(((((((((((معاشرہ)))))))))))
جب کبھی اپنے معاشرے پہ نظر ڈالتے ہیں تو نہ جانے کتنی خامیاں نظر آتی ہیں آج کے اس دور میں ہر شخص اپنی افرا تفریح میں لگا ہوا ہے
چاہے وہ بچے جواں بزرگ مولوی یا افسران سبھی اپنی بنائی ہوئی تحریک پہ گامزن ہیں
شریعت میں کیا لکھا ہے شریعت کیا کہہ رہی ہے کچھ معلوم نہیں سب
بھول چکے ہیں جیسے
کیسے بگڑے نہ نصل نو جعفر
بیحیائی انہیں سکھاتے ھیں
بچوں کی تربیت کا والدین کو فکر نہیں رہا وہ چاہے جو کریں ہنس کر ٹال دئے جاتے ہیں انکے برے فعل کو اچھا سمجھا جاتا ہے انکے سامنے بیحیائی کی باتیں کرنا دور جدید کہا جانے لگا ہے
جب جوانوں پہ نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے انہیں دین اور اسکی شریعت کا قطاً فکر نہیں اپنی ایجاد کردہ شریعت پہ چل رہے ہیں جیسے
معاشرے کی خطا نہیں کوئی
اپنے جیسا اسے بناتے ھیں
پانچ وقت مساجد اعلان کرتی ہے آؤ
نماز کے لئے اسکی سدا کون سنتا ہے بس کھانا سونا اور موبائل ہی دین ایمان ہو چکا ہے
ہمارے معاشرے میں اک نئی بیماری نے بھی جنم لیا ہے جیسے
جب بھی آتی ہے عید قربانی
جانور زائیقے کو آتے ھیں
اکثر عید قربانی پہ لوگوں میں ایک دوسرے کو گھٹانے خود کو افضلو اعلی دیکھانے کے لئے اپنے زائیقے کے لئے اپنے لئے مہنگے جانوروں کی قربانی دی جانے لگی ہے نہ کہ خدا کی راہ میں
ہمارے پڑوس میں اگر کوئی غریب ہے ہم اسکی مدد کیا کرتے بلکہ اس کو اور حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں یہ لوگ مہنت نہیں کرتے
ہے پڑوسی اگر کوئی بھوکا
اس پہ انگلی سدا اٹھاتے ھیں
ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ غریب و مسکین بھی ہیں جنکی مدد کرنا کون چاہتا ہے بلکہ ان پر انگلیاں اٹھائی جانے لگی انکی غربتوں کا مزاق اڑایا جانے لگا ہے
کچھ لوگ ایسے بھی دیکھے جاتے ہیں جو اپنی روٹی سیکنے میں لگے ہوے ہیں انکی طرف سے معاشرے کا حال کچھ بھی ہو انہیں شریعت و آخرت کا کوئی خوف نہیں
بھول بیٹھے وہی شریعت کو
دین کی راہ جو دکھاتے ھیں
انکو شاید یہ معلوم نہیں اس معاشرے میں انکی نصلیں بھی رہتی ہیں انکو چاہیئے کہ نصل نو کی تربیت پہ خاص دھیان دیں اور اباہت کی راہ چھوڑیں
کچھ افسران جو ہمارے معاشرے میں ایسے پیئدا ہو چکے ہیں حرام و حلال کی آخرت کی کوئی فکر نہیں جیسے
آخرت کی نہیں ہے فکر کوئی
بس وہ دنیا کمانا چاہتے ہیں
ہر جگاہ رشوتیں چھینا جھپٹی بے قصور کو قصور وار اور گناہ گار کو با ازت بری کر دیا جاتا ہے چند سکّوں کی بنا پر اپنی آخرت بھول چکے ہیں ہمارے معاشرے میں سے ان جیسی بیماریاں نکل جائیں تو ہمارا معشرہ پھر سے آئینے کی طرح شفاف ہو سکتا ہے ایسا میرا ماننا ہے