ایلن ٹورنگ Alan Turing 1912 میں انگلینڈ میں پیدا ہوا، اس کا شمار کمپوٹرسائنس اورمشینی زہانت Artificial Intelligence کے ان ابتدائی عظیم سائنس دانوں میں شمارہوتا ہے، جنہوں نے کمپوٹرسائنس کی ترقی و ارتقا میں بڑا اہم رول ادا کیا۔ اسے بابائے کمپیوٹرکہاجاتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں ٹورنگ وہ شخص تھا، جس نے جرمنوں کے خفیہ کوڈ توڑکربرطانیہ کوفتوحات حاصل کروائیں۔ یہ 'ٹورنگ مشین' ہی تھی، جس نے بعد میں عام استعمال کے کمپوٹرکی شکل اختیارکی۔ سائنس کی دنیا میں Turing Test آج بھی استعمال ہوتا ہے، جس کے ذریعے مشینی زہانت اورانسانی زہانت کے درمیان تفریق کوٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ ٹورنگ کو 1952 میں ہم جنسی عمل Homosexual کے ارتکاب پرمقدمہ دائرکیا گیا۔ اس وقت برطانیہ میں اسے اخلاقی جرم مانا جاتا تھا۔ اس کوسزائے قید یا خصی (نامرد) کروانے کی چوائس دی گئی۔ ٹوونگ نے قید کی بجائے خصی کرانے کی سزا کوقبول کرلیا۔ ٹورنگ 1954 میں Cyanide کھا کرخودکشی کرلی۔۔جب کہ اس کی 42 وی سالگرہ کو ابھی 16 دن باقی تھے۔ 2009 میں انٹرنیٹ مہم کے نتیجے میں حکومت برطانیہ نے ایلن ٹورنگ جیسے جینئس پرجوظلم کیا تھا۔ اس پر برطانوی وزیراعطم گورڈون براون نے سرکاری سطح پرمعافی مانگی، ملکہ الزبتھ نے 2013 میں موت کے بعد ایلن کومعاف کرنے کا حکم جاری کیا۔ اب برطانیہ میں غیررسمی طورپر Alan Law کے نام سے ایک قانون ہے۔ جس کے تحت تاریخ میں جس جس کوہم جنسیت کے تحت سزائین دی گئی، ان کومعاف کیا جاتا ہے۔۔ مطلب یہ کہ انسان اورقومیں یونہی سیکھتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔ وہ بدبخت اوربدنصیب ہیں، جو آج بھی قرون وسطی کے وحشیانہ ضابطوں کوکروڑوں لوگوں پرایمان سمجھ کرنافذ کرتے ہیں۔ تاریخ میں حب الوطنی اور مقدس شریعتیں کتنے خوبصورت عظیم الشان جینئس لوگ کھا گئیں۔ جونہ جانے اپنی زہانت اورعلم سے انسانیت کوکیا سے کیا دے جاتے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