(Last Updated On: )
الٰہ آباد کے مختلف اداروں و تنظیموں میں اہل علم و فن کے ہاتھوں’’دربھنگہ ٹائمز ‘‘ (اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ
دربھنگہ ٹائمز منصور خوشتر کی ادارت میں نکلنے والا اردو کا ایک ایسا رسالہ ہے جس نے اپنی کم عمری میں ہی اردو قارئین کو اپنی جانب متوجہ کر اپنا گرویدہ بنا لیا۔ اس کی اہم وجہ اس رسالے کا معیار اور اسے نوجوانوں سے جوڑنا ہے۔ دربھنگہ ٹائمز نے نوجوان قلمکاروں کوایک ایسا وسیلہ مہیا کیا جہاں وہ کھل کر اپنے خیالات، احساسات و جذبات، اپنی سوچ و فکر کو آزادی سے کہہ سکتے ہیں۔ جو اس سے قبل نہیں تھا۔ اس سلسلے میں منصور خوشتر رقم طراز ہیں کہ ’’آج کے بیشتر رسائل میں یا تو بزرگ قلمکاروں کا جلوہ دکھائی دیتا ہے یا بعض میں محض ریسرچ اسکالر ہی جگہ پاتے ہیں۔‘‘
منصور خوشتر نے اس روایت کو توڑتے ہوئے اپنے رسالے میں رسرچ اسکالر کو فوقیت دی۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر اس رسالے نے بہت کم وقت میں اپنی شناخت قائم کر لی۔کسی بھی رسالے کی جان اور اس کی مقبولیت کا راز اس رسالے کے مشمولات، اس کے اندر شامل مواد اور ان مواد کے معیار پر منحصر ہوتا ہے اس سلسلے میں منصور خوشتر لکھتے ہیں :
’’اردو کے دیگر ہم عصر رسائل و جرائد کی بہ نسبت ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ کی اشاعت وقت پر ہورہی ہے۔ اس کے مشمولات کا جائزہ لینے کے بعد ہی آپ اس کے معیار و اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ایک مدیر کی ادب کے صحافتی منظر نامے سے آگہی بہت ضروری ہے۔ مواد کی پرکھ اور پھر اس کے انتخاب کی صلاحیت اس میں بدرجۂ اتم موجود ہونی چاہیے۔ ہم ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ کے کسی بھی شمارے کے مواد کا انتخاب آنکھ بند کر کے نہیں کرتے جیسا کہ آج کل کے اکثر اردو رسائل کے مدیر ان کرتے ہیں۔‘‘
دربھنگہ ٹائمز وقتا فوقتا خاص نمبر بھی نکالتا ہے۔ جو بہت مقبول ہوئے، جیسے ’’افسانہ نمبر‘‘، ناول نمبر‘‘، اور ’’غزل نمبر‘‘ شامل ہیں۔ جس میں نہ صرف ان اصناف کے نت نئے گوشے منور کیے گئے۔ خصوصا ان میں اکیسویں صدی کے ادب کی سمت و رفتار پر خاص توجہ کی گئی ہے۔ اس رسالے میں تحقیقی او تنقیدی مضامین، ہم عصر افسانہ نگاروں کے افسانے ڈرامے، انشائیے، طنز و مزاح، رباعیات نظمیں، غزلیں، منظوم تبصرے، نثری تبصرے اور تاثرات سبھی کچھ شامل ہیں اور ہر شمارے میں نئے نئے چہروں سے متعارف کرایا جاتا ہے۔
آج پوری دنیا کرونا جیسی مہاماری میں مبتلا ہے۔کرونا نے جس طرح پوری دنیا کو اپنی چپیٹ میں لے لیا اور زندگی کی تصویر بدل ڈالی اس سے ادیب و شعرأ کا حساس دل بھی لکھنے سے خود کو روک نہ سکا ۔ کرونا نے اردو ادب پر گہرے نقوش مرتب کیے ،بقول شخصے ’’ادب تنقید حیات ‘‘ ہے اس تعریف کو مشرق و مغرب میں ادب کی مقبول و معقول تعریف کہا جائے تو ہم شعر وا دب میں تاریخی سانحات کا عکس بھی دیکھ سکتے ہیں ۔کرونا کی صورت حال نے جس طرح پوری دنیا کو خوف و ہراس کی سیاہ بند گلی کی طرف دھکیل دیا ہے شاعروں نے اپنے کلام سے اس میں روشنی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ،یہ ایسا عالمہ سانحہ ہے جسے ادب و صحافت نے اپنے مزاج سے دیکھا اور اپنے منظر ناموں کا حصہ بنایا ۔