(Last Updated On: )
عالمی اردو مجلس کے زیر اہتمام ڈاکٹر حنیف ترین کی یادمیں تعزیتی نشست و محفل مشاعرہ
(مرحوم حنیف ترین اپنی ذات میں ایک انجمن تھے: رفیق راز)
سرینگر۔07؍مارچ 2021
عالمی اردومجلس کے زیر اہتمام اردو کے مشہور و معروف شاعر ،معالج اور کالم نویس مرحوم ڈاکٹر حنیف ترین کی یاد میں منتظمین نے EMMRC میڈیا ہاؤس،کشمیر یونی ورسٹی میں ایک تعزیتی نشست اورمحفل مشاعرہ کا انعقا کیاگیا۔ڈاکٹر حنیف ترین کا انتقال 3؍دسمبر 2020 کو راول پورہ سرینگر میں ان کی رہائش پر ہوا تھا۔دراصل وہ گذشتہ ایک سال سے علیل تھے اور بالآخر دسمبر کے پہلے ہفتہ کو وہ اس دنیا کو خیر باد کہہ گئے ۔ان کی یادمیں تعزیتی پروگرام جنوری میں ہونا تھا تاہم کشمیرکے ناسازگار موسمی حالات کے سبب اس نشست کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔کل یہ تقریب بالآخر بہ کشمیر کی معزز شخصیات کی موجودگی میں بہ حسن و خوبی تکمیل کو پہنچی۔ایوانِ صدارت میں برصغیر کے ممتاز اور معروف براڈکاسٹر رفیق رازبحیثیتِ مہمانِ ذی وقار اور مقبول شاعرہ و سابق ڈائریکٹر آل انڈیا ریڈیو سرینگررخسانہ جبین بحیثیتِ مہمانِ اعزازی کے موجود رہے جب کہ عالمی اردو مجلس کے جنرل سکریٹری غلام نبی کمار اورحنیف ترین کے صاحبزادے ڈاکٹر یاسر ترین بھی ڈائس پر موجود رہے۔پروگرام کا آغاز تعمیل ارشاد کے ایڈیٹر ناظم نذیر نے تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا۔جب کہ دانش حسین لٹو نے نعت شریف پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔خطبہ استقبالیہ ڈاکٹر یاسر ترین نے دیا جس میں انھوں نے اپنے والد کونہایت خوبصورت الفاظ میںخراج عقیدت پیش کیا ۔پہلا سیشن تاثراتی نوعیت کا تھا جس میں غلام نبی کمار نے اردو کے ممتاز نقاد اور محقق پروفیسر گوپی چند نارنگ کا مقالہ’’حنیف ترین کی شعری کائنات‘‘پڑھا۔اس کے بعد موصوف نے اپنا تاثراتی مقالہ ’’حنیف ترین :یادیں اور باتیں دلوں میں پیوست ہیں‘‘ بھی سماعت فرمایا۔ اس موقع پر ادارے کے نائب سکریٹری بشیر چراغ، شعبہ اردو کشمیر یونی ورسٹی کے استاد ڈاکٹر مشتاق حیدر اور ناظم نذیرنے بھی مرحوم حنیف ترین کے تعلق سے اظہارِ خیال فرمایا اور ان سے اپنے ذاتی مراسم اور یادگار ملاقاتوں کا ذکر نیز ان کی خدمات کو بیان کیا۔معروف شاعر و ادیب رفیق راز نے مرحوم سے برسوں سے قائم ادبی اوردوستانہ رشتے پر روشی ڈالی۔انھوں نے کہا کہ حنیف ترین اپنی ذات میں انجمن تھے وہ بہت معتبر شاعر و ادیب تھے۔موصوف نے یاسرترین کو سراہا جنھوں نے اس تعزیتی نشست کا اہتمام کیا۔معروف نسوانی آواز رخسانہ جبین نے بھی مرحوم کو بہترین الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا انھوں نے کہا جب وہ کشمیر آتے تو آل انڈیا ریڈیو سرینگر کا چکر زرور لگاتے ،وہ ایک زندہ دل اور مخلص انسان اور ادیب تھے۔اس موقع پر محمد اسلام خان کی حنیف ترین پر مرتبہ کتاب’’تنقید بھی تحسین بھی‘‘ کا اجرا عمل میں آیا۔اس سیشن میں نظامت کا فریضہ ڈاکٹر نگہت سید قریشی نے انجام دیا۔
دوسرے اجلاس میں شعرا کرائے نے اپنا کلام پڑھا۔اس سیشن کی ایوانِ صدارت میں رخسانہ جبین،ستیش ومل،بشیر چراغ اور ڈاکٹر کوثر رسول تشریف فرما تھے۔اس اجلاس میں جن شعرا نے اپنا کلام پڑھا ان میں پرویز مانوس،عادل اشرف،راشد مقبول،ڈاکٹر نگہت سید قریشی،ڈاکٹر تنویر طاہر،عارض ارشاد،ڈاکٹر ہلال مخدومی،برکت حسین لٹو،عذرا حکاک،شائستہ بخاری، درخشاں وکیل،راشف عزمی کے اسم گرامی قابلِ ذکر ہیں۔آخر میں ستیش ومل،کوثر رسول،بشیر چراغ اور رخسانہ جبین نے بھی اپنا پُر مغز کلام پڑھا۔صدور حضرات نے کشمیر کی نوجوان نسل کے شعراکی تخلیقی صلاحیتیوں کو سراہا اور ان کے معنی آفرین کلام پر داد دیتے ہوئے انھیں مبارک باد بھی پیش کی۔شعری اجلاس کی نظامت کے فرائض غلام نبی کمار انجام دے رہے تھے۔
آخر پر ڈاکٹر یاسر ترین نے تمام مہمانوں ، شعرائے کرام اورمیڈیا سے وابستہ افراد کا تشکر کیا۔دیگر شرکاء میں پروفیسر ناصر مرزا، ڈاکٹر شمیم اختر،ایڈیٹر ہفت روزہ ندائے کشمیر محراج الدین ،سید عرفان نبی،طالب شاہین، منظور احمد کمار،اعجاز ابن مشتاق،جی ۔آر۔ندیم،آصف علی لٹو،حماد شاہ خان،محمد عادل،محمد رمضان،ملک شاہد وغیرہ بھی کے نام قابل ذکر ہیں۔