عالمی سیاست میں گلوبل شفٹ ۔
دوسری جنگ عظیم سے ستر سال بعد جب رطانیہ سے عالمی سیاست کا تاج امریکہ منتقل ہو گیا تھا اب امریکہ کی رضا اور منشاء سے چین کو وہ تاج پہنا دیا گیا ہے ۔ امریکہ آہستہ آہستہ دنیا کہ ایس ایچ او کہ منصب سے دستبردار ہوتا دکھائ دے رہا ہے ۔ اس طاقت کو تاج پہنا رہا ہے جو سوشل capital کی بجائے پیسے اور تجارت سے غلبہ ڈال رہی ہے ۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح یا امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا نمونہ ۔
امریکہ صرف یوکرائن ، جیورجیا ، بیلارس اور پولینڈ میں روس کو contain کرنے کے لیے اپنی presence رکھے گا اور چین کہ لیے ویتنام ، ملیشیا اور تائیوان میں کیونکہ ہندوستان اور تھائ لینڈ نے دونوں طرف کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے لہٰزا ان پر خرچہ نہیں کرے گا ۔ اس وقت اقوام متحدہ ، ورلڈ بینک اور آئ ایم ایف نے چین کہ سامنے اپنی ہار مان لی ہے کیونکہ ان اداروں نے غریب ملکوں کو مچھلی دی ، مچھلی پکڑنا نہیں سکھایا ۔ امریکہ تا قیامت سپر پاور رہے گا وہ اس میں ہی خوش ہے اب اپنا گھر ٹھیک کرے گا ۔
چین میں پچھلے مہینے اس ساری صورت حال کو بھانپتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں دس نکات طے کیے گئے جو بہت سارے عالمی اخبارات، رسائیل اور جریدوں کی زینت بنے ۔ آپ سب گوگل کر کے ان کو ضرورپڑھیں ۔ بنیادی مقصد ان کا پوری دنیا کو ساتھ لے کے چلنا ہے ۔ one belt one road سر فہرست ہے ۔ پرانے silk route کہ revival کا عندیہ دیا گیا ہے ۔ ماحول کی آلودگی ختم کرنے کا اشارہ ہے ، اور لوگوں کی فلاح و بہبود پر بہت زیادہ بات کی گئ ہے ۔ چین جیت گیا ۔ سرمایا دارانہ نظام اپنی موت آپ مر گیا ۔ اس وقت امریکہ میں اس کہ برے نتائج کا کہرام مچا ہوا ہے ۔ ٹرمپ نے حکومت کا shut down منظور کیا ہے ، لیکن immigration پر ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ۔ امریکہ قیامت بنا ہوا ہے مڈل کلاس کے لیے ۔ ایک انقلاب کے انتظار میں ۔ وہ آگ جو Bernie Sanders نے شروع کی اس کے آلاؤ میں ٹرمپ اور Cortez نے جلنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ سب قدرت کا کھیل ہے ۔ امریکہ میں حکومت ، چرچ اور کارپوریشنز کہ خلاف گروپ کی صورت میں بولنا موت تھا ۔ اوشو کو ۱۹۸۶ میں زہر دے کر مار دیا گیا تھا جب اس نے play boy کہ مالک سے سینگ اڑائے ۔
پاکستان کدھر کھڑا ہے ؟ بہت زبردست جگہ ۔ موج میں مزے میں ۔ کڑا احتساب کرے ، سارا مغربی قرضہ اتار دے ۔ چین کہ ساتھ برابری کی سطح پر معدنیات کہ پراجیکٹ کرے ۔ چین CPEC کہ اردگرد فیکٹریوں کہ لیے تو نہیں مانا صرف godown بنائے گا لیکن کوئ نہیں ایک کار آمد انفراسٹرکچر اور راہداری مل جائے گی ۔ فوج کہ لیے بارڈر سنبھالنا بہت آسان ہو جائیں گے ۔ چین کو عمران خان کی شدید ضرورت ہے طالبان کو سنبھالنے کے لیے ۔ فضلو ڈیزل تو امریکہ کہ پیسے کھا گیا اس چکر میں کیا کچھ بھی نہیں ، اب امریکہ نے اس کہ آنے پر یہاں پابندی لگا دی ہے ۔ دیکھیں چین نے کرپشن پر شہباز شریف کو نہیں بخشا جس نے سب سے زیادہ ٹھیکے انہیں دیے ۔ امریکہ کا یہی المیہ رہا ، ۷۵ % usaid کا پیسہ کھایا گیا ۔ رضا رومی صاحب بتائیں گے کہ کس طرح ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے access to justice پروگرام کے لیے ایک نالائق ترین آسٹریلین کو ہیڈ لگایا اور پھر رومی اور اس نے ٹکا کر پیسہ کھایا ۔ یہی حال میڈیا کا ہے ، نجم سیٹھی ان کا پیسہ کھا گیا ، کیا دھیلے کا کچھ نہیں ۔ اوپر سے زرداری اور نواز شریف جیسے لٹیرے بٹھا دیے ۔ ہر شاخ پر الو بٹھا کر پاکستان کو ہرا دیا ۔ عمر ان خان صاحب ان میں سے ۷۰ فیصد الو اب آپ کو چمٹ گئے ہیں ، جان چھڑوائیں ان سے ۔ اگر ٹرمپ Amazon کو للکار سکتا ہے جس کا چیرمین دنیا کا امیر ترین آدمی ہے آپ جناب منشاء اور رزاق داؤد کو کیوں نہیں قابو کر سکتے ؟ بہت ہو گئ لُوٹ مار ، بس کر دیں اب ۔ اسد عمر کو کہیں ایل این جی ڈیل میں اینگرو کی بدمعاشی کا پیسہ نکلوائے ۔ خان صاحب ہم پالستانیوں نے آپ کی شکلیں نہیں دیکھنی کام دیکھنا ہے ۔ جُٹ جائیں ۔ شکل تو آپ کی کل گل بخاری نے بغیر Botox کہ دکھا دی ۔ ہمیں کوئ فرق نہیں پڑتا ہم نے آپ کی شکل کو ووٹ نہیں دیا بلکہ ایک پر نور صبح کی امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ ڈٹ جائیں ، سب سے زیادہ فائیدہ اس نئے world order کا پاکستان اٹھائے گا اگر آپ نے رشوت ہی صرف بند کروا دی ۔ وگرنہ بر واقعی ہی وہ ۵۰ فیصد نوجوان جس نے آپ کو ووٹ دیے حبیب جالب کا نعرہ لگا دیں گے شہباز شریف کی طرح نہیں بلکہ ان الحق کہ منصور کی طرح ۔
دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے تم کہو
جام رندوں کو ملنے لگے تم کہو
چاک سینوں کے سلنے لگے تم کہو
اس کھلے جھوٹ کو ذہن کی لوٹ کو
میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں
تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