عالمی تنقیدی پروگرام نمبر 203
بعنوان : مہنگائی
ادارہ ،عالمی بیسٹ اردوپوئیٹری
کی جانب سے پییش کرتے ہیں
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری سدا ہی ،سب سے الگ تھلگ ،جداگانہ پروگرام پیش کرنے کا علمبردار رہا ہے ۔اس کے پرچم تلے اب تک 202منفرد انداز کے پروگرام پیش کئے جاچکے ہیں جو برقی دنیا میں ناقابل تسخیر ریکارڈ ہے ۔اس فاتح ٹیم کے کیپٹن ادارہ ہذا کے بانی و چیئرمین توصیف ترنل (کرنل )کی محنت شاقہ نے 202پروگرام کا اسکائی اسکریپر تعمیر کردیا اور ہنوز اس کی بلندی میں اضافہ جاری وساری ہے ۔
ادارے کا پروگرام 203 اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہ نہ صرف ملکی مسئلہ ہے بلکہ عالمی مسئلہ ہے جس میں عوام الناس زندگی کے دیگر مسائل سے جھوجھ رہے ہیں اس میں ،،مہنگائی ،، کا بوجھ ان کی کمر توڑ رہا ہے ۔انسان کی بنیادی ضروریات ،روٹی ۔۔کپڑا اور مکان اس پر راست اثر انداز ہے ۔۔۔عامی دو وقت کی روٹی نہ کھا کر ایک وقت کی روٹی تو کھائے !!۔۔مرغن غذائیں نہ ملیں ۔۔روکھی سوکھی تو ملے !!۔۔نان جوئیں تو ملے !!!۔۔لباس فاخرہ نہ سہی ،بوسیدہ لبادہ تو زیبِ تن کرے !!۔۔۔کاخ امراء یا قصرِ سلطانی نہ سہی گھاس پھوس کا چھپر تو سر چھپانے کو میسر ہو !!۔۔جس میں ریشمی کرٹین نہ سہی ٹاٹ کا پردہ تو ہو !!۔۔نرم غالیچے نام ہوں ،پیال کا بستر تو ہو !!
آج بھی بقول شاعر یہ حال ہے ،
سوجاتے ہیں فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے
شہروں میں لاتعداد بے گھر افراد کی چھت آسمان اور فٹ پاتھ بستر ہے ۔۔۔آب رسانی کے بڑے پائپوں میں موسموں کا کرب جھیل رہے ہیں ۔۔۔شادی بیاہ کی تقاریب کے جھوٹے پر گزارہ کر رہے ہیں ۔۔۔کیوں نہ کریں کہ بھوک تو مردار کھانے پر بھی آمادہ کردیتی ہے !!۔۔ہمارے سماج کی دو تصاوير ۔۔۔ایک تقاریب شاہی میں اتنی جھوٹن بچ جاتی ہے کہ کسی غریب کی لڑکی کا گھر بس سکتا ہے ۔۔۔وہاں شکم سیری کے بعد یہ حال ہوتا ہے ،
حال بے دم ہے کسی کا بھوک سے
کوئی کھائے ہاضمے کی گولیاں
کسی کا لباس لاکھوں میں تو ۔۔کوئی اترن کو زیبِ تن کرلیتا ہے ۔۔یہی نابرابری۔۔۔یہی غیر مساویانہ تقسیم ،،مہنگائی ،، کو جنم دیتی ہے ۔۔کہ جس کے پاس زر کی فراوانی ہے وہ منہ مانگی رقم سے ضروریات زندگی خرید لیتا ہے ۔۔اور عامی؟؟ نامحرومی کے باعث ۔۔۔یاسیت سے قنوطیت کی طرف اور ایک قدم آگے ۔۔۔اقدام خودکشی کی طرف جاتا ہے ۔۔۔
اسی لیے اقبال نے کہا ہے کہ ،
اٹھو میرے کوچے کے غریبوں کو جگادو
کاخ امراء کے درودیوار ہلا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشئہ گندم کو جشمیم
خون ارزاں ہے جان سستی ہے
یار یہ کس طرح کی بستی ہے؟
احمدمنیب
روٹی کے دو نوالے ہیں مشکل سے دستیاب
مہنگائی اسقدر ہے کہ مر جائے آدمی
شوزیب کاشر
میں نے کہا کچھ تو سستا ہو گا؟
