یکم اکتوبر 1996 کو ضلع گجرانوالہ کے شہر کامونکی میں جنم لینے والے نوجوان شاعر علی رومی صاحب کا اصل نام قیصر مشتاق ہے ۔ انہوں نے میٹرک کی تعلیم لاہور سے اور انٹر کی تعلیم اپنے آبائی شہر کامونکی کے یونائیٹڈ کالج سے حاصل کی ۔جس کے بعد انہوں نے لاہور میں مستقل سکونت اختیار کرلی ہے ۔
علی رومی کی شاعری زبردست قسم کی اور خیالات کچھ عجیب قسم کے ہیں ۔ انہوں نے انٹر کرنے کے بعد نہ تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھایا اور نہ ہی کسی کاروبار وغیرہ سے منسلک ہوئے ۔ انہوں نے پاکستان میں رہتے ہوئے اٹلی کے دارالحکومت شہر روم کی نسبت سے رومی کا لاحقہ استعمال کرنا شروع کر دیا ۔ شاعری کی کتاب کی چھپائی ، مشاغل و مصروفیت اور کاروبار خواہ زندگی کے مقصد کے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے علی نے کہا کہ شاعری کی کتاب چھپوانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ کاروبار سے کوئی دلچسپی نہیں ہے میرا مشغلہ اور شوق صرف محبت، شاعری اور آوارگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شاعری کا شوق بچپن سے تھا مگر مطالعے کی وجہ سے شاعری کا شوق زیادہ ہوا۔ اور 2015 سے شاعری کا آغاز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں زندگی سے سوائے موت کے اور کچھ مانگنا بیکار سمجھتا ہوں ۔
علی رومی صاحب کی شاعری بہت دلچسپ اور بار بار پڑھنے کی لائق ہے۔ وہ اردو شاعری کی عام روایت کے برخلاف مذکر کے بجائے مونث کے کردار اور ذات کو مخاطب کرتے ہیں ۔ جس کو نوجوان طبقہ سے خوب پذیرائی مل رہی ہے ۔
علی رومی کی شاعری سے 2 منتخب غزلیں اور چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر شخص اپنے قد کے برابر لگے مجھے
یہ بات سوچ سوچ کے ہی ڈر لگے مجھے
اس نے فقط کہا تھا کہ میں آپکا نہیں
پھر اس کے بعد پھول بھی پتھر لگے مجھے
جس دن تمہارے خط کا مجھے انتظار تھا
اس دن تمـام پنچھی کبوتر لگے مجھے
تب مجھ پہ یہ کھلا کہ بہت سادہ دل ہوں میں
جب دوستوں کے ہاتھ سے خنجر لگے مجھے
اس آسماں کو مجھ سے ہے کیا دشمنی علی
بھیجوں اگر دعا بھی تو سر پر لگے مجھے
علی رومی
________________
غزل
یہ مے یہ جام و مینا خوبصورت
ہے میخواروں کا جینا خوبصورت
مرا وہ احتراماً چائے لانا
ترا مرضی سے پینا خوبصورت
ترے سینے میں گویا دل نہیں ہے
مگر پھر بھی ہے سینہ خوبصورت
کسی کو فون پر بتلا رہی تھی
مگر وہ ہے کمینہ خوبصورت
تجھے امریکی ویزہ ہو مبارک
مرا مکہ مدینہ خوبصورت
علی رومی
________________
بے طلب مال و متاع دل و دیں دیتا ہے
اس کو رب ہاتھ اٹھانے ہی نہیں دیتا ہے
اس کی تقسیم کا معیار وہ خود ہی جانے
بھوک ہوتی ہے کہیں رزق کہیں دیتا ہے
________________
زخم تازہ نہیں کریں گے ہم
تجھے دیکھا نہیں کریں گے ہم
آپ کا احترام اپنی جگہ
پھول ضائع نہیں کریں گے ہم
________________
کس طرح شام و سحر شور میں رہتی ہو گی
کتنی مشکل سے وہ لاہور میں رہتی ہوگی
علی رومی