اور فرٹیلائزر کا استعمال کریں۔ پانی کا تناسب ٹھیک رکھیں Overflow نہ ہونے دیں اور پودے کو دھوپ میں سایہ دار جگہ پر رکھیں۔
• دو مہینوں میں پھل دینا شروع کردے گا۔ قلمکاری سے پھل کم ملتا ہے۔ ٹماٹر پہ چھوٹے چھوٹے جو بال نظر آتے ہیں وہ بھی دراصل جڑیں ہی ہیں جو مٹی ملتے ساتھ ہی اگنا شروع کردیں گی۔
۰ اسکا Mini Plant بھی پانی میں لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن پھل اتنا مضبوط نہیں بنے گا۔
آلو , Potao:
آ لو بھی دراصل اسی خاندان سے ہے تو اس کے پودے میں بھی ایک زہریلا کیمیکل Solnine موجود ہے۔ سوائے آلو کے باقی سارا پودا نقصان دہ ہے۔ آلو کو رکھنا ہو تو ٹھنڈی اور بغیر روشنی والی جگہ پر رکھیں۔ کیونکہ یہ اکثر پک کر سبز ہونا شروع ہوجاتا ہے جو کہ خطرے کی نشانی ہے کہ اسے اب مت کھایا جائے۔ 
آلو بھی براعظم شمالی و جنوبی امریکہ کی سبزی ہے۔ اور جنوبی امریکہ کے خاص ملک پیرو میں اسے پہلی بار دریافت کیا گیا۔ جب اسپین کا قبضہ گروپ وہاں پہنچا تو اسکے فوائد دیکھ کر یورپ لے آیا اور وہیں سے یہ انڈیا، پاکستان اور ایشیا پہنچے۔ لیبارٹری کے تجربات کی مدد سے اب تک آلووں کی کوئی پانچ ہزار اقسام دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے بڑے پیمانے پر چند ایک ہی کاشت کی جاتی ہیں۔ ٹماٹر اور آلو، دونوں کی پیداوار کا نمبر ون چیمپئین چین ہے اسکے بعد بھارت اور امریکہ ترکی وغیرہ کا نمبر آتا ہے۔ آلو زمین کے نیچے ایک موٹا تنا نما جڑ کی شکل میں پیدا ہوتا ہے جسے Tuberکہتے ہیں۔ اس Tuber کے کیا کیا فائدے ہیں؟ آئیے دیکھتے ہیں۔
۰ ٹماٹر فیملی سے ہے تو بہت ساری باتیں ملتی جلتی ہیں۔ اس میں تقریباً %80 پانی ہوتا ہے اور بڑی مقدار میں پوٹاشئیم اور وٹامن B6 موجود ہیں جو جسم کی گرمی اور پانی کی کمی دور کرتے ہیں۔
۰ اس میں وٹامن سی موجود ہے جو قوت مدافعت مضبوط کرتا ہے۔
۰ اس میں وٹامن K موجود ہے جو خون کو گاڑھا کرتا ہے جس سے زخموں کو جلد بھرنے میں مدد ملتی ہے۔
۰ آلو میں فائیبر موجود ہے جو ہاضمے کے لئیے اچھا ہے۔ اس کا زیادہ فائیبر چھلکے میں ہوتا ہے اسلئیے اسے چھلکے سمیت پکانا چاہئیے۔
۰آلو میں جلد ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹ ہیں جو جسم کو فٹافٹ انرجی پہنچائیں گے۔ اسلئیے بیمار بندے کے لئیے آلو ایک تیز ترین ہضم ہونے والی ہلکی خوراک ہے۔ تاہم اسکی یہ خصوصیت شوگر کے مریضوں کے لئیے اچھی نہیں اسلئیے ماہرین ہائی بلڈشوگر کے مریضوں کو اس سے منع کرتے ہیں۔
۰ آلو بذات خود ابال کر کھایا جائے تو موٹا نہیں کرتا لیکن تیل والی چیزوں میں بنایا جائے جیسے فرینچ فرائز، تو جسم کو موٹا کرے گا۔
اگانے کا طریقہ:
۰ بڑے آلو تین چار ٹکڑوں میں کاٹ لیں یا چھوٹے آلو لیں۔ آنکھ والا حصہ اوپر کی طرف رکھ کر مناسب مٹی میں ایک انچ گہرائی تک لگا ڈالیں۔
• پودے کو مناسب پانی دیتے رہیں اور مٹی کو نم رکھیں لیکن پانی جمع نہ ہونے دیں۔ اطمینان کرلیں کہ گملے کے نیچےسوراخ موجود ہیں۔ آلو بڑے گملے یا کیاری میں زیادہ محفوظ رہیں گے۔ سیدھا باغیچے میں لگانے سے دوسرے زمینی جانور بھی اسے کھانے آجاتے ہیں۔
۰ اسے اپریل کے شروع میں لگائیں اور دو مہینوں بعد آلو تیار۔
ٹماٹر آلو کی نسبت زیادہ صحت بخش غذا ہے۔ اور دونوں کا ہی استعمال صحت کے لئیے اچھا ہے۔ ٹماٹر مہنگے ہوں تو خود گھر میں شاپروں، پلاسٹک کے کنٹینرز میں لگائیں صحت بخش مشغلہ بھی اور بچت کریں۔