اس نے بلا توقف کہا انسان کا خون
نامعلوم
بازار بوسہ تیز سے ہے تیز تر ظفرؔ
امید تو نہیں کہ یہ مہنگائی ختم ہو
ظفر اقبال
اے خاک وطن تجھ سے میں شرمندہ بہت ہوں
مہنگائی کے موسم میں یہ تہوار پڑا ہے
منور رانا
حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں
قتیل شفائ
مہنگائی میں ہر اک شے کے دام ہوئے ہیں دونے
مجبوری میں بکے جوانی دو کوڑی کے مول
چمن لال
روبینہ میر جموں کشمیر بھارت
حیوان اپنے سر کو جُھکاتا ہے شرم سے
جب آدمی کو نوچ کر کھاتا ہے آدمی
احمد منیب لاہور پاکستان
خون ارزاں ہے جان سستی ہے
یار یہ کس طرح کی بستی ہے
ڈاکٹر مینا نقوی۔ مراد آباد بھارت
ہو گیا محروم اپنے ہاتھ سے تو اس لئے
انگلیوں کو تیری سونے کا قلم مہنگا پڑا
اطہر حفیظ فراز
پھل۔مہنگائ۔ عوام
پھلوں کے نرخ گھٹتے ہیں، یا پهر اپنی سطح په ہیں،
نتائج کیا نکلتے ہیں، ابھی کہنے سے قاصر ہیں،
ادھر طاقت عوامی ہے جو طوفانوں سے بڑھ کر ہے،
ادھر تاجر، ذخیرے ہیں، بیوپاری عناصر ہیں
اشرف علی اشرف سندھ پاکستان
جس کو بڑا غرور تھا خود پہ وہ ایک شخص
بیٹھا ہوا ہے چوک میں کاسہ لئے ہوئے
مصطفی دلکش مہارشٹر الہند
مہنگائی کی دھوپ کو سہنا کوئی کھیل نہیں پردیس
زخمی ہے ارمان یہاں کا اک اک خواب شکستہ ہے
عاطف جاوید عاطف
بُجھتے دئیے کو آنکھ سے دینا پڑا لہو
تیرا تو انتظار بھی ارزاں نہیں ہے دوست
نسیم خانم صبآءمعلمہ.. کوپل. کرناٹک بھارت
وہ ترک تعلق کئے جا رہے ہیں
زہر جدائی دیئے جا رہے ہیں
ترا لہنگا جو مہنگا ہو گیا ہے
بڑا مشکل گزارہ ہو گیا ہے
عامرؔحسنی ملائیشیا
وہ پاس ہو تو مکمل میں خرچ ہوتا ہوں
کہ اس کے ہجر سے اس کا وصال مہنگا ہے
تھذیب ابرار، بجنور، انڈیا
ھر طرف دیکھ کر یہ مہنگائی
کس کو روٹی نصیب ھوتی ہے
جعفر بڑھانوی بھارت
کچھ کم ہی نہیں ہوتیں پریشانیاں ابھی
کب تک رہے گی ملک میں مہنگائیاں ابھی
منصور اعظمی دوحہ قطر
نذرِ لیلائے سیاست بزمِ ہستی ہوگئ
زندگی مہنگی ہوئی اور موت سستی ہو گئی
انور کیفی
طلب نے چھین لی بینائی میری ۔
یہ روٹی چاندبن کررہ گئی ہے ۔
اقبال طارق
اک زرا سی بات پر عزت گئ
کتنا مہنگا خوں بہا ہونے لگا
مینا نقوی بھارت
بہتر حوراں دے وچوں گزارہ ہک تے کر گھِنسوں
اکہتر حوراں دے بدلےتو ساکوں رج کےروٹی دے
شاکر شجاع آبادی
مرے بچو کھلونے اب نہ مانگو
کہ بازاروں میں مہنگائی بہت ہے
ہدایت اللہ شمسی
بُجھتے دئیے کو آنکھ سے دینا پڑا لہو
تیرا تو انتظار بھی ارزاں نہیں ہے دوست
عاطف جاوید عاطف
میں تو خود پر بھی کفایت سے اسے خرچ کروں
وہ ہے مہنگائی میں مشکل سے کمایا ہوا شخص
شہزاد نیر پاکستان
صابر جاذب لیہ پاکستان
انسان نے ضمیر کو نیلام کر دیا
لایا ہوں میں خرید کے سستے سے ریٹ پر
گھر میں روٹی بنی غریب کے آج
کائی مہمان آگیا ہوگا۔۔۔
ضیاشادانی بھارت
مہنگائ میں جینا مشکل ہے لیکن