خصوصا سوشل میڈیا نے اس میں اہم رول ادا کیا ۔سوشل میڈیا پر کرونا نے وبائے عام کو ادب کے تخلیقی رویے کے طور پر دیکھنے کا رحجان پیدا کیا ۔غرضکہ اس وبائی منظر نامے میں ہندستان اور دیگر ممالک کے اعلیٰ و ارفع ادیبوں و شاعروں نے بہترین نگارشات کاغذ پر بکھیرا۔الیٹرانک میڈیا کے ساتھ پرنٹ میڈیا ،سوشل میڈیا ہر جگہ اس کو موضوع سخن بنایا گیا ۔اس حالات نے زندگی کے ہر گوشے کو متاثر کیا ۔بے شمار کام رک گئے ۔لیکن اس وقت سے لڑتے ہوئے باہمت لوگ آگے بھی بڑھے ۔جیسا کہ پہلے بھی کہا گیا اس رسالہ کے مدیر ایک ایسے فعال اور نوجوان شاعر، ادیب اور صحافی ہیں جن پر جس قدر رشک کیا جائے کم ہے۔
ادبی و صحافتی افق پر ڈاکٹر منصور خوشتر کا نام اپنی پوری تابانی اور جلوہ سامانی کے ساتھ روشن ہے۔ اپنی محنت، لگن اور اردو زبان و ادب سے بے لوث محبت کی بدولت ڈاکٹر منصور خوشتر نے ادبی دنیا میں بہت کم عرصے میںہی اپنی ایک شناخت بنا لی ہے۔ ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ ان کی اسی محنت، خلوص اور زبان و ادب سے ان کی محبت کا ثبوت ہے۔ اداریہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر منصور خوشتر کا مقصد صرف رسالہ نکالنا نہیں ہے بلکہ ایک حساس ادیب کی طرح بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی منظرنامہ پر بھی ان کی گہری نظر ہے۔رسالہ کی فہرست سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ مدیر نے مضامین اور تخلیقات کی فراہمی اور ان کے انتخاب و ترتیب میں بہت محنت کی ہے۔اس وبائی دور میں بھی وہ اپنے سفر پر رواں دواں رہے اور انھوں نے شمارہ نکالا ۔2020 – 2021 پوری دنیا پر قیامت بن کر گزرا ۔خصوصا اردو دنیا کا ان دونوں سالوں میں قہر برپا ہوا۔ بے شمار عظیم الشان شخصیات کو ہم نے کھو دیا ۔ان میں اہم ناموں میں شامل ہیں عزیز الحق عمری، عبدالمنان سلفی، مولانا سلمان مظاہری، مولانا احمد سعید پالن پوری، مولانا متین الحق اسامہ قاسمی، مولانا سید ولی اللہ قاسمی، قاضی اعظم علی صوفی، مولانا سید کاظم پاشا قادری موسوی، مولانا محمد حسین ابوالحقانی، مولانا محمد نصیر الدین، قاضی محمد سمیع الدین، ڈاکٹر احمد اللہ بختیاری، مولانا کلب صادق اور سید افضل قادری۔رؤف خلش شاعر(حیدرآباد)،عبید صدیقی ادیب، براڈکاسٹر(دہلی)فاطمہ تاج افسانہ نگار(حیدرآباد)،پروفیسر صاحب علی درس و تدریس (ممبئی)،اجمل سلطان پوری شاعر(سلطان پور)،ولی بستوی شاعر، عالم دین(سہارنپور)،وکیل احمد طاہر قادر آبادی شاعر، معلم(اترپردیش)،ڈاکٹر لقمان سلفی مفسر،عالم دین (بہار / سعودی عرب)،عبدالاحد سازشاعر(ممبئی)،شاہد بگھونوی شاعر(سمستی پور)،محمد ضمیر الدین نظامی خوش نویس، خطاط (حیدرآباد)،اسرار جامعی مزاحیہ شاعر(دہلی)،انل ٹھکرادیب، ڈراما نگار(کرناٹک)،اعجاز قریشی صحافی (حیدرآباد) ،تسنیم انصاری برہان پوری شاعر(برہان پور)فاطمہ عالم علی ،نثرنگار (حیدرآباد)،رشید انصاری صحافی(حیدرآباد)احمد عثمانیادیب، صحافی مالیگاؤں)ہارون بی۔