کیا شاندارسردی آئی ہے۔مائیں صبح صبح بچوں کو سکول جانے کے لیے اٹھا رہی ہوتی ہیں‘ بچے چھٹی کے بہانے بنا رہے ہوتے ہیں اور باپ رضائی میں دُبکے دعا کر رہے ہوتے ہیں کہ یا اللہ بچہ ثابت قدم رہے۔کپڑوں کی استری کا خرچ بھی آدھا ہوگیا ہے‘ صرف کالر استری کریں اور اوپر جرسی پہن لیں۔گیزر نہیں ہے تو نوپرابلم‘ گھی کے ڈبے کو تار باندھیں اوردیسی گیزر تیار۔بجلی کا بل آدھے سے بھی آدھا‘ فریج میں پانی کی بوتلیں رکھنے سے بھی جان چھوٹی۔یہ وہ موسم ہے جب پنکھے اور کھڑکیاں وغیرہ بند ہونے سے گھر کی فضا اتنی پرسکون ہوجاتی ہے کہ گھڑی کی ٹک ٹک بھی صاف سنائی دیتی ہے۔اس موسم میں ٹریفک کی رفتارمیں بھی خاطر خواہ کمی آجاتی ہے‘ خصوصاً موٹر سائیکل والے حضرات اوورٹیک کرنے سے گریز کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کسی بس یا ٹرک کے عقب میں رہ کرہی گذارا کریں۔
کچھ لوگوں کوبلاوجہ بہت سردی لگتی ہے‘ یہ جرابیں پہن کر سوتے ہیں اورپوری رضائی منہ کے اوپر لپیٹ کر بھی سوچ رہے ہوتے ہیں کہ آخر ہوا کدھر سے آرہی ہے۔ایسے لوگ صبح نہانا تو درکنار منہ دھونا بھی افورڈ نہیں کرسکتے لہذا گرم پانی میں تولیہ بھگوکر منہ پھر پھیر لیتے ہیں اور سارا دن بیگم کے سامنے قسمیں کھاتے رہتے ہیں کہ’’ مجھے کیا پتا تولیہ کیسے گیلا ہوگیا‘‘۔یہ وہی لوگ ہیں جو ہیٹر کے قریب نہیں بلکہ ہیٹر کے اوپر بیٹھنا زیادہ پسند فرماتے ہیں۔یہ ڈبل جرابیں پہنتے ہیں‘ سوئیٹر پہنتے ہیں‘ اوپر جیکٹ پہنتے ہیں‘ سر پر وہ والی ٹوپی اوڑھتے ہیں جس میں سے صرف آنکھیں اور ہونٹ نظر آتے ہیں‘ ہاتھوں پر دستانے چڑھاتے ہیں اوردھوپ میں بیٹھ کر گاجریں کھاتے ہیں۔یہ اپنے کپڑے بھی استری کر رہے ہوں تو جہاں جہاں سے استری کرتے ہیں وہاں ہاتھ لگا لگا کر سینکتے رہتے ہیں۔صبح موٹر سائیکل سٹارٹ کرتے ہیں تو جتنی دیر تک اس کا انجن گرم ہورہاہوتاہے سائلنسر کے پاس بیٹھ کر ’وارم اپ‘ ہوتے رہتے ہیں۔میرا ایک دوست بھی اسی قسم کا بندہ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس موسم میں رضائی میں گھس کر ’ایول ڈیڈ‘ دیکھنے کا اپنا ہی مزا ہے۔موصوف چادر لپیٹ کر تندور سے روٹیاں لینے جائیں توشاپرمیں لپٹی گرم گرم روٹیاں اپنی شرٹ کے اندر ڈال لیتے ہیں اور یخ بستہ ہوا میں بھی سیٹیاں بجاتے ہوئے گھر آتے ہیں۔یقیناًپچھلی دفعہ کی نسبت اس دفعہ سردی کچھ پہلے آئی ہے اور بڑی مزیدار آئی ہے۔اس سردی سے بچنے کی ویسے تو بہت سی احتیاطیں ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جن سے بچنے کی صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔میں دعا گو ہوں کہ ۔۔۔!!!
