انکو ادونیس کے نام سے بھی پہچانا جاتا ھے۔ وہ عربی زبان کے شاعر ادبی نقاد، نظریہ دان، مضمون نگار، مترجم ر صحافی ہیں۔ یکم جنوری 1930 میں شام کی ایک گاوں ، قصابیں { لداکیا۔ فرانسیی شام}میں پیدا ھوئے۔ اسکول کی ابتدائی جماتیں ترٹوس اور لتاکیا میں پڑھی۔ 1954 میں دمشق یونیورسٹی سے گریجیوشن کیا۔ پھر 1973 میں سنیٹ جوزف کا لج بیروت سے" عربی ادبیات" میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ .سیاسی بے چینی ان کی شاعری میں تخلیقی تحریک ثابت ھوئی۔ ان کا جھکاو جدیدیت کی جانب ہے اور کی شاعری پر ٹی ایس ایلیٹ کا گہرا اثر ہے۔۔ 1955۔56 میں جب وہ فوج میں خدمات سرانجام دے دہے تھے تو ان کو سیرین سوشل نشنلیسٹ پارٹی کی رکنیت کے جرم میں پابند سلاسل کردیا گیا۔ 1965 میں وہ سیاسی وجوہات کی بنا پرلبنان چلے گے۔ ان کو 27 جنوری 1995 کو عرب رائڑز یونیں کی رکنیت سے خارج کردیا گیا۔ ان کو کئی بار قتل کی دھمکیاں ن بھی ملی۔ جس کے بعد وہ 1975 سے پیرس میں مستقل طور پر مقیم ہیں۔ 1988 سے ان کو ادب کے نوبیل انعام کے لیے کئی بار نامزد کیا گیا ۔ مگر ابھی تک ان کو یہ انعام نہیں مل سکا۔
1960 کی دہائی میں ادونیس نے عربی شاعری کو ایک نئی شکل دی اور اس کے مزاج کی از سرنو شاخت کی۔ کاض کر انھون نے عربی شاعری کے محساورات کو نئے معنی دئیے اور صوفی ازم اور سریلزم سے متاثر ہوکر کَی پءچیدہ فکریات کو اپنے کلام میں جگہ دی۔ جو ان کے سیاسی اور ثقافتی افکار کی تشریح بھی کرتے ہیں جو ادب سے باہر بھی خاصے کار آمد اور مفید ثابت ہوئے
عرب دنیا کی معاشرتی اور فکری تحریکوں پران کی تحریروں کا گہرا اثر ھے۔ ادونیس نے وھاں یوسف اکہال کی معاونت میں "مجالت شعر" جاری کیا۔ اس کے بعد انھوں نے "مواکف" نامی پرچہ نکالا۔ان کی اھم کتابون میں " ھوا میں پتے"، آئینوں کا اسٹیج" قابل ذکر ہیں۔ انھون نے کلاسیکی کی دو جلدیں شائع کیں۔ ان کی کتاب "ادونیس کا خون" کا ترجمہ انگریزی کے شاعر سیمویل ہاروے نے کیا۔
ادونیس کا کہنا ہے کہ "شاعری معاشرے کو تبدیل نہیں کر سکتی ۔ "شاعری میں ہم صرف چیزوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں نظریہ تبدیل کر سکتے ہیں ۔ ثقافت اداروں میں تبدیلی کے بغیر تبدیل نہیں کر سکتے." لیکن انھون نے شاعری کے بارے میں یہ بھی کہا ہے بقول ان کے مقبول ہیت {فارم } ہی تنقید کے پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اور جوشاعری سب لوگوں تک پہنچتی ہے بنیادی طور پر سطحی ہے ۔ اس لیے قاری کو شاعر کی طرح، ایک خالق بننے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ شاعری کی حقیقیت کو جانےکی کوشش ہوتی ہے۔ ادونیس اپنے قاری کو خوش آندید کہتے ہیں کا استقبال ہے ۔ ' ان کا کہنا ہے میرے تعلقات شاعری اور آرٹ میں ہمیشہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور سیاست دانوں کے لیے ادونیس کی شاعری اور افکارقابل توجو رہے۔ ان کی شاعری میں سیاسی واقعات بڑے واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ اور تاریخ سے وہ ان کے یہاں ایک " سبق آموزی" کا سلسلہ بھی نظر اتا ہے ان کے یہاں شہوانیت کی گرمی بھی ہے تو دوسری جانب داعش اور سلفی انتہا پرستون ں کے خلاف نبر آمائی بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔۔ایران کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے کے بعد اںھوں نے ایک نظم " اصول ریزوانا "کے عنوان سے لکھی یہ نظم عربی کے بیروت سے شائع ہونے والےایک موقر ادبی جریدے " السفیر" میں شائع ہوئی۔ اس نظم کو ربی سے فارسی میں محسن رضوانی اس نظم کو عربی میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کی عربی یہ شعری مجموعے انگریزی میں شائع ہوچکے ہیں :
"Psalm"
"Not a Star"
"King Mihyar"
"His Voice"
"An Invitation to Death"
"New Covenant"
"The End of the Sky"
"He Carries in His Eyes"
"Voice"
"The Wound"
ان کی یہ نظم دیکھیں:
خوابوں کی نظمیں
۔ "چڑیا"1
ادونیس/علی احمد سعید
ترجمہ:احمد سہیل
میں نے ایک چڑیا کو چہکتے سنا
ضنین کی چوٹی پر
وہ گائے جارہی تھی
خاموشی پھیلنے سے پہلے
یہ مدھر گیت تھے
ایک چھری کی دھار پر
وہ زخم کھا رہی تھی اور رو رہی تھی، کسی آواز کے بغیر،
ایک افسردہ شہر
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...