اے ادیب، صحافی (مالیگاؤں)مجتبیٰ حسین مزاح نگار(حیدرآباد)گلزار دہلوی شاعر(دہلی)،اختر جمال شاعر(بھیونڈی)،کبیر اجمل شاعر(بنارس)ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی،اسلامی اسکالر، محقق اعظم گڑھ / سعودی عرب ،راحت اندوری شاعر(اندور)پروفیسر سید فضل امام رضوی (ادیب، ناقد،لکھنؤ)نشتر امروہوی (شاعرامروہہ)مظفر حنفی شاعر، ادیب (دہلی)شکیل انوار صدیقی (ادب اطفال مرادآباد)مختار شمیم، ادیب، محقق، ناقد،مدھیہ پردیش ،ڈاکٹر حنیف ترین ،شاعر، ادیب (سری نگر)،رہبر جونپوری (شاعرلکھنؤ)شمس الرحمن فاروقی شاعر، ادیب، ناقدالہ آباد،مناظر عاشق ہر گانوی ،مشرف عالم ذوقی ،تبسم فاطمہ ،شوکت حیات ،ترنم ریاض ،رضاحیدر،شمیم حنفی ،غلام مرتضیٰ راہی وغیرہ وغیرہ بے شمار اہم شخصیات ہم سے جدا ہو گئیں ۔ان تمام شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دربھنگہ ٹائمز کی ٹیم نے فیصلہ لیا ہے کہ اگلا شمارہ ان علمی و ادبی شخصیات کے نام رہے گا۔اس سلسلے میںریویوڈ ایڈیٹر کامران غنی صبا نے بتایا کہ دربھنگہ ٹائمز کا اگلا شمارہ’’ یادرفتگاں 2021 نمبر ‘‘ہوگا۔ اس خصوصی شمارے میں کووڈ 19 کے عہد میں فوت ہونے والی ادبی شخصیات پر مضامین شائع کیے جائیں گے۔
بہر حال سہ ماہی دربھنگہ ٹائمزکا تازہ ترین شمارہ (اپریل تا جون ۲۰۲۱)اس وقت منظر عام پر آچکا ہے ،جس کی دھوم پوری اردو دنیا میں مچ چکی ہے ۔اس شمارے میں احمد سہیل، منور رانا، پروفیسر شارب ردولوی، مشرف عالم ذوقی، پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی، ڈاکٹر صادقہ نواب سحر، ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری،نذیر فتح پوری، انوار الحسن وسطوی،ڈاکٹر عبدالحی، ڈاکٹر زرنگار یاسمین، ضیا فاروقی، ڈاکٹر احسان عالم، ابراہیم افسر، سید محمود احمد کریمی،ڈاکٹر منصور خوشتر، خان محمد رضوان،ڈاکٹر صالحہ صدیقی،عارف حسن وسطوی،ڈاکٹر رشید جہاں انور،غلام نبی کمار اور ڈاکٹر امتیاز عالم کے مضامین شامل ہیں۔شموئل احمد، دیبک بدکی، سلمی جیلانی، ڈاکٹر مشتاق احمد وانی، مجیر احمد آزاد اور پرویز مانوس کے افسانے، ڈاکٹر مجبتی احمد کا انشائیہ اور منظومات کے حصے میں کرشن کمار طور، پروفیسر شاکر خلیق، حیدر وارثی، راشد طراز، عطاعابدی، سلیم انصاری، سلطان شمسی اور منصور خوشتر کی غزلوں سے مزین یہ شمارہ تسکین ذوق کا بھرپور سامان فراہم کرتا ہے۔ دربھنگہ ٹائمز کا یہ شمارہ ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی، بک امپوریم سبزی باغ پٹنہ، دفتر دربھنگہ ٹائمز پرانی منصفی دربھنگہ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس اہم شمارے کی رسم اجرأ کا عمل الٰہ آباد میں بھی آیا جس میں شامل ہیں :
(۱) شعبۂ فارسی الٰہ آباد یونیورسٹی میں دربھنگہ ٹائمز کی رسم اجرأ
