دہلی کی تمام اہم خواتین شاعرات کی شرکت نے مشاعرے کی کامیابی کو یقینی بنایا
عالمی اردو مجلس ،دہلی کے زیر اہتمام کل یعنی ۱۷؍فروری ۲۰۱۹ کو ’’مشاعرۃ البنات‘‘ کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں دہلی کی تقریبا تمام اہم خواتین شاعرات نے شرکت کی۔یہ ادارے کی پندرھویں نشست تھی جس میں گذشتہ پروگراموں کی بہ نسبت شاعرات اور ادیبوں کی تعداد تشفی بخش رہی۔پروگرام کا آغاز بشیر چراغ نے تلاوتِ کلام پاک سے کیا۔اس کے بعد ادارے کے جنرل سکریٹری غلام نبی کمارنے تمام مہمانوں کا استقبال کیا۔خواتین کے اس مشاعرے کی صدارت ڈاکٹر عفت زریں صاحبہ نے کی جبکہ ڈاکٹر رضیہ حیدر خاںاور ڈاکٹر نگار ناز بانو بالتریب مہمانِ خصوصی اور مہمانِ ذی وقار اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئیں۔ مشاعرے میں سب سے پہلے کشمیر میں انچاس جوانوں کی شہادت پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اس کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔اس نشست میں نظامت کے فرائض عالمی اردو مجلس کے صدر ڈاکٹر حنیف ترین نے انجام دیے۔جن خواتین شاعرات نے اس مشاعرے میں حصہ لیا ان میں ڈاکٹر عفت زریں، غزالہ سمیر، ڈاکٹر راشدہ باقی حیا، نسیم بیگم، نگار بانو ناز، ڈاکٹر ناظمہ جبیں، خاتون ،چشمہ فاروقی، رضیہ حیدر خان،ڈاکٹر ودیا جین، عزیزہ مرزا،فرحین اقبال، ڈاکٹر صبیحہ ناہید، آشکارا خانم کشف، عنیقا نرگس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔جن کا نمونۂ کلام مندرجہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:
بکھری بکھری سی میری ذات ہوئی جاتی ہے
زندگی گردشِ حالات ہوئی جاتی ہے
(ڈاکٹر عفت زریں)
حلِ تباہ تیرا انتظام کر دوں گی
میں اپنی پیاس سمندر کے نام کر دوں گی
(غزالہ سمیر)
روز کرتے ہیں ستم ہم پہ اسیران خرد
روز احسان اٹھا لیتے ہیں ہم شیشے کا
(نسیم بیگم)
ویران ہے بہت دن سے میرے دل حویلی
اس دل کی اداسی کسی مہمان سے جائے
(نگار بانو ناز)
اور تاریک فضاؤں کو سیاہی دیں گے
فتنے اٹھیں گے تو پیغامِ تباہی دیں گے
(چشمہ فاروقی)
کس کی کرسی کس کا تاج
جانے کل ہو کس کا رواج
(ڈاکٹر ناظمہ جبیں)
اِک محبت بہت ہے میرے لیے
اور کوئی کمال مت رکھنا
(ڈاکٹر دویا جین)
میں خوشی چھین کر نہیں لیتی
میرے حصے میں گر نہیں آتی
(رضیہ حیدر خان)
آبلہ پائی سے سیراب ہوا کرتے ہیں
دشت و صحرا کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
(راشدہ باقی حیا)
پانی کا بلبلہ ہے یہ زندگانی اے عزیز
اپنے تو خواب بھی پرائے ہیں
(عزیزہ مرزا)
میری خواہش ہے لکھوں ایک ترانہ ایسا
میرے لکھے ہوئے اشعار سے خوشبو آئے
(آشکارا خانم کشف)
خود کو فانوس کرنے کا سوچ لیا اب
قلم کی سیاہی کب تلک روشن رکھے گا
(خدیجہ کشمیری)
میرے خواب ہیں وہ جن کو کہیں عشرت شبانہ
میری زندگی ہے خود بھی میری فکرِ شاعرانہ
(فرحین اقبال)
محبت کا شجر گر ہم لگاتے
کٹیلے پھول ہر گز ہم نہ پاتے
(ڈاکٹر صبیحہ ناہید)
دل ہے چھوٹا آشا ہے بڑی
آکاش چھونے کو میں ہوں کھڑی
(عنیقا نرگس)
اس پروگرام میں جن معزز سامعین نے شرکت فرمائی ان میں ڈاکٹر شمیمہ اختر، ڈاکٹر نصیرالدین ازہر،محترمہ کرہ، محترمہ ندا، ڈاکٹر شگفتہ یاسمین، منیر الحسن، لقمانہ خانم ، وحید اعظمی قابل ذکر ہیں۔ آخر پر اظہارِ تشکر غلام نبی کمار نے ادا کیا۔