البیرونی نے زمین کا محیط تین چیزوں کے ذریعے معلوم کیا.
1. اصطرلاب (Astrolabe)
)اصطرلاب ایک فلکیاتی آلہ ہے جس کی مدد سے کسی بھی جسم کا زاویہ (Angle) معلوم کیا جاتا ہے(
2. زمین پر موجود ایک ایسا پہاڑ جس کے سامنے ایک وسیع و عریض ہموار میدان ہو تاکہ پہاڑ کی چوٹی سے افق (Horizon) کا زاویہ نزول (Angle of depression) آسانی سے معلوم کیا جا سکے.
)افق اس مقام کو کہتے ہیں جہاں پر آسمان او زمین آپس میں ملتے نظر آتے ہیں.(
3. علمِ تکونیات (Trigonometry)
)تکونیات علمِ ریاضی کی ایک شاخ ہے(
البیرونی نے زمین کا محیط (Circumference) معلوم کرنے سے پہلے زمین کا رداس (Radius) معلوم کیا کیونکہ کسی بھی دائرہ یا کُرہ کا اگر رداس معلوم ہو تو (C=2πR) کے کلیہ سے محیط آسانی سے معلوم کیا جا سکتا ہے.
اس کے بعد اس نے تکونیاتی کلیہ کی مدد سے پہاڑ کی بلندی (h) معلوم کی وہ طریقہ درج ذیل ہے.
پہلے مرحلے میں البیرونی نے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں زمین پر ایک اونچا پہاڑ ہو اور اس کے سامنے وسیع و عریض ہموار میدان ہو جہاں پہاڑ کی چوٹی سے افق کا زاویہ نزول آسانی سے معلوم کیا جا سکے. ایسی جگہ اسے موجودہ پاکستان کے علاقے پنڈ داد خان کے قریب مل گئی تھی. اس لیے انہوں نے زمین کا محیط معلوم کرنے کے لیے اسی جگہ کا انتخاب کیا.
سب سے پہلے البیرونی نے پہاڑ کی بلندی معلوم کی اس کے لیے اس نے پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اصطرلاب کے ذریعے افق کا زاویہ نزول معلوم کیا. اس کے لیے ایک ایسے دن کا انتخاب کیا کہ جب موسم معتدل اور مطلع صاف ہو تاکہ دور سے افق آسانی سے نظر آسکے اور پہاڑ کی چوٹی سے نیچے افق تک زاویہ نزول آسانی سے ماپا جا سکے.
اس نے زاویہ نزول ماپنے کے ساتھ افق کے اس مقام پر جہاں پہاڑ کی چوٹی سے آسمان اور زمین ملتے ہوئے نظر آتے تھے کو ایک نقطہ (C) کا نام دیا اور پھر اسی مقام یعنی نقط (C) پر جا کی اصطرلاب کے ذریعے پہاڑ کی چوٹی کا زاویہ صعود ( Angle of elevation) معلوم کیا اور اسے (زاویہθ1) کا نام دیا پھر افق اور پہاڑ کے درمیان ایک اور نقطہ (D) کا انتخاب کیا اور وہاں سے بھی اصطرلاب کی مدد سے پہاڑ کی چوٹی کا زاویہ صعود معلوم کیا اور اسے (زوایہθ2) کا نام دیا اور ان دو نقاظ نقطہ (C) اور نقطہ (D) کے درمیان فاصلہ ماپا اور اس فاصلے کو (d) کا نام دیا، نقطہ (D) اور پہاڑ کے درمیان فاصلہ کو (l) کا نام دیا اور اس تکونیاتی کلیہ کی مدد سے پہاڑ کی بلندی (h) معلوم کی
h= dtanθ1tanθ2/ tanθ2 – tanθ1
یہ کلیہ مندرجہ ذیل طریقے سے اخذ کیا
قائمۃ الزاویہ مثلث BAC∆ میں (دیکھیں شکل 1(
tanθ=قائدہ/عمود
عمود=h
قاعدہ=d+l
اسلیے
tanθ1=h/d+l
h=dtanθ1 + ltanθ1……………… )مساوات نمبر 1(
قائمۃ الزاویہ مثلث BAD∆ میں (دیکھیں شکل 1(
tanθ=قاعدہ/عمود
عمود=h
قاعدہ=l
اسلیے
tanθ2=h/l
l=h/tanθ2
| کی قیمت مساوات نمبر 1 میں درج کرنے سے
h=dtanθ1 + (h/tanθ2)tanθ1
h=dtanθ1 + htanθ1/tanθ2
dtanθ1=h – htanθ1/tanθ2
dtanθ1=h/tanθ2(tanθ2 – tanθ1)
h=dtanθ1tanθ2/tanθ2 – tanθ1
یوں البیرونی نے پہاڑ کی چوٹی A، اُفق C، اور زمین کے مرکز O کے نقاط کو ملا کر ایک قائمۃ الزاویہ مثلث CAO∆ بنا دی. اور اس مثلث کے تینوں اضلاع میں سے قاعدہ کے ضلع کو رداس (R) اور عمود کے ضلع کو (AC) اور وتر کے ضلع کو رداس + بلندی (R+h) کا نام دیا اور پہاڑ کی چوٹی سے زاویہ نزول کو (α) کا نام دیا. اور پھر تکونیات کے اس کلیہ کی مدد سے زمین کا رداس معلوم کیا.
R=hcosα/1 – Cosα
یہ کلیہ مندرجہ درجہ ذیل طریقے سے اخذ کیا
قائمۃ الزاویہ مثلث CAO∆ میں (دیکھیں شکل 2(
خط AC نقطہ C پر عموداً (Tangent) گرتا ہے.
زاویہ(A)= (90° – α)
زویہ(C)=90°
زوایہ(O)= {زاویہ(C)+زاویہ(A)} – 180
عمود= AC
قاعدہ= R
وتر= R+h
Cosθ= وتر/قاعدہ
θ=α
Cosα= R/R+h
Rcosα +hcosα=R
R – Rcosα = hcosα
R(1 -cosα) = hcosα
R = hcosα/1 -cosα