الٰہ آباد یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی کی صدر پروفیسر صالحہ رشید صاحبہ کے ہاتھوں تازہ شمارے(اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ کی گئی۔ اس موقع پر ان کے رسرچ اسکالراور اسٹاف موجود رہے ،جن میں ڈاکٹر صالحہ صدیقی ،رسرچ اسکالر سلمیٰ انصاری (اردو) رسرچ اسکالر فلاسفی آفرین بانو وغیرہ کا نام شامل ہیں۔اس موقع پر صدر شعبہ فارسی پروفیسر صالحہ رشید صاحبہ نے کہا ’’یہ منصور خوشتر کی ہمت اور حوصلے کا ہی نتیجہ ہے کہ اس وبائی دور میں وہ مسلسل رسالہ نکالنے کا کام انجام دینے کے ساتھ ساتھ معیار و مرتبے کا خیال بھی رکھ رہے ہیں ،انھوں نے کہا یہ شمارہ رسرچ اسکالرزکے لیے ایک خاص پلیٹ فارم ہے جہاں سے وہ اپنی تخلیقات کو پوری اردو دنیا میں پہنچا سکتے ہیں ‘‘ساتھ ہی انھوں نے اپنے تمام طلبہ و طالبات کو تاکید بھی کی کہ وہ نہ صرف اس رسالے کا مطالعہ کریں بلکہ اپنی تحریریں بھی ارسال کریں ۔انھوں نے دور حاضر کے عمدہ رسالوں میں دربھنگہ ٹائمز کو اہم مانا ۔
(۲) الٰہ آباد کافی ہاؤس میں دربھنگہ ٹائمز(اپریل تا جون ۲۰۲۱)کا اسرار گاندھی کے ہاتھوں رسم اجرأ
الٰہ آباد کافی ہاؤس کی ایک طویل تاریخ رہی ہے ۔یہاں علمی وا دبی سرگرمیاں ہوتی رہتی ہے ۔اسرار گاندھی نے تازہ شمارے دربھنگہ ٹائمز (اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ کی ۔انہوں نے جواں سال ادیب اور رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کی محنت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج زبان و ادب کو ایسے ہی متحرک اور فعال نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معیاری رسالہ کی اشاعت پر انہیں مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر ہندی اردو ادب کی اہم شخصیات موجود رہیں۔
(۳) چودھری ابن نصیر کے قیام گاہ پر دربھنگہ ٹائمز(اپریل تا جون ۲۰۲۱) کا ’’نظام صدیقی ‘‘ کے ہاتھوں رسم اجرا ٔ
چودھری ابن نصیر کے قیام گاہ پر نظام صدیقی صاحب نے تازہ شمارے دربھنگہ ٹائمز (اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ کیں،انھوں نے منصور خوشتر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بھیڑ میں جگہ بنانا اور اسے قائم رکھنا دونوں ہی مشکل کام ہے لیکن منصور خوشتر نے اردو دنیا میں بہت کم وقت میں نہ صرف اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے بلکہ اس رسالے کو بھی نئی پہچان دی ،انھوں نے کہا منصور خوشتر مجھے ہر شمارے کی کاپی اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں ہمیشہ بھیجتے ہیں ،جن کو میں بہت شوق سے پڑھتا ہوں ۔اور یہ دیکھ کر خوشی ہتی ہے کہ وہ روایت سے ہٹ کر ہمیشہ کچھ نیا تلاش کر کے لاتے ہیں ۔انھوں نے کہا یہ سال بہت تکلیف دہ رہا ،ایسے دوست اور احباب جدا ہوئے جن کے جانے سے چہرے کی ہنسی بھی چلی گئی ۔
تازہ شمارے پر گہری نظر ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا اس شمارے پر لال رنگ سے لکھا لفظ ’’آہ ‘‘ واقعی دل کی دھڑکن بڑھا دینے والا ہے ،کور پیج پر چھپی دو تصویریں پہلی مناظر عاشق ہرگانوی اور دوسری مشرف عالم ذوقی کی نا قابل یقین ہے ،میں نے کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ یہ دن بھی دیکھوں گا ۔یہ دونوں میرے بہت قریب تھے ،مناظر عاشق ہرگانوی کے جانے کا صدمہ سوچ کر جان لے لیتا ہے ،وہ میرے دل کے بہت قریب تھا ،اور ذوقی جو اتنا متحرک رہنے والا شخص تھا ،علم و ادب کی اتنی خدمات انجام دے رہا تھا اس کا جانا یا یوں کہے کہ ان دونوں شخصیات کا جانا اردو ادب کا بہت بڑا خسارہ ہے ۔