اللہ نہ کرے کہ اس موسم میں گرما گرم پانی سے نہاتے ہوئے گھر کا کوئی فرد بے دھیانی میں کچن کی ٹونٹی کھول دے اور غسل کے آخری لمحات میں کسی بھائی کو دو قطرے تباہ کن ٹھنڈے پانی کے نصیب ہوں۔اللہ نہ کرے آپ موٹی رضائی میں لیٹے ہوئے بچے کو آواز دیں کہ بیٹا ذرا زیرو کا بلب آن کردو ۔۔۔اور وہ غلطی سے پنکھے کا بٹن آن کردے۔اللہ نہ کرے اس موسم میں آپ کے گھر میں انڈے ختم ہوں۔اللہ نہ کرے آپ کی گھر میں پہننے والی چپل بیڈ کے نیچے تک چلی جائے اور آپ کو تھوڑی دیر ٹھنڈے فرش پر کھڑا رہنا پڑے۔اللہ نہ کرے آپ کو فریج کا دروازہ کھولنا پڑے۔ اللہ نہ کرے رات بستر میں گھسے ہوئے آپ کے موبائل کی بیٹری ختم ہو۔ اللہ نہ کرے رات گیارہ بجے بیگم آپ کو یہ خوشخبری سنائیں کہ صبح ناشتے کے لیے چائے کی پتی اور ڈبل روٹی ختم ہے۔اللہ نہ کرے رات کو دروازے پر بیل ہو اور آپ کو مین گیٹ کی لوہے کی کنڈی کھولنی پڑے۔اللہ نہ کرے کسی کو راستے میں ڈاکو ملیں اور وہ اصلی پستول دکھانے کی بجائے پانی والی پستول سے ’’فائر‘‘ کھول دیں۔اللہ نہ کرے کسی کی گاڑی کا شیشہ آدھا کھلا اور آدھا بند رہ کرخراب ہوجائے۔اللہ نہ کرے انجانے میں بھی آپ کی نظر اے سی پر پڑے۔اللہ نہ کرے آپ کے سامنے کوئی برف کا ذکر بھی کرے۔ اللہ نہ کرے سڑک پر پیدل چلتے ہوئے آپ کے قریب سے کوئی تیز رفتار بس گذرے۔ اللہ نہ کرے آدھی رات کو بارش ہو اور بیگم آپ سے کہیں کہ صحن میں کپڑے دھوکر لٹکائے تھے جلدی سے سمیٹ کر اندر لے آئیں۔اللہ نہ کرے آپ کو چھت پر جاکر کیبل کی تار جوڑنی پڑے۔ اللہ نہ کرے کسی کے کموڈ کی پلاسٹک سیٹ ٹوٹ جائے۔ اللہ نہ کرے صبح دودھ والی خالی پتیلی کو ہاتھ لگ جائے۔ اللہ نہ کرے آپ ہیٹر کے سامنے بیٹھے ہوں اور باہر سے کوئی دوست موٹر سائیکل پر آپ سے ملنے آئے اور سلا م کے لیے ہاتھ آگے بڑھا دے۔اللہ نہ کرے کسی کی گاڑی کا ٹائرپنکچر ہو۔ اللہ نہ کرے آپ کو یخ بستہ ہوا میں گاڑی کے نیچے جیک لگانا پڑے۔ اللہ نہ کرے آپ کو صبح دفتر جاتے ہوئے چین والی گھڑی پہننا پڑے۔ اللہ نہ کرے جب بیگم آپ کے اوپر رضائی ڈالیں تو پاؤں کی طرف سے ہی اِس کا کونا آپ کی طرف اچھال دیں۔اللہ نہ کرے آپ کو کوئی برف باری کی تصویروں والا کلینڈر گفٹ کرے۔ اللہ نہ کرے آپ کو کسی کو رسیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کے قریب جانا پڑے۔ اللہ نہ کرے جیب میں ڈالتے ہوئے کوئی سکہ آپ کی شرٹ کے اندر گر جائے۔اللہ نہ کرے آپ کو اس موسم میں ٹی شرٹ پہن کر بال کٹوانے جانا پڑے۔اللہ نہ کرے کوئی ہاتھ دھو کر آپ کے قریب زور سے جھٹکے۔اللہ نہ کرے آپ کے جوتے کا تلوا پھٹے۔اللہ نہ کرے آپ کے جوتے گیلے ہوں ۔اللہ نہ کرے آپ کی جرابوں میں کوئی سوراخ ہو۔اللہ نہ کرے آپ کی جیکٹ کی زپ خراب ہو۔اللہ نہ کرے آپ کے سامنے کوئی ٹھنڈی آہیں بھرے۔ اللہ نہ کرے کوئی بدبخت دوست مذاق میں اپنا ہاتھ آپ کی ’’کھُتی‘‘ پر رکھ دے۔اللہ نہ کرے دفتر جاتے ہوئے محلے کا کوئی بزرگ آپ پر پڑھ کر بھرپور پھونک ماردے۔اللہ نہ کرے آپ کسی سے ملنے جائیں اور وہ آپ کو کولڈ ڈرنک پیش کردے۔اللہ نہ کرے رات کو کروٹ بدلتے ہوئے آپ کا آدھا لحاف اُتر جائے۔ اللہ نہ کرے بیگم انڈا ابلنے کے لیے رکھیں اور پتا چلے گیس نہیں آرہی۔اللہ نہ کرے صبح لوشن لگانے کے چکر میں غلطی سے جسم پر پریکلی ہیٹ کریم لگا بیٹھیں۔اللہ نہ کرے دفتر میں آپ کی شرٹ کا اوپر والا بٹن ٹوٹ جائے۔اللہ نہ کرے کوئی بچہ کھیلتا ہوا آپ کے گرم بسترمیں گھس جائے۔اللہ نہ کرے بیگم یہ کہہ کر اچانک آپ کی رضائی نہ کھینچ لیں کہ یہ تو میری رضائی ہے۔اللہ نہ کرے پانی نہ آرہا ہواور آپ ساری ٹونٹیاں کھول کرسوجائیں‘ رات کو اچانک پانی آجائے اور اٹھ کر ساری ٹونٹیاں بند کرنی پڑیں۔اللہ نہ کرے سخت ہوا چل رہی ہو‘ بارش ہورہی ہو اور آپ کے سگریٹ ختم ہوجائیں۔ اللہ نہ کرے آپ کو گاڑی کا بونٹ اٹھانا پڑجائے۔ اللہ نہ کرے رات کو اچانک کروٹ بدلتے ہوئے آپ فرش پر جاگریں۔اللہ نہ کرے بیگم ایک ہی وقت میں تمام تولیے دھو ڈالیں۔اللہ نہ کرے آپ کو ٹھنڈے پانی سے شیو کرنا پڑے۔اللہ نہ کرے آپ صبح دیرتک سوتے رہیں اور بیگم برتن دھوتے ہوئے ہاتھ صاف کرتی ہوئی آپ کے پاس آکر ماتھے پر ہاتھ رکھ کرپوچھیں’’بخار تو نہیں؟‘‘۔اللہ نہ کرے گھرکا کوئی تازہ نہایاہوا فرد آپ کے قریب سے گذرے۔اللہ نہ کرے کسی رشتہ دار کے ہاں بچہ پیدا ہو‘ آپ اسے پیار سے گود میں اٹھائیں اور آپ پر قیامت ٹوٹ پڑے۔اللہ نہ کرے کوئی آپ کے فیس بک سٹیٹس پر کمنٹس میں لکھے’’Cool ‘‘۔ اللہ نہ کرے بیگم آپ کو فریزر میں جما ہوا گوشت نکالنے کے لیے کہہ دیں۔آمین! ثم آمین!
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“