آپ بتائیں مرنا کون سا آساں ہے
ابن عظیم فاطمی
ستم یہ ہے یہاں مہنگائی میں اب
سنا ہے خود کو بیچا جا رہا ہے
اصغر شمیم بھارت
احباب ،
یہی سماجی نابرابری،غیر مساوی تقسیم ۔۔۔۔فیض سے ،،اے روشنیوں کے شہر ،، تو ،،مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ ،، لکھواتی ہے ۔تو ساحر سے ،
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا لکھواتی ہے ۔۔تو اختر الایمان سے ،،ایک لڑکا ،، تحریک پاتا ہے ۔یہی سماجی ناسور جس کی کوکھ میں ،،مہنگائی ،، جیسے وائرس پرورش پاتے ہیں جو غربا کی ہڈیاں تک نچوڑ ڈالتے ہیں ۔غیر منصفانہ نظام حکومت پنپنا ہے تو سماج میں زہریلے جراثیم پنپتے ہیں ۔۔افترا ،جھوٹ و کذب کا بازار گرم ہوتا ہے تو فتنے پیٹ سے ابل پڑتے ہیں جو نظام حیات کو کھوکھلا کردیتے ہیں ۔۔۔اور پھر شوشل کمٹمنٹ کا راگ الاپنے والوں پر سوالیہ نشان کھنچ جاتا ہے کہ ،
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
قارئین ،
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری سے جڑے قلمکار خوش نصیب ہیں کہ جنھیں ایسا پلیٹ فارم ملا جہاں والے اپنے قلم کی جولانیاں دکھا سکتے ہیں ۔کلمہ حق بلند کر سکتے ہیں ۔۔۔باطل کی نفی اور سچ کا بول بالا کرسکتے ہیں ۔۔قلم ہی نے انقلاب برپا کیے ۔۔۔ادارے نے سدا سلگتے موضوعات اور زمینی مسائل پر توجہ مرکوز کی کسی کی مخالفت کی پروا کیے بغیر ۔۔
ادارے کا پروگرام بعنوان ،،مہنگائی ،، 21اپریل 2019 بروز یکشنبہ دوپہر پاکستانی وقت دو بجے اور ہندوستانی وقت ڈھائی بجے منعقد ہوا جو فقیر منش شاعر ،،ساغر صدیقی ،،کے نام سے منسوب کیا گیا ۔
پروگرام ہذا ادارے کے بانی و چیئرمین توصیف ترنل سر کی زیر سرپرستی منعقد ہوا ۔ پروگرام آرگنائزر تھے احمر جان صاحب ۔صدارت کے فرائض ڈاکٹر ظہیر کاظمی صاحب نے انجام دیے ۔۔جبکہ مہمانان خصوصی تھے اصغر شمیم صاحب اور ساجدہ انور صاحبہ ۔۔مہمانان اعزازی ۔۔۔روبینہ میر صاحبہ اور احمد منیب صاحب ۔۔ اس پروگرام کی نظامت احمر جان صاحب نے خوش اسلوبی سے انجام دی ۔۔۔نقد ونظر مسعود حساس صاحب اور شفاعت فہیم صاحب نے کی ۔
پروگرام کا آغاز حمد باری تعالی سے ہوا ۔۔۔حمدیہ کلام نفیس احمد نفیس صاحب اور اظہر حفیظ صاحب نے پیش کیا ۔ رسالت مآب ﷺ میں نعت کا نذرانہ احمد منیب صاحب نے پیش کیا ۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی جاذبیت سے بھر پور بینر رونق محفل ہوئے جسے محنت شاقہ سے ادارے کے سیکریٹری صابر جاذب صاحب نے تیار کیے تھے ۔۔۔عنوان ،،مہنگائی ،،پر ادباء و شعراء نے اپنی تخلیقات پیش کیں۔ نمونہ کلام آپ دیکھ چکے ہیں ۔
خطبۂ صدارت کے ساتھ اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔۔ایک اور کامیاب ترین پروگرام کے انعقاد پر توصیف سر اور ٹیم دی بیسٹ کو ڈھیروں مبارکباد ۔
تمام شد