اس رسم اجرا ٔ کے موقع پر دو سالوں میں گزری شخصیات پر علمی و ادبی گفتگو کی گئیں ،اور انھیں خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا ۔اس موقع پر سی۔ایم ۔پی ڈگری کالج کی صدر شعبہ ٔ اردو ڈاکٹر زیب النساء صاحبہ بھی موجود رہی ،اس کے علاوہ ایڈوکیٹ ،دیبا سلام صاحبہ ، چودھری ابن نصیر ،ڈاکٹر صالحہ صدیقی اور دیگر مہمانان بھی موجود رہے ۔
(۴) شعبۂ اردو الٰہ آباد یونیورسٹی میںدربھنگہ ٹائمز(اپریل تا جون ۲۰۲۱) ’’پروفیسر علی احمد فاطمی ‘‘ کے ہاتھوں رسم اجرأ
شعبۂ اردو الٰہ آباد یونیورسٹی میں پروفیسر علی احمد فاطمی نے دربھنگہ ٹائمز (اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ کیں۔رسم اجرا کے بعد شرکائے محفل نے دربھنگہ ٹائمز کی کامیاب اشاعت پر رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارکباد پیش کی۔علی احمد فاطمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا منصور خوشتر اور ان کی ٹیم بہت ہی انہماک سے علمی و ادبی خدمات انجام دے رہی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز‘ اسی طرح نت نئے کارنامے انجام دیتا رہے گا اور عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم رکھے گا ،انھوں نے اس کے روشن مستقبل کے لیے دعائیں کیں ۔
(۵) ضیائے حق فاؤنڈیشن کے دفتر میں دربھنگہ ٹائمز(اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ
ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے اس منصوبے کے تحت ،مختلف ادبی ،علمی ،لٹریری پروگرام کا انعقاد کرانا، پرانے شعرأ و ادباء کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی فروغ دینا،انھیں پلیٹ فارم دینا ،فری لائبریری کا انتظام جیسے اہم کام شامل ہیں۔ادبی خدمات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت اس فاونڈیشن نے پچھلے دنوں میں کئی اہم آن لائن پروگرامس کا انعقاد کیا گیا،اسی سلسلے کی کڑی دربھنگہ ٹائمز کی رسم اجرأ بھی رہا ۔اس موقع پر فاؤنڈیشن کے تمام ممبران نے شرکت کیں ۔اس فاؤنڈیشن کی چیئر مین ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے کہااردو میں ایسے کم رسائل ہیں جو پابندیِ وقت کے ساتھ شائع ہوتے ہیں۔ کورونا نے ملک کے ساتھ عوام کو بھی نیم غنودگی کی کیفیت میں مبتلا کر دیا۔ کورونا اب بھی ہے لیکن موت کا خوف دلوں سے باہر نکل چکا ہے۔اس وباء میں دستاویز کو،تہذیب و تمدن کے جائزے کو ہم نے سمیٹنے کی کوشش کی ہے۔منصور خوشتر کی محنت و کاوش سے نکلا یہ شمارہ اس قابل ہے کہ اس کو پڑھا جائے۔ میں اس خوبصورت شمارہ کی اشاعت پر منصور خوشتر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ کو دیکھ کر ہی اس پر کی گئی محنت و کاوش کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔منصور خوشتر کا یہ رسالہ اسی محنت، خلوص اور زبان و ادب سے ان کی محبت کا ثبوت ہے۔ اداریہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر منصور خوشتر کا مقصد صرف رسالہ نکالنا نہیں ہے بلکہ ایک حساس ادیب کی طرح بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی منظرنامہ پر بھی ان کی گہری نظر ہیاور بدلتے وقت کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ وہ دربھنگہ ٹائمز کو بھی وقت کا ترجمان بنانان چاہتے ہیں ۔ اداریہ میں وہ لکھتے ہیں:
’’ادب کو اظہار کی آزادی کا وسیلہ سمجھنے والوں نے جس طوفان بدتمیزی کا مظاہرہ کر رکھا ہے کیا اس سے ادب کی طہارت اور عظمت کو خطرہ نہیں ہے؟غلط قسم کے سائنسی و علمی تصورات کی بنیاد پر جو معاشرہ ظہور پذیر ہونا چاہیے وہ ظہور پذیر ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم لوگ ایک ملک بھارت کے باشندگان ہیں۔ ہندوستان ہماری سائیکی کا حصہ ہے اور بھارت گیروے رنگ کا نمائندہ۔ ہمارے کچھ نام تاریخ کے افق پر جھلملا رہے ہیں۔ مستقبل میں ان کی تابانی کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ا علان کیا جا چکا ہے کہ اب تاریخ بدلنی ہے۔ اگلا مرحلہ ہمارے ناموں کی تبدیلی کا ہوگا۔ ان سب تبدیلیوں میں کیا ہماری خاموش رضامندی نہیں ہے؟‘‘
اس پروگرام میں تلاوت قرآن پاک محمد عمر نے، شخصی تعارف ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے ،نظامت کا فریضہ ڈاکٹر محمد شاہد نے اور اظہار تشکر محمد غفران نے ادا کیا ۔ڈاکٹر نازیہ امام صاحبہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔اس پروگرام میں دیگر اہم مہمانان میں ڈاکٹر راہین ،محمد عمر ،میر حسن صاحب (ایڈیٹرتریاق)معروف و مشہور شاعر ذکی طارق بارہ بنکوی ، محمد زاہد رضا بنارسی ،ابو شحمہ انصاری (ایڈیٹر صدائے بسمل ) وغیرہ شامل رہے ۔
(۶) الٰہ آباد سرکٹ ہاؤس راجستھانی کافی ہاؤس میں دربھنگہ ٹائمز(اپریل تا جون ۲۰۲۱)کا اشتیاق سعید کے ہاتھوں رسم اجرأ
اپنے علمی و ادبی سفر کی غرض سے پریاگ راج تشریف لائے اشتیاق سعید صاحب نے دربھنگہ ٹائمز (اپریل تا جون ۲۰۲۱)کی رسم اجرأ کا کام بھی انجام دیا ۔ اس موقع پر اشتیاق سعید صاحب نے کہا ڈاکٹر منصور خوشتر ایک نوجوان شاعر، اچھے ناقد اور دور اندیش صحافی کی حیثیت سے اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں2005سے ان کی ادارت میں رسالہ سہ ماہی ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ پوری آب و تاب اور شان و شوکت کے ساتھ نکل رہا ہے۔’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ کے ابھی تک کئی ضخیم شمارے شائع ہو چکے ہیں منصور خوشتر بیک وقت مختلف خصوصیات کی حامل انسان ہیں۔بحیثیت ایک ادیب، شاعر، ناقد اور صحافی ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔وہ ایک باصلاحیت،ایماندار، بے باک اوردرد مند دل انسان ہیں۔انھوں نے تازہ شمارے کی ترتیب و پیش کش کو خوب سے خوب تر بنانے کی عمدہ کوشش کی ہے۔میں ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
اس موقع پر اسرار گاندھی ،احمد حسنین ،ذبیح اللہ اور دیگر شہر کی علمی و ادبی شخصیات موجود رہیں ۔ان سب نے بھی منصور خوشتر کو اس اہم شمارے کی اشاعت پر مبارکباد پیش کیں ۔