لفظوں کے ماخذ اور زبانوں کے باہمی تعلق کی دریافت کے علم کو ایٹیمالوجی کہتے ہیں۔ اردو میں علم کے اس شعبے میں بہت کم ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں خالد احمد نے اس موضوع پر کافی کام کیا ہے لیکن کیونکہ ان کا کام انگریزی میں ہے اس لئے اس کی پہنچ بہت محدود ہے۔ ان کی ایک کتاب کا اردوترجمہ شیراز راج نے لفظوں کی کہانی لفظوں کی زبانی کے عنوان سے کئی سال قبل کیا تھا اور وہ ترجمہ بھی اب میسر نہیں ہے۔
اردو میں اپیٹمالوجی پرپہلی اور بنیادی کتاب مولوی احمد دین نے گذشتہ صدی کے اوائل میں لکھی تھی اور نام تھا اس کا سرگذشت الفاط۔ اس کتاب میں تقریبا ایک ہزار الفاظ کی اصل سے بحث کی گئی ہے جس میں سے بیشتر فارسی الاصل ہیں۔مولوی صاحب نے 1901 میں پادری ٹرنچ کی انگریزی کتاب مطالعہ الفاظ سے متاثر ہوکر ایک مضمون لکھا جو ماہنامہ مخزن میں شایع ہوا تھا۔ بعد ازاں مولوی احمد دین نے اس موضوع پر ایک مکمل کتاب لکھی جو 1923 میں شایع ہوئی تھی۔ علامہ اقبال نے سفارش کرکے اس کتاب پر پانچ صد روپے انعام بھی منظور کرایا تھا۔
مولوی احمد دین کون تھے اس بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں ہیں۔اردو ادب کی تاریخوں میں ان کا نام کہیں موجود نہیں ہے۔ بعض کتابوں میں ان کا نام اقبال کے دوست کی حیثیت سے سرسری طورپرضرور موجود ہے۔ اندرون شہر سے تعلق رکھنے والےمولوی احمد دین نے گریجوایشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی اور پھر ایل ایل بی کرکے وکالت کو بطور پیشہ اپنایا۔ وہ کچھ عرصہ تک صحافت سے بھی منسلک رہے تھے۔ مولوی احمد دین گذشتہ صدی کے اوائل میں لاہور کے مشہور صحافی، مصنف اور وکیل تھے۔ انھوں نےالفاط کی سرگذشت کے علاوہ
مولوی احمد دین نے اٹھارہ کے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھی تھیں جن میں دو ناولوں کے تراجم بھی ہیں
مولوی احمد دین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے علامہ اقبال کی پہلی بائیوگرافی لکھی تھی۔ اقبال ان کی لکھی سوانح پر خوش نہیں تھے اس لئےدونوں کے مابین اس حوالےسے اختلاف بھی ہوا تھا پھر مولوی احمددین نے علامہ اقبال کی خوشی کی خاطر اپنی کتاب کی سب جلدیں نذر آتش کردی تھیں۔
کھٹمل ۔ کھٹ چارپائی اور مل پہلوان یعنی چارپائی کا پہلوان جو بڑی جرات اور بہادری سے لہو پیتا ہے۔سوڈان افریقہ میں ایک ملک کا نام ہے۔سوڈان جوجو کالے کالے باشندوں کا دیس ہے۔عدالت میں گواہ پر فریق مخالف کے سوالات کوجرح کہا جاتا ہے۔ جرح کامقصد گواہ کی گواہی کو زخمی کرنا ہوتا ہے۔ مغل تورانی نسل کے تھے اور ان کی زبان میں تورانی اور ترکی زبان کے لفاظ بھی تھے جن میں چند ایک ہمیشہ کے لئے ہمارے ہاں رہ گئے مثلا چق، چقماق،چغلی،ساچق وغیرہ ترلی الاصل ہیں۔اسی طرح آیا، پادری،نیلام پرتگیزوں کے ہندوستان پر قبضے سے یاد گار ہیں۔
سرگذشت الفاظ اپنے موصوع کے اعتبار سے منفرد کتاب ہے۔ ایک ایسی کتاب جس میں الفاظ کے عروج و زوال کی کہانی بیان کی گئی ہے