الف اعلان کی تعلیمی مہم اور برطانوی سرکار کی فنڈنگ
پاکستان کے برقی میڈیا و اخبارات میں الف اعلان کی تعلیمی مہم زوروں پر ہے اور تعلیم دو کے عنوان کے تحت ہیش ٹیگ بھی چلایا جارہا ہے۔ الف اعلان کی لانچنگ 2013ء کے الیکشن سے تین مہینے پہلے ہوئی تھی اور اب پانچ سال گزر چکے ہیں۔ الف اعلان کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے بیٹھ کر آپریٹ کیا جارہا ہے اور اس کے تحت مختلف ٹریننگ پروگرامز، ریسرچ رپورٹس شائع ہوچکی ہیں۔ مجھے الف اعلان کی تعلیمی مہم پر اعتراض نہیں ہے لیکن ایک سوال ضرور ہے کہ آخر این جی اوز کے ذریعے سے یورپی ممالک پاکستان میں تعلیمی ایجنڈے کا نفاذ کیوں کرنا چاہتے ہیں، اب الف اعلان کو برطانیہ (سابقہ عالمی سامراج) اپنے ادارے ڈیفیڈ کے ذریعے سے کیوں فنڈنگ کر رہا ہے اور یہ فنڈنگ کی مالیت کیا ہے یہ سب کچھ خفیہ رکھا گیا ہے۔ برطانیہ نے 2013ء میں جب پاکستان کے تعلیمی نظام کے خلاف مہم چلائی تھی تو اس خطے کے مسلمان حکمرانوں کے خلاف چینلز پر اشتہارات چلائے گئے تھے، جس برعظیم پر انگریز سامراج نے 200 سال تک قبضہ کیے رکھا اور معاشی لوٹ کھسوٹ کی اس کی تاریخ کے خلاف تعلیم کی آڑ میں اشتہارات چلائے گئے اور این جی اوز اس کی آلہ کار بنیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الف اعلان کو فنڈنگ بھی یہی برطانیہ کر رہا ہے۔ پاکستان میں تعلیم کی مہم برطانیہ الف اعلان کے ذریعے سے چلوا رہا ہے۔ الف اعلان جتنی بھی تعلیمی رپورٹس شائع کر رہا ہے اس میں بیشتر اعداد و شمار محکمہ تعلیم سے حاصل کیے جاتے ہیں اور ان اعداد و شمار کو گرافس کی صورت میں پیش کر کے برطانوی فنڈنگ کو جسٹیفائی کیا جاتا ہے۔ محکمہ تعلیم کے سیکرٹریز، ڈپٹی سیکرٹریز، پارلیمنیٹرینز کو ٹی اے ڈی اے دیے جاتے ہیں کیونکہ اس کے عوض سرکاری ڈیٹا جس تک عوام کی رسائی بھی نہیں ہوتی، اس ڈیٹا کو الف اعلان کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ کیا الف اعلان یہ چلائے گا کہ برطانوی سامراج نے اس خطے کے تعلیمی نظام کو برباد کیا، انگریزی زبان کے ذریعے سے ہمیں محکوم کیا گیا، یہاں کے تعلیمی نظام کو غیر پیداواری فلسفہ کی بنیاد پر کھڑا کیا گیا اور پھر اسی تعلیمی نظام کی مضبوطی کے لیے 70 سال تک حکومت کی مدد کرتا رہا۔ اور آج یہی برطانیہ ڈیفیڈ کے ذریعے سے یہاں کے نصاب کو کنٹرول کر رہا ہے تاکہ برطانوی سامراج کی سیاہ کاریوں پر پردہ پوشی برقرار رکھی جائے اور تعلیم کا مقصد صرف ملازمتیں پیدا کرنا اور ورکنگ کلاس کو سماج کی اشرافیہ کلاس کے تابعداروں کی فوج تیار ہوتی رہے۔ برطانیہ یو کے ایڈ اور ڈیفیڈ کے پراجیکٹس کے تحت پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو فنانس کر رہا ہے اور یہ فاؤنڈیشن پرائیویٹ سکولوں کا نیٹ ورک چلانے والوں کو فنڈنگ کرتا ہے یعنی برطانیہ پاکستان میں فنڈنگ پرائیویٹ اداروں اور الف اعلان جیسی این جی او کو کرتا ہے اور سوالات و اعتراضات اپنی اس طفیلی این جی او کے ذریعے سے سرکاری اداروں پر اٹھائے جاتے ہیں، گر برطانوی سرکار اتنی ہی مخلص اور سنجیدہ ہے تو پھر یہ فنڈنگ براہ راست پبلک سکولوں پر لگائے۔ لاہور جیسے شہر میں الف اعلان کے دس نمائندے بھی شاید موجود نہ ہوں لیکن ضلع لاہور کے سارے اعداد و شمار بذریعہ سرکار اس این جی او کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے سرکاری سکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے اس پر ورلڈ بنک، آئی ایم ایف اور یورپی حکومتیں براہ راست پاکستان کی حکومت کو تعلیمی امداد کیوں فراہم نہیں کرتیں؟ پھر عالمی مالیاتی ادارے پاکستان میں معاشی اصلاحاتی ایجنڈے کے نام پر اربوں ڈالرز کی فنڈنگ کرتے ہیں جس میں سڑکیں بنائی جاتی ہیں تو معاشی ایجنڈے میں تعلیمی اصلاحات کو شامل کرنے کی فنڈنگ کیوں نہیں کی جاتی؟ الف اعلان کے اسلام آباد میں بیٹھنے والے ایگزیکٹوز کا آڈٹ کرایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ دو ہزار تیرہ سے پہلے ان کے معاشی حالات کیا تھے اور اب یہ کتنے اثاثہ جات کے مالک ہیں۔ حکومت پاکستان کے تعلیمی منصوبوں کے خلاف الف اعلان کو مہم چلانے کی آزادی حاصل ہے تو پھر الف اعلان کو اپنی ویب سائٹ پر اپنی فنڈنگ کے تمام ذرائع بھی وضع کرنے چاہیے، مالی حجم بھی وضع کرنا چاہیے اور سالانہ آڈٹ رپورٹ بھی جاری کرنی چاہیے۔ جن سرکار کے تعلیمی اعداد و شمار کو یونیورسٹیز کے حوالے کر کے وہاں سے اینالسیس رپورٹس شائع کرانی چاہیے وہی اعداد و شمار این جی او کے حوالے کر دیے جاتے ہیں شاید اس لیے کہ بیوروکریسی کو چھوٹی موٹی مراعات مل جاتی ہیں۔ الف اعلان کو اگر پاکستان میں برطانوی فنڈنگ پر اپنا تعلیمی کام جاری رکھنا ہے تو پھر امداد کے تمام ذرائع کو واضح کرنا چاہیے وگرنہ ہر الیکشن سے پہلے تعلیم کے نام پر مہم چلانے کا پھر دھندہ بند کر دیا جائے۔ یہاں یہ بھی لکھ دوں کہ الف اعلان دعویٰ کرتی ہے کہ وہ این جی او نہیں ہے، این جی او نہیں ہے تو پھر کس بلا کا نام ہے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